اشاعتیں

ترکوں کی تاریخ لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

ترکوں کا عکس تاریخ کے آئینے میں

تصویر
ترکوں کا عکس تاریخ کے آئینے میں---  قسط 4 تابش سحر ارطغرل غازی اور ان کا قبیلہ اناطولیہ کی مغربی سرحد پر اقامت پذیر تھا، آگے بازنطینی ریاست کی سرحد تھی، گویا قائی قبیلہ سرحد کا محافظ تھا، علاء الدین سلجوقی قائی قبیلے کے چار سو جانبازوں کی جوانمردی اور شجاعت کے نظّارے کرچکا تھا بایں وجہ ایسے حسّاس و خطرناک علاقے کا انہیں نگہبان بنایا، ارطغرل غازی نے بھی سلطان سے وفا کی رسم نبھائی اور بازنطینی رومیوں کے بالمقابل سلجوقیوں کے لئے ڈھال بن کر کھڑے ہوگئے، لیکن تقدیر کا قاضی سلجوقیوں کے زوال کا فتویٰ لکھ چکا تھا، صلیبی جنگیں شروع ہوگئیں جن میں سارا یورپ اپنی تمام تر طاقت و قوّت جھونک چکا تھا، مذہبی شدّت پسندی اور دہشت گردی سر چڑھ کر بول رہی تھی، صلیبی مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے تھے، تبھی مشرق سے بھی زوال کا پیغام آگیا، یہ منگولیائی صحرا "گوبی" کے تاتاری تھے، وحشی، بےرحم اور سفّاک تاتاری جو خوارزم شاہی مملکت کو پیروں تلے روند کر بڑھتے جارہے تھے اور اب ان کی نگاہیں بغداد پر مرکوز تھی- خلیفۂِ بغداد چاہتا تو مسلم ریاستوں کو متّحد کرکے تاتاریوں کے طوفان کو روک سکتا تھا لیکن ع...

ترکوں کا عکس تاریخ کے آئینے میں

تصویر
ترکوں کا عکس تاریخ کے آئینے میں--- قسط 2 تابش سحر مامون الرشید کے بعد اس کا ولی عہد بھائی معتصم باللّه تختِ خلافت پر جلوہ افروز ہوا، سن 223 ھ میں مسلمانوں کی آپسی خونریزی کو مدِّنظر رکھتے ہوے ایک رومی گورنر توفیل بن میخائیل نے اسلامی ریاست کے علاقے زبطرہ پر حملہ کردیا، مردوں کو قتل اور عورتوں و بچّوں کو قید کرلیا گیا، معتصم آپسی خانہ جنگی سے پریشان تھا مگر جیسے ہی اسے توفیل کی دہشت گردی کا علم ہوا اور یہ پتہ چلا کہ رومی' ایک مسلمان ہاشمی عورت کو کھینچ کر لے جارہے تھے اور وہ یہ فریاد لگارہی تھی کہ "اے معتصم مدد کر" تو اس کے تن بدن میں آگ لگ گئی، دینی حمیّت و غیرت نے اس کا سکون چھین لیا، اس نے اپنی تمام تر مصروفیات پسِ پُشت ڈال دی اور فوراً پیش قدمی کا اعلان کردیا، بذاتِ خود محاذ کی جانب روانہ ہوا، زبطرہ پہنچ کر جب یہ معلوم ہوا کہ رومی سب کچھ اجاڑ کر واپس جاچکے ہیں تو اس نے اپنے مصاحبین سے دریافت کیا کہ رومیوں کا سب سے مشہور و معروف اور عظیم الشان شہر کونسا ہے؟ جواب ملا عمودیہ!  معتصم رومیوں سے بدلہ لینے کے لئے عمودیہ کی جانب چل پڑا، اپنے لشکر کے ساتھ بِپھرے ہوے شیر...