حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

علماء و طلبہ کے نام

پاسبان دیں خدارا قوم کا اعتماد بحال رکھیں!

مفتی غلام رسول قاسمی
آج رات تقریباً پونے تین بجے ایک کال موصول ہوئی، اس قدر نہایت گہری نیند میں تھا کہ دو رنگ مکمل بجنے کے باوجود الارمِ فجر سمجھتے ہوئے آنکھ بند کیے موبائل کی سکرین پر ہاتھ پھیر کر آف کرتا رہا، چونکہ پانچ منٹ کے وقفے سے تیسرے الارم پر اٹھنے کا معمول ہے،نیز فون کی رنگ اور الارم رنگ دونوں کی آواز میں یکسانیت بھی ہے، اس معنی کر غلط فہمی میں رہا. پھر جب بنا کسی توقف یکے بعد دیگرے آواز آتی رہیں تو فون ہاتھ میں لیا اور ایک نظر موبائل پر کر کر کال اٹھاتے ہوئے سلام کیا تو ادھر سے کچھ خواتین کے رونے اور صاحب کال کی صدا میں لڑکھڑاہٹ کانوں میں گونج اٹھی کہ اچانک میری نیم نیند اڑنے کے ساتھ بند آنکھیں بھی کھل گئیں میں نے خیریت دریافت کرتے ہوئے گویا ہوا- صبر سے کام لیں! بعد ازاں اتنی رات دیر گئے رونے بلبلانے کی وجہ پوچھی، صاحب جوال نے وجہ بتانے سے قبل یوں کہا - 'مفتی صاحب آپ کو پہنچی تکلیف اور نیند میں ہوئی خلل کے لیے "معذرت خواہ ہوں! " (آپ یقین جانیے! ان کے ان الفاظ نے پھر سے یہی یقین دہانی کرائی کہ ابھی عوام الناس کا اعتماد علماء سے ٹوٹا نہیں ہے، اب بھی قوم آپ سے مانوس ہے، اب بھی آپ کا احترام ملحوظ خاطر اور مقدم رکھتی ہے. خدا را میرے ہمشربو! ( علماء کی جماعت) آپسی تنازعات و خلشفار میں پڑ کر ان کے بھرم کو نہ توڑیں! عوام اس دور پرفتن میں بھی آپ پر بھروسہ کرتے ہوئے روز و شب کرتے ہیں کہ کچھ ہوگا تو آپ سے رہنمائی حاصل کرکے اپنے سلگتے مسائل حل کرا لیں گے، لیکن ذرا بتائیں تو سہی! جب آپ ہی باہم دست و گریباں ہوں گے اور بلا احترامِ کبار و صغار آپس میں طعن و تشنیع کے تیر برسا کر اپنا وقار کھو بیٹھیں گے تو اس لٹنی پٹتی قوم کو بلاؤں کے موج طلاطم سے نکال کر آخر کون ساحل مراد پر پہنچانے والا ناخدا ہوگا؟) 

باقی تفصیل : روتے ہوئے کہا کہ مردہ لڑکا پیدا ہوا ہے دونوں دست و پا بھی معدوم ہے بایں معنی کر اس کی تجہیز و تدفین کا طریقہ بتادیں! عاجز نے تعزیت کے ساتھ دعا و صبر جمیل کی تلقین کرتے ہوئے طریقۂ تجہیز و تدفین سے واقف کرایا. 
مفتی غلام رسول قاسمی
(جی آر قاسمی)
8977684860 
20 اگست 2019

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر