ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

سوانح مولانا جعفر مسعود ندویؒ: مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی کا تعلق مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کے خانوادے سے ہے، آپ 13 ستمبر 1965 کو تکیہ رائے بریلی، اترپردیش میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد مولانا سید واضح رشید حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولانا علی میاں ندوی کے حقیقی بھانجے اور عربی زبان کے نامور ادیب اور صحافی تھے، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظر عام تھے، مولانا جعفر مسعود حسنی نے حفظ قرآن اور ابتدائی تعلیم اپنے وطن رائے بریلی میں حاصل کی اس کے بعد ندوۃ العلماء لکھنؤ میں داخلہ لیا اور علوم شرعیہ کے ساتھ عربی زبان وادب میں بھی مہارت پیدا کی، ندوہ العلماء لکھنؤ سے 1981 میں عالمیت اور 1983 میں فضیلت کی سند حاصل کی اس کے بعد 1986 میں لکھنؤ یونیورسٹی سے عربی زبان وادب میں ایم اے کیا بعد ازاں 1990 میں سعودی عرب کی مشہور دانش گاہ "جامعة الملك سعود" کے زیر اہتمام ٹیچرز ٹریننگ کا کورس مکمل کیا۔ آپ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز درس وتدریس سے کیا ، آپ نخاس لکھنؤ میں واقع ندوۃ العلماء لکھنؤ کی شاخ مدرسہ عالیہ عرفانیہ میں تدریسی فرائض انجام دئیے ۔آپ کا اصل موضوع تفسیر وحدیث اور فکر اسلامی ہے ، اب تک بے شمار ادبی ، فکری وتاریخی مقالات ومضامین لکھ چکے ہیں اور ندوۃ العلماء لکھنؤ سے نکلنے والے پندرہ روزہ عربی جریدہ " الرائد " کے 2019 سے مدیر اعلی ( رئیس التحریر ) ہیں ، آپ کو عربی زبان وبیان پر بڑی قدرت حاصل ہے ، عربی زبان میں معیاری مضمون نگاری کے ساتھ کئی کتابوں کا اردو سے عربی میں ترجمہ بھی کیا ہے ۔ آپ کی تصنیفات درج ذیل ہیں .1في مسيرة الحياة حضرت مولانا علی میاں ندوی کی خودنوشت "کاروان زندگی" کا عربی ترجمہ .2 الشيخ محمد يوسف الكاندهلوي ؛ حياته ومنهجه في الدعوة محمد الحسنی الندوی کی اردو کتاب کا عربی ترجمہ .3 الامام المحدث محمد زكريا الكاندهلوي ومآثره العلمية حضرت مولانا علی میاں ندوی کی اردو کتاب کا عربی ترجمہ .4 دعوۃ للتأمل والتفکیر دعوت فکر ونظر .5 بصائر حضرت مولانا علی میاں ندوی کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ آپ کی طرز زندگی بہت سادہ ، قلم توانا ، طرز نگارش صاف، شستہ اور شگفتہ ہے، فکر اسلامی کی تشریح وتوضیح اور غیر اسلامی افکار کے ابطال و تردید میں آپ کا خامہ آبدار شمشیر جوہردار بن جاتا تھا. 
#سوانح #سیدجعفرمسعودندویؒ #ندوہ #دارالعلوم #ندوۃالعلماء #muftigulamrasool

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر