حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

کشمیری مسلمان کیسے ہوں گے

سیب کے باغباں(کشمیری) کیسے ہوں گے؟
(ایک درد، پوشیدہ رخ) 
مفتی غلام رسول قاسمی

8977684860 
میں روز و شب بار بار سوچتا ہوں اور کڑھتا رہتا ہوں کہ جب کوئی میرا ایمانی بھائی بیمار ہوتا ہوگا تو لوگ ہسپتال منتقل کیسے کرتے ہوں گے؟ کیونکہ کئی دفعات نافذ ہیں دو افراد ایک ساتھ نہیں نکل سکتے ہیں، جب میری کوئی اسلامی بہن زچگی کے قریب ہوتی ہو گی تو دوا-خانہ کھلا ہوا ہوگا یا نہیں؟ ان ہونے والی شادیوں کا کیا ہوا ہوگا؟ کتنے لڑکے لڑکیاں جن کے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے کی تاریخ ان ہی ایام میں رکھی گئی تھیں کیا ہوا ہوگا؟ بوڑھے حضرات جن کو شوگر و دیگر امراض لاحق ہوں گے ان کے لیے میڈیسن میسر ہوتی ہوگی کہ نہیں کیونکہ دکانات کے ساتھ میڈیکل اسٹور بھی مقفل ہیں، نہ جانے ان ایام میں تڑپ تڑپ کر بروقت دوا میسر نہ ہونے کی وجہ سے کنتے لوگوں کی زندگی کی شام(انتقال) ہو گئی ہوگی! نیز سخت پابندیوں کے بیچ ان میت کو کتنے رشتہ دار کندھا دینے کے لیے شریک جنازہ ہوتے ہوں گے؟ پسماندگان کی تعزیت کرنے کتنی خواتین پہنچتی ہوں گی؟ مجھے نہیں معلوم میرے رب! آپ ہی سہارا ہیں! مجھے تو آج بھی وہ واقعات یاد ہیں جب کچھ سال قبل "فاٹا(خیبر پختون کا علاقہ) " کے لوگوں پر پاکستانی حاکم نے اسی طرح کی پابندیاں عائد کی تھی، اتنے برے حالات تھے کہ مسلم عوام کھڑکی سے جھانک کر مسلم آرمی سے لاحاصل مدد کی بھیک مانگتے تھے امید برآور نہ ہوتی اور نہ ہونی تھی تو اپنے مرحومین کو اپنے گھروں کے کونے میں ہی بغیر نماز جنازہ کے دفن کر دیتے تھے،مسلمانوں کے اس اکثریتی علاقہ میں جہاں غیر پابندی کے ایام میں یومیہ پچاسوں میت قبرستان میں دفن کیے جاتے تھے لیکن کہا جاتا ہے کہ پابندیوں کےایام میں ایک فیصد بھی قبرستان نہ پہنچ پائے، ہزاروں کی تعداد میں ماؤں کے لخت جگر غائب کر دئیے گئے تھے جن کا ابھی تک پتہ نہیں چلا، فاٹا میں تو آرمی و حکمران بھی مسلمان اور مظلوم پٹھانی قبائل بھی مسلمان تھے تو یہ حالت تھی. میرے ربا! یہاں کیسی کسمپرسی ہوگی؟لال سیب کے باغباں لال گال والے دینی بھائیوں کے کتنے گھروں میں خاموش ماتم ہوتے ہوں گے؟ یہ میں سوچتا ہوں تو آنکھیں نم ہوجاتی ہیں. میرے پروردگار ہمیں معاف کردے اور مظلوم کی غیب سے کفالت کیجیے!
Gulamrasool939@gmail.com

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر