اشاعتیں

اصلاح معاشرہ لیبل والی پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

نوجوان علماء کا انداز خطابت: چند ملاحظات

تصویر
از: اظہارالحق بستوی  حال ہی میں ایک جلسے میں شرکت کا موقع ملا اور تقریباً تین چار خطباء کو سننے کا بھی۔ ماشاءاللہ نوجوان علماء بھی میدان خطابت میں اپنا جوہر دکھا رہے ہیں اور عوامی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ حالیہ جلسے میں بھی مقررین نے بڑی عمدہ و نفع بخش باتیں کیں اور ایک نوجوان خطیب کا خطاب تو ایسا رہا کہ طبیعت مچل گئی۔ تاہم یہ محسوس ہوتا ہے کہ عوام میں جلسے جلوس میں شرکت کرنے کا مزاج کچھ کم ہوا ہے حتی کہ بڑے جلسوں میں بھی چند ہزار کی تعداد بمشکل آ رہی ہے۔  ایک بات جو بہت واضح طور پر محسوس ہوئی وہ یہ ہے کہ جلسوں اور عوامی مجلسوں میں سوسائٹی کا تعلیم یافتہ اور باحیثیت طبقہ بالکل نہیں آتا۔ اس حوالے سے عدم دلچسپی خود ان کا قصور بھی ہے مگر ہمارے مقررین بھی کچھ نہ کچھ ذمے دار ہیں۔ اس کی ایک وجہ جو سمجھ میں آئی وہ یہ ہے کہ ہمارے بہت سے عوامی خطباء جب مسند خطابت پر جلوہ افروز ہوتے ہیں تو وہ عموماً ایسا انداز گفتگو اختیار کرتے ہیں مانو کوئی جنگ کا میدان برپا ہو جس میں وہ امیروں کی مالداری پر اور پڑھے لکھوں کے کردار پر گویا قہر برپا کرتے ہیں۔ دلوں کو جوڑنے والی اور محبت آمیز...

ایک گزارش سوشل میڈیا کے چند نوجوانوں سے!میں

تصویر
ایک گزارش سوشل میڈیا کے چند نوجوانوں سے! میں نے یہ بات شدّت سے محسوس کی ہے کہ جب بھی کوئی مسئلہ مسلمانوں کے سامنے پیش آتا ہے تو ہماری تنظیمیں قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی بساط بھر اسے حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں، وکیلوں سے مشورے کرتی ہیں، مسئلے کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر غور و خوض کرتی ہیں مگر فیس بک اور دیگر سوشل پلیٹ فارمز پر موجود ہمارے کچھ نوجوان دوست بغیر مسئلے کی تہہ میں گئے ان کوششوں کی تضحیک شروع کر دیتے ہیں، منفی پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف ہوجاتے ہیں حالانکہ ان کے پاس بھی مسئلے کا کوئی قطعی حل موجود نہیں ہوتا، اس طرح وہ دانستہ یا نادانستہ طور پر مسلم کاز کو ہی نقصان اور دشمن کا تعاون کر رہے ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر چند لائکس مل جاتی ہیں اور چند فولورز میں تو اضافہ ہو جاتا ہے، حالانکہ انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ انہوں نے یہ چند لائکس اور چند فولورز کس قیمت پر حاصل کیے ہیں!  ''اثمھما اکبر من نفعہما''۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپنی تنظیموں کا تعاون کرتے، ان کے مشن میں شامل ہوکر تنظیموں کو مضبوط بناتے اور مسلم قوم میں بیداری لانے کا ایک مضبوط محرّک اور سبب بنت...

کانوڑ یاتریوں کو پانی کے ساتھ اسلامی لٹریچرز پیش کریں تو مثبت نتائج برآمد ہوں گے

مفتی غلام رسول قاسمی  ‏جن امور سے اس نفرت سے پُر ماحول میں لوگوں کے ہم دل جیت سکتے ہیں یا دشمن و مخالفین کے قلوب نرم کر سکتے ہیں ان میں ہمیں ضرور اضافہ کرنا چاہیے ! مگر اس سے قبل جائز و ناجائز کا ضرور لحاظ رکھنا ہوگا! ان (کانوڑ یاترا جیسے) مواقع پر کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہم ایسے لٹریچرز تقسیم کرتے جن میں اسلام کا تعارف اور اسلام پر ہونے والے اعتراضات اور شکوک و شبہات کے مدلل جوابات ہوں. اس کانوڑ یاترا کے موقع سے اگر اصل مقصد اسلام کا تعارف اور اسلام کی دعوت پیش کرنا ہو اور اس ضمن میں پانی پلا دیں تو دو (اسلام کا تعارف و دعوت اور دشمن کو نرم دل کرنے کی سعی) کام ایک ساتھ ہو سکتے ہیں. مفتی غلام رسول قاسمی

کرناٹک کی باہمت مسلم طالبات اور سلی ڈیلز و بلی بائی کی متاثرہ مسلم لڑکیاں:

تصویر
کرناٹک کی باہمت مسلم طالبات اور سلی ڈیلز و بلی بائی کی متاثرہ مسلم لڑکیاں: مفتی غلام رسول قاسمی Gulamrasool939@gmail.com  تمام دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں کرناٹک کی مسلم لڑکیوں کو کلاس میں داخل ہونے نہیں دیا جا رہا ہے جو کہ ملک پر ایک بدنما داغ لگنے کے مترادف ہے، جس کا مقدمہ وہ پامردی کے لڑ رہی ہیں محض اس معنی کر انھیں نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ حجاب پہنتی ہیں ایسی بہنوں کو ہم سلام پیش کرتے ہیں کہ وہ عزم و استقلال کے ساتھ اپنے موقف، اپنی شریعت اور اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے کالج سے لے کر عدالت تک اپنی آواز کو بلند کر رہی ہیں، اللہ سبحانہ وتعالی انھیں سرخرو فرمائے! دوسری جانب دنیا کی رعنائیوں سے متاثر بے پردہ مسلم لڑکیوں اور خواتین کو ان سے سبق سیکھنا چاہئے! حجاب کی قدر اور اہمیت ان بہنوں کو پتہ ہے، ابھی سلی ڈیلز اور بلی بائی ایپ کے مجرموں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے اس میں وہ ایپس کے بنانے والے تو یقیناً مجرم ہیں لیکن انھیں موقع فراہم کرنے میں بے حجاب بہنیں بہت حد تک ممد و مددگار ثابت ہوئی ہیں ،کیونکہ ان ایپس میں ان ہی بہنوں کو برائے فروخت ڈالا گیا ...

کافر کے کفر میں اضافہ ہوا نہ کہ مسلم سے مرتد

تصویر
کافر کے کفر میں اضافہ ہوا نہ کہ مسلم سے مرتد: مفتی غلام رسول قاسمی  جو گروہ پہلے سے ہی قرآن میں تحریف کا قائل ہو، حضرت عائشہؓ کی برأت والی آیتوں کا منکر اور نعوذبااللہ آپؓ کو زانیہ کہتا ہو، حضرات شیخینؓ و حضرت غنیؓ سے حضرت علیؓ کو افضل مانتا ہو بلکہ حضرت علی کو اللہ کا درجہ تک دیتا ہو، جماعت صحابہ کو کافر و مرتد کہتا ہو ایسے کفریہ عقائد رکھنے والے گروہ سے ایک لعین ہندومَت میں چلا جائے تو وہ مرتد کیسے کہلائے گا؟ جو مسلمان تھا ہی نہیں اسے مرتد کہہ کر افسوس کرنا اور اس لعین کا آڑ لے کر علماء کو برا بھلا کہنا ناقص علمی اور بے وقوفی کی علامت ہے۔ مفتی غلام رسول قاسمی اس پوسٹ کے ساتھ ملفوظات تھانویؒ کا بھی مطالعہ کرلیں تو علم میں مزید اضافہ ہوگا ان شاء اللہ. 

ٹاک پر پابندی درست ہے ملک کے حق میں لیکن قوم کے حق میں حکومت مخلص نہیں:

تصویر
ٹک ٹاک پر پابندی درست ہے ملک کے حق میں لیکن قوم کے حق میں حکومت مخلص نہیں: : https://twitter.com/Gulamrasool939?s=09 مفتی غلام رسول قاسمی ٹک ٹاک پر یہ دوسری مرتبہ پابندی لگی ہے، نیت تھی کہ جب بھی بین ہوگا دوگانہ شکرانے کی پڑھوں گا، دشمن ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی ادنی کوشش ہے، لیکن اس( ٹک ٹاک) حیا سوز ایپ کے متعلق حکومت کا یہ کہنا کہ "تہذیبی اقدار کے منافی اور ہماری ثقافت کے خلاف ہے اس لیے بند کیا ہے" میرے خیال سے حکومت کا یہ جملہ غلط اور غیر منصفانہ ہے، سوال یہ ہے کہ اسے اتنے سالوں تک بے حیائی پروموٹ کرنے کے لیے اسے کیوں چھوڑ رکھا تھا؟ نسل نو کے پوری طرح تباہ ہونے کے بعد ہی حکومت کو  کیوں خیال آیا؟ ‏صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اقدام ملک کے حق میں درست کہہ سکتے لیکن قوم کے حق میں حکومت کا مخلصانہ اقدام نہیں کہا جا سکتا. خیر! ٹک ٹاک کے ساتھ مزید چینی اپلیکیشنز پر پابندی عائد ہوئی ہے، لیکن ٹک ٹاک کو لے کر بھگوا آئی ٹی سیل مسلم طبقہ کو ٹارگٹ کرتے ہوئے اس وقت نازیبا تبصرے اور مذاق بنا رہے ہیں،اس رویہ سے ایک تو یہ اندازہ ہوا کہ سب سے زیادہ ہماری قوم ٹک ٹاک پر برباد ہو رہی تھی، ...

میڈیا ہاؤس (نیوز ٹی وی چینل) اور مسلم یوٹیوب‏رز کی درست رہنمائی وقت کی اہم ضرورت

تصویر
مفتی غلام رسول قاسمی  بھارت میں ملکی سطح پر اپنا ایک بھی نیوز چینل نہیں ہے، آج ننانوے فیصد مسلمانوں کی خواہش ہے کہ کاش ہمارا بھی کوئی نیوز چینل ہوتا، اسی سلسلے میں ہمارے بصیرت آن لائن (بصیرت میڈیا گروپ) کے رفقاء کی کچھ دن قبل میٹنگ ہوئی جس میں شمس سیفی صاحب(جو کئی ٹی وی چینلز میں خدمات انجام دے چکے ہیں) مہمان خصوصی تھے نے کہا کہ اپنا نیوز چینل قائم کرنے کے لیے کم از کم پندرہ سے بیس کروڑ روپے لگیں گے.  اور میرے خیال سے امت مسلمہ ہندیہ کے لیے یہ ناممکن بھی نہیں ہے، صرف اس لاک ڈاؤن کے عرصے میں مسلمانوں نے کھربوں روپوں سے زیادہ خدمت خلق میں صرف کر دئیے ہیں جو کہ قابل رشک عمل ہے ، نیز  مولانا بدر الدین اجمل صاحب مدظلہ  جیسے مخلص اور سخی کے پیکر کچھ اور حضرات اگر آگے آجائیں تو یہ کام جلد شروع ہو سکتا ہے، یا تمام مسلم تنظمیں متحد ہو کر آگے بڑھیں تو نہایت آسانی سے یہ عمل پایۂ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے، لیکن اس کام میں وقت لگ سکتا ہے جب تک کے لیے کیوں نہ درج ذیل باتوں پر عمل کیا جائے!  وہ یہ ہے کہ ‏اس وقت ہر دس میں سے پانچ (بشمول عوام و خواص) مسلمان یوٹیوب پر چینل بنا کر...

ٹی وی ڈیبیٹ میں جانے والے مسلم بہروپیوں کا کوئی حل کیجیے

تصویر
امیش دیوگن سے زیادہ ‏ان بہروپیوں کا حل تلاش کریں! یہ خوشی کی بات ہے کہ امیش دیوگن کے خلاف ملک بھر میں ایف آئی آر درج کی جارہی ہیں، اور گودی میڈیا کے خلاف آوازیں آٹھ رہی ہیں، لیکن امیش دیوگن جیسے بکاؤ صحافیوں اور آر ایس ایس کے مشن کو ٹی وی ڈیبیٹ میں جاکر تقویت دینے والے ان نام نہاد داڑھی کرتا ٹوپی زیب تن کیے مولوی نما( جو علماء ہے ہی نہیں بلکہ علماء کا لباس پہنے قوم کے غدار ہیں) بہروپیوں کے خلاف کیا ایکشن لیا جائے؟ اس کا حل جلد تلاش کرنا ہوگا!. امید کہ ہمارے دینی و ملی قائدین ان بہروپیوں کے بارے میں بھی جلد کوئی لائحہ عمل طے کریں گے! مفتی غلام رسول قاسمی

نئی نسل کی زیادہ تر تباہی کا مجموعہ

تصویر
‏ٹک ٹاک اور فیسبک: سوشل میڈیا کے غلط استعمال کرنے میں دو جگہوں پر خصوصاً ہماری نئی نسل اور نوجوان طبقہ تباہ و برباد ہو رہا ہے، ایک ٹک ٹاک جہاں قوم کے بیٹوں کا پوچھنا ہی کیا بیٹیاں بھی مجرا کے ذریعے اپنوں کے ساتھ غیروں کو  آسودہ کر رہی ہیں، دوسرا فیس بک جہاں پڑھا لکھا طبقہ آپسی تنازعات میں گھر کر غیر ضروری موضوعات میں (جن موضوعات کا فی الحال دور دور تک تعلق نہیں) پڑ کر اپنی صلاحیتیں تباہ کر رہا ہے. غلام رسول قاسمی

اخلاق حمیدہ

تصویر
‏نبیﷺ کے اخلاق حمیدہ کی تعریف جس طرح اللہ نے کی ہے ویسی کسی اور کی نہیں کی، بزرگوں کا قول ہے کہ خوش خلق انسان خود مشقت اٹھاتا ہے لیکن دوسروں کو آرام پہنچاتا ہے، اپنے آپ کو حقیر جانتا ہے پَر دیگر کو بڑا خیال کرتا ہے جہاں تک ہو سکے اسے اختیار کیا جائے کہ یہ دنیا و آخرت میں باعث فلاح ہے. https://twitter.com/gulamrasool939?s=09

عشاق رسولﷺ نے ٹویٹر پر کامیاب ٹرینڈ چلایا

تصویر
*سنگھ پریوار کی طرف سے ٹوئٹر پر چل رہے گستاخانہ ٹرینڈز کے مدمقابل عاشقان رسول کا کامیاب ٹرینڈ،  شاہد معین  پیغمبر حضرت محمدﷺ کے پیغام پر مشتمل تینوں ہیش ٹیگ ہندوستان میں ترتیب وار سر فہرست، کامیاب ٹرینڈ کے ذریعہ اسلام دشمن عناصر کو منھ توڑ جواب*  کل سے ٹویٹر پر کملیش تیواری کی موت کے آڑ میں ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے جو گستاخی کی جارہی تھی اس کا جواب دینے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کا اصل رخ سامنے لانے اور غیر مسلموں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے متعلق پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے نیز حکمت پر مبنی معتدل متوازن اور دعوتی نقطہ ٔ نظر سے بھرپور جواب دینے کے لئے آج رات مغرب بعد رات نو بجے سے ایک بجے تک وقفہ وقفہ سے تین ٹرینڈ چلائے گئے، جو بہت ہی کامیاب انداز میں آخری وقت تک جاری رہے ، پہلا ٹرینڈ #ProphetOfCompassion کے عنوان سے مغرب کی نماز کے بعد چلایا گیا جس وقت مذکورہ ٹرینڈ چلایا گیا اس وقت فرقہ پرستوں کا گستاخانہ ہیش ٹیگ ہندوستان کے ٹاپ نمبر پر تھا، جو باقاعدہ سنگھ اور دوس...

لڑکی کا ایمان بچا اور لڑکا دولت ایمان سے مالا مال

تصویر
ایک غریب مسلم لڑکی ایک دلت (چمار) پر فدا ہوگئ، وجہ تھی اسکی کی مہربانیاں، اکثر وہ اسکی مدد کرتا رہتا تھا، مزے کی بات یہ ہے کہ اس لڑکے نے کبھی کسی غلط خواہش کا اظہار نہیں کیا، یہ ادا اس لڑکی کو اسقدر پسند آئ کہ لڑکی نے اسکے احسانات کا قرض چکانے لئے بخوشی خود کو اسکے حوالے کر کے اپنی عزت کی چادر تار تار کرڈالی، اور جلد ہی مذہبی فرق کے باوجود شادی کرنے والے تھے  کسی ذریعہ سے ہمیں خبر ہوئی میں اور میرے دو دوست اس لڑکی سے ملے اس نے اپنی غربت اور ہماسایوں کی بدسلوکی اور اس لڑکے کے احسانات وغیرہ بتائے، ہم نے اظہار افسوس اور ہمدردی کے بعد کہا تمہارے ساتھ جو صحیح اور غلط ہونا تھا وہ ہوچکا ہے، اسکے لئے توبہ کا دروازہ بند نہیں ہوا لیکن تمہارا اگلا قدم کفر کی طرف جا رہا ہے جہاں پہنچ کر توبہ کا راستہ بھی بند ہوجائے گا، آخر اس چمار کے چکر میں کیوں پڑی ہو، کیا مسلم لڑکوں کا کال پڑا ہوا ہے،  اس لڑکی نے کہا جس آفس میں اور وہ لڑکا کام کرتے ہیں وہاں مسلم لڑکے بھی ہیں لیکن میری خستہ حالی میرے لباس سے ظاہر ہونے کے باوجود کسی نے مجھ سے ہمدردی نہیں کی بلکہ میرے کم درجہ کے کپڑوں کا بھی مذاق اڑ...

علماء کی توہین سے گریز کریں

تصویر
علماء کرام کی توہین سے بچو  مولانا عمر صاحب پالنپوری رحمت اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ زندگی میں کبھی کسی عالم کی برائی مت کرنا اور کسی عالم کی ذات میں کوی عیب مت نکالنا۔۔اگر تم نے کسی عالم کو برا کہا اور اسکے علم کو حقیر سمجھا تو اللہ تمہاری 10دس نسلوں تک کوئ عالم پیدا نہیں کریگا استغفر اللہ👏🏻👏🏻👏🏻 اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے علماء کی توھین کا نتیجہ ۱ ) حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اگر علماء نہ ہوتے تو عوام الناس ڈھور اور ڈنگروں کی سی زندگی گزارتے.  ۲ ) *• شاہ عبد العزیز صاحب محدث دہلوی* نے لکھا ہے کہ اہانت علم اور اہانت اہل علم کفر ہے. ۳ ) *• مولانا گنگوہی* فرماتے ہیں جو علماء ربانین کی حقارت کرتا ہے اس کی قبر کو کھود کر دیکھو اس کا منہ قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے. ۴ ) *• مولانا الیاس صاحب* سے کسی نے شکایت کی کہ حضرت مقامی علماء کام میں ساتھ نہیں دے رہے ہیں  اس پر حضرت نے غصہ سے فرمایا :خبردار آئندہ علماء کی شکایت کرنے سے پرہیز کرو ورنہ تمہارا ایمان پر خاتمہ نہ ہوگا *( مجالس ابرار )* ۵ ) *• حضرت حسن بصری رحمه الله* فرماتے ہیں کہ ...

سفراء مدارس ناآشنا لوگوں سے ہوشیار رہیں

تصویر
ایک سفیر کی زبانی دردناک کہانی اہل مدارس اور حصول تعاون کے لیے سفر کرنے والے احباب تحریر پر غور فرمائیں.....              ایک طالب خیر اور وقت کے مجاہد آپ بیتی سناتے ہیں : کہ چندے کے لیے بمبئی جانا ہوا، ممرا کے علاقے میں ایک جاننے والے کی آفس پر حاضری ہوئی، میرے پیچھے ایک صاحب کرتا پائجامہ ٹوپی کے ساتھ داخل ہوئے اور بیٹھ گئے؛..... میری بات چیت آفس کے مالک سے شروع ہوئی، وہ صاحب بھی بغور سننے لگے، آفس والے نے تکریم کی اور اپنی رسید بنوالی..... اتنے میں وہ آنے والے صاحب بولے : حافظ صاحب آپ کہاں سے تشریف لائے... ان سفیر صاحب نے اپنا تعارف کرایا، وہ کہنے لگے واہ بھائی میں بھی اسی علاقے کا ہوں..... اس کے بعد کئی سوال و جواب ہوئے..... (جبکہ اس کرتا پائجامہ والے کو نہ آفس والا جان پہچان رہا ہے اور نہ ہی سفیر محترم) اس شخص نے سوال کیا : آپ کہاں سے آئے، انھوں نے تعارف کرایا...  اس نے سوال کیا : آپ کون سی جماعت سے ہیں، سفیر صاحب نے کہا جماعت وماعت کیا بھائی...  اس نے کہا : ارے دیوبند سے ہیں یا سنی جماعت، انھوں نے کہا بھائی میں نے دیوبند سے پڑ...

انکار تراویح پر غامدی اور غیر مقلدین کو مدلل جواب

تصویر
📗 جاوید احمد غامدی کے انکار تراویح کا ایک مدلل اور جامع تجزیہ نیز غیر مقلدین کی خود فریبی  ✏ فضیل احمد ناصری  ماہِ رمضان میں سرکش شیاطین اگرچہ قید کردیے جاتے ہیں، مگر چھوٹے شیاطین کی آزادی سلب نہیں کی جاتی ، جس کا نتیجہ یہ کہ بہت سے مسلمان اس عظیم مہینے میں بھی تراویح جیسی عبادت سے لذت آشنا نہیں رہتے -یہ چھوٹے شیاطین عام باطل طاقتوں کی شکل میں بھی ہیں , غیرمقلدین اور غامدی کی صورت میں بھی- اور سب مل کر دین و شریعت سے ناواقف مسلمانوں کا ایمان کمزور کرنے میں لگے ہیں، اللہ حفاظت فرماے-آئیے! اب اصل موضوع پر گفتگو ہوجاے- نماز تراویح کے سلسلے میں امت میں تین طرح کے گروہ پاے جاتے ہیں: 1 ........شیعہ .2....غیرمقلدین .....3......اہل سنت والجماعت ⚫ شیعہ کے نزدیک تراویح کا کوئی وجود نہیں- ان کے خیال میں نماز تراویح ایک من گھڑت نماز ہے- پاکستانی نرمل بابا (جاوید احمد غامدی) کا نظریہ بھی اس باب میں شیعہ کی ہم نوائی میں ہے - ⚫ غیرمقلدین لفظ تراویح کے تو قائل ہیں لیکن ان کے نزدیک تراویح کی رکعتیں آٹھ ہی ہیں، نہ کہ بیس- (سچ کہیے تو غیرمقلدین بھی تراویح کے قائل نہیں- عوام کے ر...

رمضان اور چندے میں مصروف علماء کرام

تصویر
رمضان اور چندے میں مصروف علما ✏ _فضیل احمد ناصری_ دنیا کا معاشی نظام چندے پر ٹکا ہوا ہے، کوئی حکومت ہو، کوئی تنظیم ہو، کوئی سرکاری ادارہ یا دینی تعلیم گاہ ہو، اس کی روحِ رواں یہی چندہ ہے- یہ علٰحدہ بات ہے کہ عنوانات الگ الگ ہیں، مگر مآل اور انجام سب کا ایک ہی ہے، حکومت اسی چندے کو ٹیکس کا نام دیتی ہے، کہیں اسی چندے پر "دان "کا اطلاق ہوتا ہے، کوئی اسی چندے کو "ڈونیشن "کہہ دیتا ہے، تو کوئی سیدھے سادے لفظ میں اس معاونتی پیش کش کو "چندے "ہی سے تعبیر کر دیتا ہے: وللناس فیما یعشقون مذاھب- شاعر نے کہا تھا: مانگنے والا گدا ہے، صدقہ مانگے یا خراج کوئی مانے یا نہ مانے، میر و سلطاں سب گدا *چندہ اور دینی ادارہ* انسانی آبادی کے دیگر شعبوں کی طرح ایک شعبہ "دینی ادارہ "بھی ہے- ظاہر ہے کہ اس کی بنیاد بھی اسی معاونتی نظام پر ہے، دینی خدمات کے لیے "چندے "کا موجودہ نظام بھی دورِ رسالت سے مستفاد ہے- آپ ﷺ نے متعدد مواقع پر مسلمانوں کی گاڑھی کمائی کا ایک حصہ بطور چندہ مانگا ہے، حضرت عمر اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہما کا وہ واقعہ تو یاد ہی ہوگا،...

بے روزگاری کا رونا اور مدرسہ کو کوسنا

تصویر
بے روزگاری اور مدرسہ نوفل ربانی ------------------------------- 30 لاکھ نوجوان ہر سال بے روزگار مارکیٹ میں روزگار کی تلاش میں بھٹک رہا ہوتاہے یہ سب  نام نہاد اعلی" تعلیمی اداروں "جو عالمی طور پر کسی گنتی میں شمار نہیں ہوتے  ان تمام نوجوان لڑکے لڑکیوں نے مونٹیسوری سے لیکر گریجوئشن اور پھر اس سے بھی آگے تک بھاری فیسیں ،ایڈمیشن فیس ، ٹیوشن فیس ، اینول چارجز ،یونیفارم ،کتابیں ،اسٹیشنریز کی مد میں ماں باپ کے لاکھوں روپے ادا کئے ہوتے ہیں ۔ لیکن یہ جوتیاں چٹخاتے پھرتے ہیں روز صبح ٹائی پہن کر ڈگریوں کے پلندے گلے میں لٹکا کر نکلتے ہیں اور شام کو مایوس چہروں اور ناامید آنکھوں کے ساتھ واپس ہوتے ہیں  لیکن کوئی ایک بھی اپنے فرسودہ نظام تعلیم پر لعنت نہیں بھیجتا کوئی ایک بھی چانسلر کو کوسنے نہیں دیتا کوئی ایک بھی نصاب میں کیڑے نہیں نکالتا کوئی ایک بھی اپنے تعلیمی اداروں پر لاف زنی نہیں کرتا کوئی ایک بھی اپنے استاد کو نہیں کوستا بس بے روزگاری کا عذاب جھیلتا ہے بلآخر کہیں چھوٹی موٹی مزدوری کرکے بہتر کی آس وامید میں تلاش جاری رکھتا ہے  لیکن کچھ ہمارے  احسان فراموش نئے ...

کیسا پیارا تھا پیارے نبیﷺ کا بچوں سے پیار

تصویر
کیسا پیارا تھا پیارے نبیﷺ کا بچوں سے پیار محی الدین غازی کیسا پیارا منظر تھا وہ جب پیارے نبی منبر پر کھڑے خطبہ دے رہے تھے، اتنے میں آپ نے دیکھا کہ ننھے منے حسن اور حسین دوڑتے پھدکتے منبر کی طرف آرہے ہیں، آپ کو خیال ہوا کہ دونوں بچے ٹھوکر کھاکر گر نہ پڑیں، آپ اپنی تقریر روک کر منبر سے نیچے اترے اور ایک بازو میں حسن میاں کو اٹھایا اور دوسرے بازو میں حسین میاں کو اٹھایا اور منبر پر کھڑے ہوکر انہیں گود میں لئے لئے خطبہ دینے لگے۔ اور کتنا پیارا منظر تھا وہ جب پیارے نبی بیٹھے تھے، آپ کے ایک زانو پر حسن میاں سواری کا لطف لے رہے تھے، اور دوسرے زانو پر اسامہ بابو سواری کا لطف لے رہے تھے، اور آپ پیار سے دونوں کو دیکھ رہے تھے اور اللہ سے دعا کررہے تھے، اے اللہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان دونوں سے محبت فرما۔ اور کتنا پیارا منظر تھا، جب پیارے نبی نماز میں تھے، آپ رکوع میں گئے تو ننھے حسن میاں گھٹنے گھٹنے آپ کے پاس آئے، آپ نے اپنے پاؤں پھیلادئے اور حسن میاں بیچ میں سے ہنستے کھیلتے گزر گئے، پھر آپ سجدے میں گئے تو حسن میاں آپ کی پیٹھ پر سوار ہوگئے، آپ سجدے میں اس وقت تک رہے جب ت...

ملک کی موجودہ صورت حال

تصویر
      محمد ارمان عالم نظرالحق جامعی  ملک کی جو موجودہ صورت حال ھے اور جس طرف ملک جارہاھے ،خاص طریقہ پر نئ یوپی حکومت کے بعد جو سو فیصدی مسلم مخالف حکومت بنی ھے اور جارحیت کے ساتھ ہندو فاشزم کو بڑھاناچاہتی ھے ، مسلمانوں میں مختلف قسم کا تائثر پیدا ہورہاھے،مختلف قسم کا ذہن بناھے اور مختلف قسم کی سوچ کی لکیریں ان کی پیشانی پر ابھررہی ھے ، اور عام طورپر مسلمان یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم لوگ آہستہ آہستہ مخالفانہ ماحول میں زیادہ سے زیادہ گھستے چلے جارہے ہیں اور ایسے ماحول کی طرف بڑھ رہے ہیں کہ مسلم مخالف ذہن رکھنے والا پورے ملک پر حاوی ہوجائیگا۔ یادرکھۓ: یہ جو مختلف حکومتیں ہیں ان کی عمر تھوڑی ھے ،اس لۓ کہ یہ حکومتیں مختلف شخصیتوں کی گرد گھومتی ہیں ،کسی تنظیم کے تحت نہی ہیں ۔کسی نقطئہ نظر کے تحت نہی ہیں، چنانچہ جب تک یہ شخصیتیں ہیں اور الیکشن میں ان کو کامیابی مل رہی ھے ان کی حکومتیں ہیں ،ان کی حکومت ختم ہونے میں بہت دن نہی لگیں گے انشاءاللہ ،اس لیے ان کے بارےمیں زیادہ فکر مند ہونے کے بجاۓ ہمیں اپنے اقدام کا جائزہ لینا چاہیۓ کہ موجودہ حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہیۓ ۔آ...

ہم ہندوستان کے قدیم ترین باشندے ہیں

تصویر
ہم ہندوستان کے قدیم ترین باشندہ ہیں         محمد ارمان عالم نظرالحق جامعی   اس ملک کےاندر ہم کم سے کم تیرہ سوسال سے ہیں ، تاریخی روایتوں کے مطابق سرکاردوعالم ﷺ کے زمانئہ اطہر کےاندر ایک راجا مسلمان ہوگیاتھا ،حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانےمیں پہلا قافلہ بمبئ، گجرات ، کیرالا کے ساحل پر آیاتھا ، پھر حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانے میں کئ قافلے آۓ، تاجروں کی آمد کا سلسلہ بہت پہلے سےیہاں تھا ،اسلام جب طلوع ہؤا، عرب سے تجارت کے مال کے ساتھ وہ اسلام کی دولت بھی ساتھ لاۓ ، اسلام کی سچی تعلیمات نے یہاں کے سادہ لوح باشندوں کو متئاثر کیا،اور دوسری جگہوں کی طرح اسلام نے یہاں بھی اپنا پاؤں جمایا اور لوگوں کے قلوب میں اس کی تعلیمات رچ بس گئیں ،بہت سے تاجر یہاں آکر بس بھی گۓ۔۔۔ بہرحال حضرت عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانے سے باقاعدہ مسلمان اس ملک میں آۓ  اور حضرت عثمان غنی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے زمانےمیں یہاں لوگ آکے بسنے لگے ،ان کے اخلاق کو دیکھ کے ، ان کے کردار کو دیکھ کے،ان کے معاملات کو دیکھ کے ، جو یہاں کی آبادی تھی وہ مسلمان ...