اگر آپ یوپی میں ہیں تو.....
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
مفتی غلام رسول قاسمی
آپ ملک کی سب سے زیادہ گھنی آبادی والی ریاست یوپی میں ہیں اور آپ کا اکثریتی فرقہ سے تعلق نہیں ہے تو آپ کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے، کبھی راتوں رات ظلم اور جرم کو چھپانے کے لئے ریپ شدہ مردہ لاش کو جلوا دیا جائے گا، کبھی زنا بالجبر کے بعد زندہ بچ گئی لڑکی کا عدالت سے لوٹتے ہوے ایکسیڈنٹ کروایا جائے گا، کبھی خبر کی تحقیق و رپورٹ کے لیے جا رہے صحافیوں پر یو اے پی اے جیسا سخت قانون لاگو کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے گا، کبھی مجرم کی زبان سے حکومت کا گھناؤنی چہرہ سامنے آنے سے قبل ہی گاڑی کو پلٹوا دیا جائے گا، کبھی این آر سی اور سی اے اے قانون کے خلاف احتجاج کرنے پر گولیوں سے چھلنی کروا دیا جائے گا، کبھی لو جہاد کے نام پر ہراساں کیا جائے گا، کبھی ماب لنچنگ کرنے والے ظالموں کی پشت پناہی کرکے ان کو رہا کروا لیا جائے گا اور ورثاء کو پھنسا دیا جائے گا، کبھی بیوی بچوں کے سامنے چھت سے گرا کر مروا دیا جائے گا، اگر با اثر سیاسی شخصیت ہیں اور اقلیتوں کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیل کے حوالے کر دیا جائے گا، اگر آپ پولیس میں ہیں اور انصاف کی راہ پر چل رہے ہیں تو سبودھ کمار کی طرح بھیڑ اکٹھا کراکر مروا دیا جائے گا اور حکومت اعلان کر دے گی کہ سارے شرکاء قتل کو بری کر دیا جائے کیونکہ وہ ماب لنچنگ نہیں بلکہ ایک حادثہ تھا، کبھی مذہبی نامور شخصیات کو جھوٹے مقدمات لگا کر خاموشی سے گرفتار کروا دیا جائے گا، مطلب آپ کے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا ہے، آپ کو یاد ہوگا کہ دو ہزار اٹھارہ میں تقریباً تراسی نوکرشاہوں نے ایک کھلا خط لکھکر بلندشہر تشدد اور اتر پردیش میں بگڑتے لاء اینڈ آرڈر کو لےکر وزیراعلیٰ سے استعفیٰ دینے کی مانگ کی تھی جس میں یہ بھی لکھا تھا نوکرشاہوں نے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی صولوں، آئینی پالیسی اور سماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں، ریاست کے وزیراعلیٰ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
مفتی غلام رسول قاسمی.
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں