ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

پتنگ کٹ جانے کے بعد اس کا مالک کون


بسم_اللہ_الرحمن_الرحیم 

پتنگ کٹ جانے کے بعد اس کا مالک کون ہے؟
سوال ]۱۰۹۳۸[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : کہ پتنگ کٹ جانے پر دو سرے لوگوں کا قبضہ کر لینا اور مالک کو واپس نہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؛ جبکہ عرف میں چل رہا ہے کہ جو پہلے پکڑ لیتاہے، وہ اس کا عرفًا مالک بن جاتا ہے۔
.5المستفتی.5: .5مولانا حفظ الرحمن، مدیر ندائے شاہی، مرادآباد 

باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: شریعت اسلامی میں ایسا عرف معتبر نہیں ہے، جوحکم شرع کے خلاف ہو؛ لہٰذا شرعًا لوٹنے والا اس کا مالک نہیں ہوگا؛ بلکہ وہ پتنگ اصل مالک کی ملکیت میں ہی رہے گی، مالک مل جائے تو واپس کردینا واجب ہوگا۔

والعمل بالعرف مالم یخالف الشریعۃ (عقود رسم المفتي قدیم ۹۸)
إن قال من أخذہا فہي لہ ولا تخرج عن مالکہ باعتاقہ۔ وفي الشامیۃ: ولو قال من تناول من مالي فہو حلال لہ، فتناول رجل شیئًا لایحل۔ (الدر المختار، کتاب الحظر والإباحۃ، باب الإستبراء وغیرہ، زکریا۹/۵۷۵، کراچي۶/۴۰۱) فقط واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اﷲ عنہ
۲؍ ربیع الثانی ۱۴۰۹ھ
(فتویٰ نمبر: الف۲۴ ؍۱۱۸۳)
======================
پتنگ کٹنے کے بعداس میں لگے روپیہ کامالک کون؟
سوال ]۱۰۹۳۷[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : کہ ضلع رام پور میں یہ ہوتاہے کہ پتنگ کیساتھ سو کا پچاس کا بیس کا نوٹ باندھ کراڑایاجاتاہے،اب پتنگ کٹنے کے بعد ان روپبیوں کا مالک کون ہوگا ؟آیا لوٹنے والا کیوں کہ عرفًا وہ نوٹ لوٹنے والے ہی کا سمجھاجاتاہے، تو کیا لوٹنے والا شرعاً اس کا مالک بن جائے گا یانہیں ؟ مدلل و مفصل بحوالہ کتب جواب عنایت فرمائیں ۔
.5المستفتی.5: .5(حضرت حفظ الرحمن صاحب) مدیر ندائے شاہی ونائب مہتمم مدرسہ شاہی، مرادآباد

باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: پتنگ اور نوٹ دونوں لقطہ کے حکم میں ہوں گے، مالک کو واپس کردینا واجب ہوگا ، مالک نہ ملنے کی صورت میں نوٹ کا صدقہ کردینا اور پتنگ کا پھاڑدینا لازم ہوگا۔

لأن الغني لا یحل لہ الانتفاع بہا۔ (شامي، کتاب اللقطہ، زکریا۶/۴۳۸، کراچي۴/۲۷۹)
(اور اگر فتنہ کا خطرہ نہ ہو، تو پتنگ حاصل کر کے پھاڑ دینا بھی جائز ہے جیساکہ در مختار کی عبارت سے مستفاد ہورہا ہے) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر