ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

ٹاک پر پابندی درست ہے ملک کے حق میں لیکن قوم کے حق میں حکومت مخلص نہیں:

ٹک ٹاک پر پابندی درست ہے ملک کے حق میں لیکن قوم کے حق میں حکومت مخلص نہیں:
: https://twitter.com/Gulamrasool939?s=09مفتی غلام رسول قاسمی
ٹک ٹاک پر یہ دوسری مرتبہ پابندی لگی ہے، نیت تھی کہ جب بھی بین ہوگا دوگانہ شکرانے کی پڑھوں گا، دشمن ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی ادنی کوشش ہے، لیکن اس( ٹک ٹاک) حیا سوز ایپ کے متعلق حکومت کا یہ کہنا کہ "تہذیبی اقدار کے منافی اور ہماری ثقافت کے خلاف ہے اس لیے بند کیا ہے" میرے خیال سے حکومت کا یہ جملہ غلط اور غیر منصفانہ ہے، سوال یہ ہے کہ اسے اتنے سالوں تک بے حیائی پروموٹ کرنے کے لیے اسے کیوں چھوڑ رکھا تھا؟ نسل نو کے پوری طرح تباہ ہونے کے بعد ہی حکومت کو  کیوں خیال آیا؟ ‏صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اقدام ملک کے حق میں درست کہہ سکتے لیکن قوم کے حق میں حکومت کا مخلصانہ اقدام نہیں کہا جا سکتا.
خیر! ٹک ٹاک کے ساتھ مزید چینی اپلیکیشنز پر پابندی عائد ہوئی ہے، لیکن ٹک ٹاک کو لے کر بھگوا آئی ٹی سیل مسلم طبقہ کو ٹارگٹ کرتے ہوئے اس وقت نازیبا تبصرے اور مذاق بنا رہے ہیں،اس رویہ سے ایک تو یہ اندازہ ہوا کہ سب سے زیادہ ہماری قوم ٹک ٹاک پر برباد ہو رہی تھی، اور دوسرا یہ کہ ٹک ٹاک کی تئیں بی جے پی کی مسلم دشمنی مزید عیاں ہوگئی،
ایسے یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جن چینی اپلیکیشنز پر پابندی لگی ہے ٹک ٹاک (تیس کروڑ) سمیت اکثر بڑی ایپلیکیشن کے (انڈین) مالکان نے کورونا روک تھام کے لئے "پی ایم کیئر فنڈ" میں دل کھول کر کروڑوں روپے ڈونیٹ ( عطیہ) کیے. اب یہ مالکان کیا اقدام کرتے ہیں اور کس طرح آواز اٹھاتے ہیں یہ دیکھنا بڑا دلچسپ ہوگا.
مفتی غلام رسول قاسمی
Gulamrasool939@gmail.com 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر