حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

میڈیا ہاؤس (نیوز ٹی وی چینل) اور مسلم یوٹیوب‏رز کی درست رہنمائی وقت کی اہم ضرورت

مفتی غلام رسول قاسمی 
بھارت میں ملکی سطح پر اپنا ایک بھی نیوز چینل نہیں ہے، آج ننانوے فیصد مسلمانوں کی خواہش ہے کہ کاش ہمارا بھی کوئی نیوز چینل ہوتا، اسی سلسلے میں ہمارے بصیرت آن لائن (بصیرت میڈیا گروپ) کے رفقاء کی کچھ دن قبل میٹنگ ہوئی جس میں شمس سیفی صاحب(جو کئی ٹی وی چینلز میں خدمات انجام دے چکے ہیں) مہمان خصوصی تھے نے کہا کہ اپنا نیوز چینل قائم کرنے کے لیے کم از کم پندرہ سے بیس کروڑ روپے لگیں گے. 
اور میرے خیال سے امت مسلمہ ہندیہ کے لیے یہ ناممکن بھی نہیں ہے، صرف اس لاک ڈاؤن کے عرصے میں مسلمانوں نے کھربوں روپوں سے زیادہ خدمت خلق میں صرف کر دئیے ہیں جو کہ قابل رشک عمل ہے ، نیز  مولانا بدر الدین اجمل صاحب مدظلہ  جیسے مخلص اور سخی کے پیکر کچھ اور حضرات اگر آگے آجائیں تو یہ کام جلد شروع ہو سکتا ہے، یا تمام مسلم تنظمیں متحد ہو کر آگے بڑھیں تو نہایت آسانی سے یہ عمل پایۂ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے، لیکن اس کام میں وقت لگ سکتا ہے جب تک کے لیے کیوں نہ درج ذیل باتوں پر عمل کیا جائے! 
وہ یہ ہے کہ ‏اس وقت ہر دس میں سے پانچ (بشمول عوام و خواص) مسلمان یوٹیوب پر چینل بنا کر پیسے کمانے کی فکر میں ہیں، اس کی ارننگ (کمائی) کا شریعت میں کیا حکم ہے یہ الگ موضوع ہے، لیکن ہمارے وہ مسلم نوجوان جو بڑے اور مشہور یوٹیوبرز ہیں ( جیسے دی بیگن وائن، راؤنڈ ٹو ہیل، کراک حیدرآبادی، شہباز خان، خاندیسی، ورنگل ڈائری وغیرہ) ان میں بیشتر کی ویڈیوز واہیات اور فضول کامیڈی پر مبنی ہوتی ہیں، کاش یہ اپنے چینل سے امت کے سلگتے مسائل پر کام کرتے! کچھ ذمہ دار حضرات اگر ان لوگوں کے پاس جاکر ان کی درست رہنمائی کریں تو کیا ہی بہتر ہوتا! ایسا ہوجاتا ہے تو ان یوٹیوبرز کے اوقات امت مسلمہ کی خدمت میں صرف بھی ہوتے اور ان کی کمائی (جو کہ اصل مقصد ہے) بھی ہوتی.
مفتی غلام رسول قاسمی
Gulamrasool939@gmail.com

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر