اشاعتیں

دارالعلوم دیوبند، دیوبند، دارالعلوم دیوبند میں جدید ٹیکنالوجی لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

شکوہ کرنے والے آگے آئیں

تصویر
شکوہ کرنے والے آگے آئیں: غلام رسول قاسمی جن کو شکوہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند جدید ٹیکنالوجی سے لیس نہیں ہے، جدید ٹیکنالوجی سے اسے بیر ہے وہ اپنے شکوے کو دور کرلے! ہاں دارالعلوم دیوبند یہ نہیں چاہتا کہ آپ کی تعلیم میں خارجی چیزوں کی ایسی لت لگے کہ آپ کی تعلیم پر اثر پڑے، آپ قبل از وقت مادی چیزوں کی فکر میں لگ جائیں، ابھی والدین کا سایہ ہے آپ پہ اور اگر غریب ہیں تو دارالعلوم خود وظیفے دیتا ہے تاکہ پوری تندہی کے ساتھ آپ تعلیمی مشن کو جاری رکھے رہیں، ورنہ دارالعلوم اور دارالعلوم کی انتظامیہ جدید ٹیکنالوجی کی افادیت کو آپ سے زیادہ جانتی اور سمجھتی ہے، دارالعلوم کی انتظامیہ آپ سے عمر اور تجربہ میں بھی بڑی ہے، اس لیے اعتراضات کرنے سے قبل اپنے متعلق سوچیں کہ آپ کیا بننے گیے تھے اور کیا کر رہے ہیں اور کیا بن رہے ہیں؟ سوچیے گا کہ والدین نے کس مقصد کے لیے کتنے ارمان سے آپ کو بھیجا تھا اور آپ ان کے مقاصد و ارمانوں پر ایسا تو نہیں کہ پانی پھیر رہے ہیں؟ ہر والدین یہ جانتے ہیں کہ ہم اپنے بچہ کو اس لیے مدرسہ بھیج رہے ہیں کہ یہ ذخیرۂ آخرت بنے گا دنیا کے اموال تو ہم جیسے تیسے کما ہی رہے ہیں ہم...