ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

عشاق رسولﷺ نے ٹویٹر پر کامیاب ٹرینڈ چلایا

*سنگھ پریوار کی طرف سے ٹوئٹر پر چل رہے گستاخانہ ٹرینڈز کے مدمقابل عاشقان رسول کا کامیاب ٹرینڈ، 
شاہد معین 

پیغمبر حضرت محمدﷺ کے پیغام پر مشتمل تینوں ہیش ٹیگ ہندوستان میں ترتیب وار سر فہرست، کامیاب ٹرینڈ کے ذریعہ اسلام دشمن عناصر کو منھ توڑ جواب*

 کل سے ٹویٹر پر کملیش تیواری کی موت کے آڑ میں ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے جو گستاخی کی جارہی تھی اس کا جواب دینے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کا اصل رخ سامنے لانے اور غیر مسلموں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے متعلق پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے نیز حکمت پر مبنی معتدل متوازن اور دعوتی نقطہ ٔ نظر سے بھرپور جواب دینے کے لئے آج رات مغرب بعد رات نو بجے سے ایک بجے تک وقفہ وقفہ سے تین ٹرینڈ چلائے گئے، جو بہت ہی کامیاب انداز میں آخری وقت تک جاری رہے ، پہلا ٹرینڈ #ProphetOfCompassion کے عنوان سے مغرب کی نماز کے بعد چلایا گیا جس وقت مذکورہ ٹرینڈ چلایا گیا اس وقت فرقہ پرستوں کا گستاخانہ ہیش ٹیگ ہندوستان کے ٹاپ نمبر پر تھا، جو باقاعدہ سنگھ اور دوسرے فرقہ پرست طاقتوں کی آئی ٹی سیل کی جانب سے منظم انداز میں چلایا جارہا تھا، لیکن جب تحفظِ ناموسِ رسالت کے جیالوں نے میدان سنبھالا تو سنگھی آئی ٹی سیل کے کمیپ میں ہڑبونگ اور ہلچل مچ گئی، ان کے گستاخانہ ہیش ٹیگ کے مدمقابل عشقِ نبوی سے سرشار سرفروش کا ہیش ٹیگ آگے بڑھنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان میں نمبر ون پر پہنچ گیا، سنگھی ہیش ٹیگ نیچے کی طرف گھسکنے لگا ، بعد ازاں مفتی یاسر ندیم الواجدی صاحب اور مولانا عمرین محفوظ رحمانی صاحب و دیگر دیگر رفقاء نے محاذ سنبھالا اور رات دس بجے مندرجہ ذیل عنوان سے دو ٹوئٹر ٹرینڈ MercifulProphet، #ProphetMuhammad# چلائے گئے ، جس میں عشقِ نبوت سے سرشار مسلمانوں نے بھرپور حصہ لیا، اور ان تینوں ہیش ٹیگ کو ہندوستان میں 4 ٹاپ میں سے ترتیب وار پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر لے گئے - یہ تینوں ٹرینڈ رات گئے تک سرفہرست رہے جبکہ سنگھی ہیش ٹیگ تیسرے نمبر سے ١٣ ویں نمبر پر پہنچ گیا پھر تھوڑی دیر بعد وہ ٹرینڈ کی دوڑ سے باہر ہوگیا - 
ہماری آئی ٹی سیل نے ایک ایسا پروگرام بنایا تھا جس کا نہ ہمیں زیادہ تجربہ تھا اور نہ ہی ہمارے احباب میں سے کسی کو۔ باوجودیکہ ہمارے ساتھ ایسے بہت سے افراد جڑے ہوے تھے، جنھوں نے کبھی ٹویٹر استعمال نہیں کیا تھا (مگر ناموس رسالت پر وہ کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں تھے) ہمارے غیور نوجوانوں نے ایک تاریخ رقم کردی۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی مدح سرائی اور ان کے پیغام پر مشتمل تینوں ہیش ٹیگ ٹرینڈ کو کامیاب کرتے ہوئے اول نمبر پر لے گئے، ٹوئٹر انڈیا پر رات ٩ بجے سے ١ بجے تک مدحِ رسالت پر مشتمل ہیش ٹیگ ترتیب وار پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر سرفہرست رہا اور نمبر ون ٹرینڈ پر تین لاکھ سے زائد ٹویٹ ہو چکے تھے، ان ٹرینڈز میں پیغمبر علیہ السلام کی مقدس تعلیمات نہایت شائستگی کے ساتھ بیان کی گئی تھیں، جس کی تعریف غیر مسلموں نے بھی بڑے پیمانے پر کی تھیں، میڈیا کی توجہ فوراً اس جانب مبذول ہوئی اور اس موضوع پر گفتگو کا آغاز ہوگیا۔ دیگر سیاسی سماجی کارکنوں نے بھی اس ٹرینڈ میں حصہ لیا، خصوصی طور پر اس میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید انظر شاہ بنگلوری، بیر سٹر اسد الدین اویسی، ظفر سریش والا اور اعجاز خان  کا نام شامل ہے، جنہوں نے اپنی مصروفیت کو ترک کرکے اس ٹرینڈ میں حصہ لیا، گو کہ اس مہم میں ہر طبقے کے افراد شریک تھے مگر *تنقیدی گروپ* کے ذمہ داروں نے اس مہم کی قیادت کر کے جہاں ایک تاریخ مرتب کی ہے وہیں مسلمانوں کو منظم اور مہذب احتجاج کا درس بھی دیا ہے۔ مسلسل چار گھنٹے چلائے گئے مدح رسالت پر مشتمل ٹرینڈ کے ذریعہ سنگھی بھگتوں کے ٹرینڈ کو ناکام بناکر بھی ان نوجوانوں نے اپنے جوش ولولہ کا مظاہرہ کیا ہے، رات چار گھنٹے میں جہاں سنگھی اور اس کے حواریوں نے ٨٠ ہزار کے درمیان ٹویٹ کئے، وہیں عاشقانِ رسالت نے تقریباً اس کے جواب میں ساڑھے تین لاکھ ٹوئٹس کئے اور ٹوئٹر پر محاذ سنبھال کر ان کے گستاخانہ ٹرینڈ کو ناکام بنادیا- الحمدللہ ساڑھے تین لاکھ ٹویٹس کے ساتھ یہ مذکورہ تینوں ٹرینڈ رات کے چار بجے تک بترتیب پہلے دوسرے اور تیسرے نمبر پر سرفہرست رہے ۔ رفقاء بابری مسجد پر بھی کامیاب ٹرینڈ چلا چکے ہیں، جس میں عظیم کامیابی ملی ہے اور تسلسل کے ساتھ یہ کوشش جاری رہے گی - مبارکباد کے مستحق ہیں تمام لوگ خصوصاً چیف بصیرت آنلائن مولانا غفران ساجد قاسمی مولانا خان افسر قاسمی، بیباک صحافی نازش ہما قاسمی صاحب، مولانا مہدی حسن عینی اور *ٹوئٹر گروپ کے منتظمین*  کہ جنہوں نے کملیش تیواری کی موت کی آڑ میں سنگھی آئی ٹی سیل کی جانب سے چلائے جارہے منظم ٹرینڈ کے خلاف فورا مدحِ رسالت اور سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں یکے بعد دیگرے کامیاب تین ٹاپ ٹرینڈ چلائے  جس کی وجہ سے سنگھی ںھکتوں کے ذریعے چلائے گئے شان رسالت میں گستاخی پر مبنی ٹرینڈز ناکام ہوگیا، اور ان کو منھ کی کھانی پڑی، آئندہ کل بھی شان رسالت پر اور سنگھی کو جواب دینے کے لئے ایک ٹرینڈ چلایا جائے گا، جنہوں نے آج اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اور ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے ٹرینڈ میں حصہ لیا وہ اسی طرح کل بھی مدحِ رسالت اور شانِ نبی پر مشتمل ٹرینڈ میں اسی طرح جوش و جذبے کے ساتھ حصہ لیں گے -

آزاد صحافی : شاہد معین

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر