حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

پتنگ کٹ جانے کے بعد اس کا مالک کون


بسم_اللہ_الرحمن_الرحیم 

پتنگ کٹ جانے کے بعد اس کا مالک کون ہے؟
سوال ]۱۰۹۳۸[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : کہ پتنگ کٹ جانے پر دو سرے لوگوں کا قبضہ کر لینا اور مالک کو واپس نہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؛ جبکہ عرف میں چل رہا ہے کہ جو پہلے پکڑ لیتاہے، وہ اس کا عرفًا مالک بن جاتا ہے۔
.5المستفتی.5: .5مولانا حفظ الرحمن، مدیر ندائے شاہی، مرادآباد 

باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: شریعت اسلامی میں ایسا عرف معتبر نہیں ہے، جوحکم شرع کے خلاف ہو؛ لہٰذا شرعًا لوٹنے والا اس کا مالک نہیں ہوگا؛ بلکہ وہ پتنگ اصل مالک کی ملکیت میں ہی رہے گی، مالک مل جائے تو واپس کردینا واجب ہوگا۔

والعمل بالعرف مالم یخالف الشریعۃ (عقود رسم المفتي قدیم ۹۸)
إن قال من أخذہا فہي لہ ولا تخرج عن مالکہ باعتاقہ۔ وفي الشامیۃ: ولو قال من تناول من مالي فہو حلال لہ، فتناول رجل شیئًا لایحل۔ (الدر المختار، کتاب الحظر والإباحۃ، باب الإستبراء وغیرہ، زکریا۹/۵۷۵، کراچي۶/۴۰۱) فقط واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اﷲ عنہ
۲؍ ربیع الثانی ۱۴۰۹ھ
(فتویٰ نمبر: الف۲۴ ؍۱۱۸۳)
======================
پتنگ کٹنے کے بعداس میں لگے روپیہ کامالک کون؟
سوال ]۱۰۹۳۷[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں : کہ ضلع رام پور میں یہ ہوتاہے کہ پتنگ کیساتھ سو کا پچاس کا بیس کا نوٹ باندھ کراڑایاجاتاہے،اب پتنگ کٹنے کے بعد ان روپبیوں کا مالک کون ہوگا ؟آیا لوٹنے والا کیوں کہ عرفًا وہ نوٹ لوٹنے والے ہی کا سمجھاجاتاہے، تو کیا لوٹنے والا شرعاً اس کا مالک بن جائے گا یانہیں ؟ مدلل و مفصل بحوالہ کتب جواب عنایت فرمائیں ۔
.5المستفتی.5: .5(حضرت حفظ الرحمن صاحب) مدیر ندائے شاہی ونائب مہتمم مدرسہ شاہی، مرادآباد

باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: پتنگ اور نوٹ دونوں لقطہ کے حکم میں ہوں گے، مالک کو واپس کردینا واجب ہوگا ، مالک نہ ملنے کی صورت میں نوٹ کا صدقہ کردینا اور پتنگ کا پھاڑدینا لازم ہوگا۔

لأن الغني لا یحل لہ الانتفاع بہا۔ (شامي، کتاب اللقطہ، زکریا۶/۴۳۸، کراچي۴/۲۷۹)
(اور اگر فتنہ کا خطرہ نہ ہو، تو پتنگ حاصل کر کے پھاڑ دینا بھی جائز ہے جیساکہ در مختار کی عبارت سے مستفاد ہورہا ہے) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر