حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

قانون کی بالادستی میں ہی جمہوریت کی بقاء ہے:

قانون کی بالادستی میں ہی جمہوریت کی بقاء ہے:
مفتی غلام رسول قاسمی 
‏آج ہی کے دن چھبیس نومبر 1949 کو ہمارے ملک بھارت  کا آئین تیار کیا گیا تھا، مناسب ہوتا کہ آج قومی سطح پر محاسبہ کیا جاتا کہ ملک کا جو دستور بنا تھا اس پر حزب اقتدار اور اس سے جڑی عوام عمل کر رہی ہے یا نہیں؟ غور و خوض کیا جاتا کہ ملک کے آئین کی خلاف ورزی کہاں کہاں اور کن زاویوں سے ہو رہی ہے تاکہ آئے دن اس کی ہو رہی خلاف ورزیوں پر لگام لگایا جا سکے۔ 
ملک بھر میں ہر مذہب کے ماننے والوں کو برابری کا حق مل رہا ہے کہ نہیں؟ کہیں کسی خاص طبقے کی جانب سے اقلیتوں کو تکلیف تو نہیں پہنچائی جا رہی ہے؟ ویسے تو ہندوستان کا دستور دنیا کے سارے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ مفصل ہے لیکن دستور مکتوب ہے اور عمل نہیں کیا جا رہا ہے، قانون کی بالادستی کو لیکر اس لیے بھی فکر مند ہونا ضروری ہے کہ نفرت پرست لوگ اور گروہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے جذبات مجروح کر رہے ہیں، مسلمانوں سے ووٹ کا حق چھیننے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مدارس دینیہ کو دہشت گردی کا اڈا کہتے تھکتے نہیں، مسلمانوں کو گالیوں کے ساتھ غدار اور گولی مارنے کے سرعام نعرے لگاتے ہیں اور ہندی ہندو ہندوستان مُلا بھاگو پاکستان، جب مُلے کاٹے جائیں گے تو رام رام چلائیں گے، جیسے نفرت انگیز نعرے بازی کرتے ہیں، ایسے نعرے لگانے والوں میں بہت سے فرقہ پرست گروہ اور اراکین پارلیمنٹ و اراکین اسمبلی بھی ہیں جن کے نام کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، یہ عناصر صرف ایک کمیونٹی کے خلاف نہیں ہیں بلکہ ملک کی جمہوریت کے بھی حق میں نہیں ہیں، اس لیے حکومت ہند اور صدر جمہوریہ سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر آپ دستور ہند کے معاملے میں مخلص ہیں تو ایسے گروہوں پر پابندی اور اراکین کی سیٹیں سوخت کرتے ہوئے ان پر سخت کارروائی کیجیے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اس عنوان پر ایک نیا قانون بنائیے! نیز دستور ہند کے تحفظ کے لئے ہر تعلیمی ادارے کو اسے پڑھانے کا اہتمام کرنے کا حکم دیجیے۔
تحریر:  مفتی غلام رسول قاسمی. 
 ‎

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر