حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

ہم ہندوستان کے قدیم ترین باشندے ہیں


ہم ہندوستان کے قدیم ترین باشندہ ہیں 

       محمد ارمان عالم نظرالحق جامعی 

اس ملک کےاندر ہم کم سے کم تیرہ سوسال سے ہیں ، تاریخی روایتوں کے مطابق سرکاردوعالم ﷺ کے زمانئہ اطہر کےاندر ایک راجا مسلمان ہوگیاتھا ،حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانےمیں پہلا قافلہ بمبئ، گجرات ، کیرالا کے ساحل پر آیاتھا ، پھر حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانے میں کئ قافلے آۓ، تاجروں کی آمد کا سلسلہ بہت پہلے سےیہاں تھا ،اسلام جب طلوع ہؤا، عرب سے تجارت کے مال کے ساتھ وہ اسلام کی دولت بھی ساتھ لاۓ ، اسلام کی سچی تعلیمات نے یہاں کے سادہ لوح باشندوں کو متئاثر کیا،اور دوسری جگہوں کی طرح اسلام نے یہاں بھی اپنا پاؤں جمایا اور لوگوں کے قلوب میں اس کی تعلیمات رچ بس گئیں ،بہت سے تاجر یہاں آکر بس بھی گۓ۔۔۔
بہرحال حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانے سے باقاعدہ مسلمان اس ملک میں آۓ  اور حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانےمیں یہاں لوگ آکے بسنے لگے ،ان کے اخلاق کو دیکھ کے ، ان کے کردار کو دیکھ کے،ان کے معاملات کو دیکھ کے ، جو یہاں کی آبادی تھی وہ مسلمان ہونے لگی ، اس لیے یہاں جو مسلمان بس رہےہیں ،ان میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو یہیں کے باشندے ہیں ،جنہوں نے اسلام قبول کیا ، ہمارے باپ دادامیں بھی بہت کم لوگ ایسے ہیں ،جوعرب سے آۓ ہیں ،اصل میں وہ لوگ اسلام کی چلتی پھرتی تصویر تھے،اس لیے ان کو دیکھ کر اسلام قبول کرنے کا سلسلہ چلا اور دیکھتے دیکھیے مسلمانوں کی تعداد بڑھنے لگی ،ان کی صداقت ،دیانت ،پاسداری اور ایمانداری کایہ حال تھا کہ جب مسلمانوں کی تعداد  مہاراشٹرمیں ١٥ پندرہ ہزار ہوئ تو وہاں کےراجانےان کو ہنر مند کے منصب پربٹھایا،ہنر مند کامطلب اس زمانے میں آج کے جج جیسا تھا ۔۔۔۔۔
ہم یہاں اپنے اخلاق وکردار سے چھاگۓ تھے ۔۔۔ 
ہنر مند کے منصب پر ان لوگوں کو بٹھایاگیاتھا ،جو یہاں تجارت کرنے آۓ تھے ،یہ لوگ کوئ بڑے قابل نہی تھے ، علماء نہی تھے ،دانشور نہی تھے، عام مسلمان تھے جو عرب سے تجارت کرنے کے لۓ یہاں آۓتھے،اور یہاں بس رہےتھے ،مگر یہاں کے راجاکو ان کی سچائ ایمانداری اورکردار کی بلندی نے متئاثر کیا ،انہوں نے دیکھا کہ یہ لوگ ، جب بولتے ہیں تو سچ بولتے ہیں ، یہ پرائ عورتوں پر نگاہ نہی ڈالتے ،امانت رکھتے ہیں تو پورے طور پر اس کی حفاظت کرتےہیں ،اور ادائیگی کردیتے ہیں اگر پنچائتی کرتے ہیں تو پورا پورا انصاف کرتے ہیں ، یہی وہ اوصاف تھے،جوآج ہم میں نہی ہیں ،ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ،نتیجہ یہ ہوا کہ حکومت گئ اور آج ہر طرف سے ذلیل ورسواہورہےہیں ،اور اپنے مستقبل کےبارے میں فکرمندہیں ۔اللہ تعالی  ہم تمام لوگوں کو سچاپکا مسلمان بناۓ  اور دین اسلام پر  استقامت نصیب فرماۓ ۔ آمین یارب العالمین  برحمتک یاارحم الراحمین

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر