اشاعتیں

Mufti Gulam Rasool Qasmi لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

اپنے قائد اعظم صاحب کا نظریہ ہمیں نہ سنایا کریں بھائی

تصویر
اپنے قائد اعظم صاحب کا نظریہ ہمیں نہ سنایا کریں بھائی: سب سے زیادہ خون اس وقت کھولتا ہے جب سرحد پار سے کچھ ایسے نمونے پوسٹوں پر کمینٹ کرتے ہیں، کڑوی بات کہہ دوں تو برا مان جاتے ہیں، ہم آپ کو دکھانے کے لیے تھوڑے ہی فوٹوز و وڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں بھائی، قائد اعظم صاحب کے دو قومی نظریہ کی حقیقت کہ وہ ہندو بنیے کی سازشوں کو پھانپ لیے تھے اس لیے علیحدہ ملک مانگا یہی کہتے ہیں نا آپ لوگ؟  ایمان اتنا کمزور تھا کہ ہنود بنیوں سے ڈر گئے تھے؟ ایمان کا تو یہ تقاضا ہے کہ مسلمانوں کی قوت منقسم نہ ہونے پائے لیکن مسلمانوں کی متحدہ قوت کو دو حصوں میں منقسم کر دیا گیا، پھر کیسا فخر؟ الحمد للہ ہم اب بھی انڈیا میں آپ لوگوں سے زیادہ پر امن ہیں، ملک کے کچھ حصوں میں کبھی کچھ ہوجاتا ہے تو ہم اپنے حقوق چھین کر اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لیتے ہیں، لیکن آپ کا ملک تو جس مقصد کے لیے بنا تھا وہاں اب تک اسلام نافذ ہوا نہ مہاجر مسلمانوں کو حقوق مل سکے، مہاجرین کے ساتھ اب تک دوہرا سلوک کیا جاتا ہے، نہ بلوچستان کے مسلمان مامون ہیں بلکہ آپ کے پورے ملک میں کسی کی جان محفوظ ہے نہ مال، پانچ سال میں اگر ...

مولانا عمیر مدنی دیوبند کی افق پر ابھرتا ستارہ:

تصویر
مولانا عمیر مدنی دیوبند کی افق پر ابھرتا ستارہ: مفتی غلام رسول قاسمی  مدنی خاندان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے نہ تعارف کا محتاج ہے، ملک و بیرون ملک میں لاکھوں مسلمان اس خاندان سے والہانہ عقیدت رکھتے ہیں، اسی خانوادہ سے نوجوان عالم دین مولانا عمیر مدنی کا تعلق ہے، مولانا عمیر مدنی دیوبند کے افق پر ایک گمنام ستارہ تھے جو اب پوری آب و تاب کے ساتھ چمکنے کے لیے تیار ہے، ٹکٹ ملنے سے قبل ہم میں سے اکثر احباب انھیں جانتے تک نہیں تھے لیکن مجلس اتحاد المسلمین سے ٹکٹ ملنے کے بعد ان کا نام اب دیوبند ہی نہیں پورے ملک میں گونج رہا ہے، مولانا عمیر مدنی کی خوش نصیبی ہے کہ ان کے مد مقابل موجودہ الیکشن میں کوئی مسلمان امیدوار نہیں ہے، اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ غیر مسلموں کا ووٹ پوری طرح بکھرنے والا ہے، اگر مولانا ارشد مدنی اور مولانا محمود صاحبان اپنے سابقہ نظریات سے ہٹ کر موصوف کی تائید کر دیں اور مسلمانان قصبۂ دیوبند متحد ہو کر انھیں ووٹ دیں تو ان کی فتح یقینی ہے، مجلس کے صدر محترم اسد الدین اویسی کی دور اندیش نگاہ بھی قابل تعریف ہے کہ اپنا امیدوار مولانا عمیر مدنی کو اس وق...

قانون کی بالادستی میں ہی جمہوریت کی بقاء ہے:

تصویر
قانون کی بالادستی میں ہی جمہوریت کی بقاء ہے: مفتی غلام رسول قاسمی  ‏آج ہی کے دن چھبیس نومبر 1949 کو ہمارے ملک بھارت  کا آئین تیار کیا گیا تھا، مناسب ہوتا کہ آج قومی سطح پر محاسبہ کیا جاتا کہ ملک کا جو دستور بنا تھا اس پر حزب اقتدار اور اس سے جڑی عوام عمل کر رہی ہے یا نہیں؟ غور و خوض کیا جاتا کہ ملک کے آئین کی خلاف ورزی کہاں کہاں اور کن زاویوں سے ہو رہی ہے تاکہ آئے دن اس کی ہو رہی خلاف ورزیوں پر لگام لگایا جا سکے۔  ملک بھر میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو برابری کا حق مل رہا ہے کہ نہیں؟ کہیں کسی خاص طبقے کی جانب سے اقلیتوں کو تکلیف تو نہیں پہنچائی جا رہی ہے؟ ویسے تو ہندوستان کا دستور دنیا کے سارے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ مفصل ہے لیکن دستور مکتوب ہے اور عمل نہیں کیا جا رہا ہے، قانون کی بالادستی کو لیکر اس لیے بھی فکر مند ہونا ضروری ہے کہ نفرت پرست لوگ اور گروہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے جذبات مجروح کر رہے ہیں، مسلمانوں سے ووٹ کا حق چھیننے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مدارس دینیہ کو دہشت گردی کا اڈا کہتے تھکتے نہیں، مسلمانوں کو گالیوں کے ساتھ غدار اور گولی مارنے کے ...

بڑے ہم سے اچھی سمجھ اور بہترین گفتگو کرنا جانتے ہیں

 بڑے ہم سے اچھی سمجھ اور اچھا بولنا جانتے ہیں: مفتی غلام رسول قاسمی  مولانا ارشد مدنی صاحب کے انٹرویو پر کئی دنوں سے مسلمانوں میں بحث چل رہی تھی اور اخر کار مولانا کا مکمل انٹرویو چینل سے نشر بھی ہوگیا، مجھے لگا تھا وہ نارنگی مزاج اور سماج کے لیے زہریلا ناگ سریش چوہانکے مولانا کے باتوں کو کاٹ چھانٹ کر اپنے شو پر دکھائے گا لیکن ایسا اس نے نہیں کیا جوکہ اچھی بات ہے، ایک صحافی صاحب گزشتہ روز مولانا ارشد مدنی کے متعلق لکھا اور خود کو مولانا ارشد مدنی صاحب سے زیادہ عقلمند گردانتے ہوے لکھا کہ جہاں تک موجودہ حالات کا جو کچھ تھوڑا بہت "مجھے" تجربہ ہے اس کی روشنی میں مولانا نے ایسے چینل پر جا کر اچھا نہیں کیا " ان صحافی صاحب کو شاید یہ معلوم نہیں کہ مولانا ارشد مدنی کسی چینل پر جاتے نہیں ہیں کوئی انٹرویو لینے آجاتا ہے تو بطور مہمان انھیں ان کے سوالات کے جوابات دینے پر اکتفا کرتے ہیں، پھر صحافی صاحب نے لکھا کہ" اگر انٹرویو میں مولانا کی زبان سے کوئی ایسی بات نکل گئی جس کا ہندتوا سماج ایشو بنا دے تو مسلمانوں کے لیے اضافی سر درد! بھائی صاحب آپ سے عمر کے ساتھ ساتھ تجربات میں بھی...

مسلم نام ہی کافی ہے

مسلم "نام" ہی کافی ہے:. ‏شاہ رخ خان کے بیٹے کے ساتھ جو سلوک اور میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے وہ محض مسلم نام سے عناد کی بنیاد پر ورنہ شاہ رُخ خان بہت پہلے واضح کرچکے ہیں کہ انکا فرزند آریان خان و دختر سہانا خان اپنی والدہ کے ہندو مذہب پر عمل پیرا اور چھوٹا ابرام خان میرے نقش قدم پر خود کو مسلم باور کراتا ہے، ‏شاہ رخ خان اور ان جیسے دیگر لوگوں کے لیے اس میں بڑا سبق ہے کہ گھروں میں مورتی پوجا کرنے سے اللہ سبحانہ وتعالی تو ناراض ہوں گے ہی لیکن کفار بھی کبھی خوش نہیں ہو سکتے اس لئے اپنی اصلیت (صبغۃ اللہ) اور اللہ کی وحدانیت کی طرف لوٹ آنا ہی دنیا و آخرت میں کامیابی کا ضامن ہے۔ مفتی غلام رسول قاسمی

نبی صل اللہ علیہ کے چار نواسے

 نبیﷺ کے نواسہ جو کفار کے ہاتھوں شہید ہوے : اہل تشیع کی طرح اہل سنت کے یہاں ہر سال دو روزہ چار روزہ دس روزہ یوم غم حسین جو منایا جاتا ہے اور شیعہ ذاکرین کی طرح واقعۂ کربلا چیخ و پکار کر جو بیان کیا جاتا ہے، اسی طرح تعزیہ و علم داری جو کی جاتی ہے یہ سب بادشاہ جہانگیر کی بیوی نور جہاں کی سازش کا نتیجہ ہے، اس عورت نے اپنے شوہر جہانگیر کے دور حکومت میں ایران سے بے انتہا شیعہ ذاکرین کو سنی علماء کا لبادہ پہنا کر مدعو کرکے کئی ہزار سنی مساجد میں منصبِ امامت و خطابت پر رکھوایا تھا، جس کے آثار آج بھی بہت سی سنی مساجد و محافل میں دیکھے جاتے ہیں، یہ بھی ایک المیہ ہے کہ شیعوں کے پروپیگنڈہ میں آکر اہل سنت کے عوام بھی نبی صل اللہ علیہ وسلم کے دو نواسے کو ہی جانتے ہیں جبکہ آپﷺ کے چار نواسے تھے، سب سے بڑے نواسہ علی بن ابی العاصؐ ہیں جو آپﷺ کی بڑی دختر زینبؓ کے بطن سے ہوے، فتح مکہ کے موقع یہ ہی نواسہ آپ کے ساتھ آپ کی سواری پر سوار ہوکر مکہ میں داخل ہوے تھے، یہی نہیں آپﷺ کے یہ واحد نواسہ ہیں جو کفار کے ساتھ جنگ لڑ کر بائیس سال کی عمر میں شہید ہوے ہیں. لیکن کوئی ان کا ذکر نہیں کرتا، کیوں؟ پتہ ہے نا؟...

سوائے ابلیس کے اس وقت جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں

تصویر
سوائے ابلیس کے اس وقت جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں. مفتی غلام رسول قاسمی سلطان ایوبیؒ کا حقیقی ترجمان مرد قلندر مجاہد وقت رجب طیب اردگان کی صورت میں مسلمانان عالم کو گویا فاروق اعظمؓ کا جانشین مل گیا، مسلمانوں کے اس سپہ سالار کے جرأت مندانہ اقدامات سے ہر مسلمان فرحاں و شاداں ہے، وہیں آج یہودیوں عیسائیوں اور ان کے غلاموں کے آشیانے میں کھلبلی مچی ہوئی ہے، آج فرنگیوں اور ان کے اشارے پر کام کرنے والے مسلم حکمرانوں اور ان کے غلاموں کے محلات میں قیامت بپا ہے،  مرد خدا اور خدا کا رازداں رجب طیب اردگان ایسا حق کا پرچم لے کر اٹھا ہے جس کا ذکر ہم نے صلاح الدین ایوبیؒ کے فسانوں میں سنا تھا، مسجد صوفیا کی شکل میں اس مرد قلندر نے اللہ کی مدد اور اپنے جذبۂ ایمانی کے ساتھ اپنے کمان سے ایک ہی تیر پھینکا ہے تو باطل ایوانوں میں ہُو کا عالم ہے ابھی تو ہزاروں تیر باقی ہے ، ان شاء اللہ وہ وقت بھی بہت قریب ہے جب طیب اردگان اپنے جانبازوں کو لے کر مسجد اقصی کے لیے صیہونی چٹانوں میں ضرب کاری کریں گے اور تاویلِ فاسد کی ہلاکت خیز موج میں پھنسے  شاہانِ عرب و مسلم حکمران عجم کی خدمت میں چوڑیاں ب...

اس ملک میں سب سے بڑا جھوٹ یہ بولا گیا کہ یہاں کی اکثریت ہندو ہے

تصویر
اس ملک میں سب سے بڑا جھوٹ یہ بولا گیا کہ یہاں کی اکثریت ہندو ہے. پونے کے اعظم کیمپس گراؤنڈ و دیگر جگہوں پر میں مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی کا خطاب: (رپورٹ غلام رسول قاسمی، سب ایڈیٹر بصيرت آن لائن )  ملک میں سی اے اے اور این پی آر کے خلاف زور و شور سے تحریک جاری ہے، کالے قانون کے خلاف عوامی بیداری مہم چلائی جا رہی ہے، اس تحریک میں رہنمائی کردار ادا کرنے والے علماء کرام میں مولانا خلیل الرحمٰن سجاد نعمانی صاحب سرفہرست ہیں، جب سے یہ قانون بنا ہے تب سے پورے ملک میں پوری تندہی کے ساتھ بیداری مہم چلا رہے ہیں، اسی مناسبت سے مولانا محترم پونہ کے تین روزہ دورے پر ہیں، کل رات دیر گئے مولانا نے اعظم کیمپس، پنمپری، اور کونڈوا میں علماء و عوام الناس کی کثیر تعداد سے خطاب کرتے ہوئے سب سے پہلے قرآن کی روشنی میں فرمایا کہ بسا اوقات جس چیز کو ہم برا سمجھ رہے ہوتے ہیں اللہ سبحانہ وتعالی کی منشاء اور فیصلے کے مطابق اس میں ہمارے لیے خیر ہوتی ہے، یہ کالا قانون بیشک برا ہے لیکن اللہ سبحانہ وتعالی ایسی خیر اس میں پیدا کی ہے کہ اس کے نتیجے میں مسلمان جوکہ اپنے مسلکی اختلافات کی وجہ س...

احتجاجی مظاہرے کے ذریعے حکومت کے تختے بھی پلٹتے دیکھے ہیں

تصویر
مفتی غلام رسول قاسمی  حق کے لئے کوشش انتہا تک ہونی چاہئیے، چھوٹی بڑی مشکلات لگی رہتی ہیں، نتیجے اللّه کی طرف سے آتے ہیں. اس وقت پورے ہندوستان میں احتجاج کی صدائیں بلند ہو رہی ہے، لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے نظر آئے کہ احتجاج سے کچھ نہیں ہونے والا، طلاق ثلاثہ کے وقت بھی بڑی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں تھیں کیا ملا؟ حکومت کہاں دباؤ میں آئی؟ ان سے بس اتنا کہوں گا کہ اس وقت احتجاج ہی واحد راستہ ہے جس سے ہم اپنی ناراضگی کا اظہار کر سکتے ہیں. احتجاج کا ہی نتیجہ ہے کہ اب تک پنجاب، بنگال، کیرالا، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر جیسے بڑے بڑے صوبوں نے اعلان کر دیا کہ ہم اپنے یہاں شہریت ترمیمی قانون کو نافذ نہیں کریں گے. اگر اسی طرح احتجاج جاری رہا تو اور بھی صوبے اس صف میں شامل ہوجائیں گے، معترضین سے یہ بھی کہوں گا کہ اس وقت ہمیں قوم کو خوف زدہ کرنے کے بجائے عوامی سطح پر حوصلہ دینے کی سخت ضرورت ہے، خوف اور ڈر پھیلانے والے تو بہت ہیں ہم تو کم از کم ایسا نہ کریں! یہ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ قریہ قریہ گاؤں ضلعی و علاقائی سطح پر اس کالے قانون سے عوام کو بیدار کریں! کیونکہ ایسے ناقابل ...

علماء و طلبہ کے نام

تصویر
پاسبان دیں خدارا قوم کا اعتماد بحال رکھیں! مفتی غلام رسول قاسمی آج رات تقریباً پونے تین بجے ایک کال موصول ہوئی، اس قدر نہایت گہری نیند میں تھا کہ دو رنگ مکمل بجنے کے باوجود الارمِ فجر سمجھتے ہوئے آنکھ بند کیے موبائل کی سکرین پر ہاتھ پھیر کر آف کرتا رہا، چونکہ پانچ منٹ کے وقفے سے تیسرے الارم پر اٹھنے کا معمول ہے،نیز فون کی رنگ اور الارم رنگ دونوں کی آواز میں یکسانیت بھی ہے، اس معنی کر غلط فہمی میں رہا. پھر جب بنا کسی توقف یکے بعد دیگرے آواز آتی رہیں تو فون ہاتھ میں لیا اور ایک نظر موبائل پر کر کر کال اٹھاتے ہوئے سلام کیا تو ادھر سے کچھ خواتین کے رونے اور صاحب کال کی صدا میں لڑکھڑاہٹ کانوں میں گونج اٹھی کہ اچانک میری نیم نیند اڑنے کے ساتھ بند آنکھیں بھی کھل گئیں میں نے خیریت دریافت کرتے ہوئے گویا ہوا- صبر سے کام لیں! بعد ازاں اتنی رات دیر گئے رونے بلبلانے کی وجہ پوچھی، صاحب جوال نے وجہ بتانے سے قبل یوں کہا - 'مفتی صاحب آپ کو پہنچی تکلیف اور نیند میں ہوئی خلل کے لیے "معذرت خواہ ہوں! " (آپ یقین جانیے! ان کے ان الفاظ نے پھر سے یہی یقین دہانی کرائی کہ ابھی عوام الناس کا اعت...

کشمیری مسلمان کیسے ہوں گے

تصویر
سیب کے باغباں(کشمیری) کیسے ہوں گے؟ (ایک درد، پوشیدہ رخ)  مفتی غلام رسول قاسمی 8977684860  میں روز و شب بار بار سوچتا ہوں اور کڑھتا رہتا ہوں کہ جب کوئی میرا ایمانی بھائی بیمار ہوتا ہوگا تو لوگ ہسپتال منتقل کیسے کرتے ہوں گے؟ کیونکہ کئی دفعات نافذ ہیں دو افراد ایک ساتھ نہیں نکل سکتے ہیں، جب میری کوئی اسلامی بہن زچگی کے قریب ہوتی ہو گی تو دوا-خانہ کھلا ہوا ہوگا یا نہیں؟ ان ہونے والی شادیوں کا کیا ہوا ہوگا؟ کتنے لڑکے لڑکیاں جن کے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے کی تاریخ ان ہی ایام میں رکھی گئی تھیں کیا ہوا ہوگا؟ بوڑھے حضرات جن کو شوگر و دیگر امراض لاحق ہوں گے ان کے لیے میڈیسن میسر ہوتی ہوگی کہ نہیں کیونکہ دکانات کے ساتھ میڈیکل اسٹور بھی مقفل ہیں، نہ جانے ان ایام میں تڑپ تڑپ کر بروقت دوا میسر نہ ہونے کی وجہ سے کنتے لوگوں کی زندگی کی شام(انتقال) ہو گئی ہوگی! نیز سخت پابندیوں کے بیچ ان میت کو کتنے رشتہ دار کندھا دینے کے لیے شریک جنازہ ہوتے ہوں گے؟ پسماندگان کی تعزیت کرنے کتنی خواتین پہنچتی ہوں گی؟ مجھے نہیں معلوم میرے رب! آپ ہی سہارا ہیں! مجھے تو آج بھی وہ واقعات یاد ہیں جب کچ...

کرفیو زدہ علاقے والوں کی مدد کیسے کریں!

تصویر
کرفیو زدہ علاقوں میں محصور لوگوں کی کس طرح ہم مدد کر سکتے ہیں؟ (ریڈ کراس/ہلال احمر) مفتی غلام رسول قاسمی اگر آپ جانتے ہوں کہ ایک جگہ ظلم ہو رہا ہے لیکن آپ اپنے ملکی قوانین و پابندی کی وجہ سے مظلوموں کی امداد کرنے سے قاصر ہیں، نیز آپ کو معلوم ہے کہ وہاں کی حکومت ظلم کر رہی ہے لیکن حکومت کے ہاتھوں الکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا کے بِک جانے کی وجہ دنیا اس ظلم و استبداد سے ناواقف ہے تو آپ یہ کام ضرور کریں! خصوصاً بیرون ممالک میں رہنے والے مسلمان "ریڈ کراس" نامی تنظیم (جس کو اسلامی ممالک میں "ہلال احمر" کہتے ہیں) کو خورد و نوش کے پیکیج مثلاً دود کے ڈبے، زندگی بچانے والی ادویات، و دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء  بھجوانا شروع کر دیں اور اس پر یہ لکھیں کہ یہ مثلاً "سیریا" کے کرفیو زدہ علاقوں میں بھجوا دیں!. ریڈ کراس یا ہلال احمر ایسی پاور فُل تنظیم ہے کہ کسی بھی جگہ یا جہاں اس ملک کی میڈیا کو داخل کی اجازت نہ ہو اس تنطیم کو بلا روک ٹوک وہاں داخل ہونے کی اجازت ہے. اس سے دو فائدے ہوں گے ایک تو وہاں کی آرمی کو "لازماً" ریڈ کراس/ہلال نامی تنظیم کو داخلے کی ا...

عرب ممالک کا چاند پر اختلاف

تصویر
*عرب ممالک کا چاند میں ہوا ختلاف* مفتی غ ر قاسمی مالکم تستعجلون؟ لیجیے سعودی عرب  اور  فلسطین و اردن وغیرہ کے  چاند کا طرفہ تماشا  مسجد اقصٰی میں تراویح اور مسجد حرام میں عید کا اعلان فلسطینی کہہ رہے ہیں لقد منحنا اللہ سبحانہ و تعالیٰ یوما اضافی للمغفرۃ. کیونکہ ہم نے چاند نہیں دیکھا اور جہاں عید کا اعلان ہوا انھوں نے ماہر فلکیات (جنکے خیالات و تحقیقات ظنی ہوتے ہیں! پر بھروسہ کر لیا ہے.  اسی لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار(روزہ ختم کر کے عید) کرو! ایک بات یاد رکھیں کہ جو لوگ سعودی سعودی کی تسبیح پڑھتے ہیں  اور کہتے ہیں کہ ہمیں سعودی عرب کو فالو کرنا چاہیے ان سے عرض ہے کہ سعودی عرب ہو یا مکہ و مدینہ کی سرزمین مقدس یا وہاں کے ریائشی عوام ہمارے لیے  یہ سب  دلیل نہیں ہے بلکہ ہمارے لیے دلیل ہے قرآن و حدیث. کئی بار ایسا ہوا کہ  سعودی حکومت نے   سہولت کے حساب سے اپنی مرضی کے مطابق یا ماہر فلکیات کے بنائے ہوئے سالانہ کلینڈر کے مطابق عیدین و ایام حج کا اعلان کرتے پا...

مرچی کی شباہت والا آم

تصویر
یہ جو آپ کے سامنے مرچی نظر آ رہی ہے یہ مرچی نہیں بلکہ آم ہے، ہندوستان میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ اتنے بڑے آم نے ہوبہو مرچی کی شکل اختیار کیا ہے، ہندوستان کے آندھرا پردیش کے کڑپہ ضلع میں مَلّا ریڈی کے باغ کے اندر  قدرت خداوند کی عجیب خلقت والے اس آم کو دیکھنے کے لیے لوگوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے.

ٹک ٹاک پر پابندی عدلیہ کو سرخ سلام لیکن کام ابھی باقی ہے

تصویر
ٹک ٹاک پر پابندی؛ ہندوستانی عدلیہ کو لال سلام!  لیکن ابھی کام باقی ہے  مفتی غلام رسول قاسمی  عدلیہ کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ معاشرہ میں رونما ہونے والے ایسے عناصر جو معاشرے میں بگاڑ کا باعث بنتے ہوں ان پر کنٹرول کر کے معاشرہ و سوسائٹی کو ان سے پاک کرے اور عوام کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بنانے کی کوششیں کرے، شاید اس امر کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ملکی عدالت نے ٹک ٹاک اپلیکیشن پر پابندی لگائی ہے، اور آج بتاریخ ١٧ اپریل بروز چہار شنبہ رات دیر گئے گوگل نے ہندوستانی عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا ہے، جس کی وجہ سے مادر پدر آزاد یوزرس بہت ہی  نالاں ہیں یہ لوگ سوشل میڈیا پر جگہ جگہ عدلیہ کے اس فیصلہ کے خلاف نازیبا تبصرے کرتے نظر آرہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ کا یہ  اقدام آزادی و جمہوریت کے خلاف ہے، لیکن دوسری طرف مہذب معاشرے کی اصلاح و تعمیر کرنے والے اداروں و تنظیموں اور ملک کے با حیا افراد عدلیہ کے اس فیصلہ کو سراہتے ہوئے قابل تحسین اقدام قرار دے رہے ہیں، واضح رہے کہ ٹک ٹاک کے صارفین ہندوستان میں سب سے...

غريب طلبہ کی گرفتاری ذمہ دار کون

غريب طلبہ کی گرفتاری ذمہ دار کون  غلام رسول قاسمی  جس طرح جب بدن کا زخم ناسور بن جاتا ہے تو اس پر نشتر چلانا ناگزیر ہو جاتا ہے ٹھیک ویسے ہی کبھی کبھار جب بات نہ مانی جائے اور غلط روش پر چلنا اپنا شیوہ بنا لیا جائے تو تلخ کلامی اور نہ چاہ کر بھی حقیقت سے پردہ اٹھانا ضروری ہو جاتا ہے، ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ مدارس اسلامیہ دین کے قلعے ہیں، یہ سکولوں اور یونیورسٹیوں سے زیادہ پر امن ہوتے ہیں، نو نہالان قوم کو جہاں دینی تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے تو وہیں انکی اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے، چنانچہ مختلف شہروں کی عوام دور دراز کے مختلف شہروں میں اپنے لخت جگر کو علم دین کے حصول کے لئے بھیجتے رہے ہیں جن میں اکثر باشعور و بالغ ہوتے تھے اور اب بھی بھیج رہے ہیں، لیکن ابھی دو تین چار سالوں سے اک عجیب سے تماشے دیکھنے کو مل رہے ہے بیس بیس پندرہ پندرہ کی تعداد میں معصوم بچوں کی ٹولیاں وقفے وقفے سے شہر میں آتی دکھائی دیتی ہیں جن کے سروں پر ٹوپیاں ہوتی ہیں، کرتے پائجامے زیب تن کیے ہوتے ہیں ہر سال ماہِ شوال میں ریلوے اسٹیشنوں پر قطار لگا کر گزرتی ہیں، جن کی نقل و حرکت اور نشست و برخاست سے صاف ظا...

کو ایجوکیشن

 مخلوط تعلیم کوایجوکیشن والے کالج کا پروگرام زور پر تھا، لڑکے لڑکیاں" تعلیمی بیداری" پر بہترین کلام پیش کر رہے تھے، اسی اثنا میں عارفہ نامی طالبہ نے ننگے سر، میک اپ شدہ بے حجاب چہرہ کے ساتھ مسکان بھرے انداز میں علامہ اقبال کا شعر قدرے ترمیم سے پڑھا. "دین سے کرے دور تو تعلیم بھی فتنہ!" پھر کیا تھا مجمع نے زور دار تالیاں بجا کر داد دی اور آصف جو روزانہ کلاس میں عارفہ کو تنگ کرتا تھا دیر تک سیٹیاں بجاتا رہا، بعد پروگرام عارفہ اور آصف دونوں کالج کے کینٹین میں ایک ٹیبل پر ہنسی مذاق کرتے ہوئے برگر کا مزہ لے رہے تھے اور دین سے قربت کا ثبوت دے رہے تھے. غلام رسول قاسمی 

عجیب استخارہ

تصویر
عجیب استخارہ  مفتی غلام رسول قاسمی   جس معاشرے میں جی رہے ہیں اس میں بھولے بھالے عوام کو تعویذ و گنڈے کے ذریعہ بے وقوف بنانے والے عاملین بآسانی مل جاتے ہیں جو اپنی دنیا سنوارنے کے لیے کئی زندگیاں برباد کر دیتے ہیں، ہوا یوں کہ تین دن قبل ایک متمول دیندار شخص جسکو اپنی دکان و مکان سے ماہانہ کرایہ ساٹھ ستر ہزار سے زائد روپے موصول ہوتے ہیں بندہ کے پاس آیا اور کہنے لگا میری لڑکی کا رشتہ آیا ہے جوکہ ہر اعتبار سے لڑکا قابل ہے ایک لاکھ روپے اس کی ماہانہ آمدنی ہے شریف خاندان اور دین دار گھرانے سے تعلق بھی ہے لیکن ہم لوگوں کو ایک عامل صاحب نے سورہ زلزال میں شرّ يره و خيريره کی چودہ پرچی لکھ کر دی ہے جس کو سوتے وقت بستر پر بیٹھ کر باوضو آنکھ بند کرکے اچھال کر ایک ایک کرکے اٹھانا ہے نیز سات سات رقیہ دو جگہ علحدہ کرکے رکھنا ہے اور کہا کہ جس طرف خیر کی پرچی زیادہ ہو تو رشتہ بہتر ہے اور شر کی زیادہ ہو تو آپ کی لڑکی کے لیے وہ رشتہ صحیح نہیں ہے، وہ صاحب کہہ رہے تھے ہم میاں بیوی دونوں نے تین دن تک اس طرح استخارہ کیا لیکن ہربار شر کی پرچی ہی زیادہ رہی، اب ہمارے گھر والے تردد میں ہیں...

طلبہ مدارس کے نام

تصویر
طلبہ مدارس کے نام  چلن چلو ایسے کہ زمانہ مثال دے۔۔!  مفتی غلام رسول قاسمی سب ایڈیٹر بصیرت آن لائن ہر دور اور ہر زمانے میں علمی اختلاف وقوع پذیر ہوئے ہیں اور یقینا آئندہ بھی ہوتے رہیں گے، ہم طالبان علوم نبویہ کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، آپ نے پڑھا ہوگا کہ جن ادوار میں بھی کسی عالم دین نے علمی ابحاث میں تفرد اختیار کیا ہے، ان کے ہم عصر علماء کرام و مفتیان عظام نے ذاتیات کو نشانہ بنائے بغیر ان کا علمی رد فرمایا ہے، اور خوب فرمایا، جنہیں پڑھ کر ہم آج لطف اندوز بھی ہوتے ہیں اور اپنی معلومات میں اضافہ بھی کرتے ہیں، آپ کے علم میں ہوگا کہ اکابر علماء اختلاف آراء کے باوجود ایک دوسرے کا حد درجہ اکرام کیا کرتے تھے، علمی و فقہی اختلاف اپنی جگہ لیکن جب بات کمالات علمی تعمق کی آتی تو یہ فقہیان باصفا ایک دوسرے کے لئے بچھے جاتے، اور مسند درس سے اٹھ کر ان کا استقبال فرماتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے، اس ضمن میں یقینا آپ نے حضرت امام شافعی و امام مالک اور علماء احناف رحمہم اللہ کے واقعات کا مطالعہ کیا ہوگا، تو ان حضرات کا مقصد سمندر میں غوطہ خوری کر کے صرف ہیرے اور موتی نکالنا ...

ٹک ٹاک میوزیکل یا فحاشی و عریانیت کا نیا بازار

تصویر
 ٹک ٹاک عریانیت کا نیا بازار غلام رسول قاسمی جس اسلام سے ہم تعلق رکھتے ہیں وہ سراپا اخلاقیات کا دین ہے، نبی کریم کی بعثت اخلاقیات کی تکمیل کے لیے ہوئی ہے، دنیائے اسلام کا دو تہائی حصہ اخلاق حسنہ سے ہی حلقہ بگوش اسلام ہوا ہے، یہ بات سچ ہے کہ جب لڑکوں کے  اخلاق و عادات بگڑتے ہیں تو اس سے معاشرے میں بے حیائی جنم لے لیتی ہے، لیکن یہ بیماری جب خواتین میں در آتی ہے تو نسلیں تباہ ہوتی ہیں، اس لیے اسلام نے حیا کو تمام اخلاقیات کا سر چشمہ قرار دیا ہے، حیا بے حیائی کا قلع قمع کرتی ہے، اسی میں انسان کی تمام خوبیاں پنہاں ہوتی ہیں، حیا سے انسان کا دینی تشخص اعلی اور بلند تر ہوتا ہے، شرم و حیا جہاں اچھے لوگوں کی صفت ہے وہیں انبیاء کرام علیہم السلام کا زیور بھی ہے، جب انسان کے اندر سے حیا ختم ہوجاتی ہے تو اس کے اندر برائیاں جنم لینی شروع ہوجاتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا "جب حیا ختم تو تو جو چاہے کر". موجودہ دور میں ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کا استعمال عروج پر ہے، جہاں اس کے بہت سے فوائد ہیں جنکے استعمال سے فی زمانہ چارہ کار نہیں، انکے ذریعے مہینوں کے کام دنوں میں اور ...