تمام انبیاء کرام کا دین ایک البتہ شریعتیں الگ الگ
از📝 : داعی سراج احمد ندوی ممبئی 8948579773
⏹️ اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک دین، صرف اور صرف اسلام ہے، اسلام کے علاوہ کوئی دین اللہ کے یہاں قابلِ قبول نہیں،تمام انبیاء نے اسی دین کی دعوت دی،............ عیسائیت، یہودیت، ہندومت، بدھزم یا دیگر مذاہب جن کے ماننے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ مذاہب خدائی یا الہامی مذاہب ہیں، صحیح بات تو یہ ہے کہ یہ مذاہب خدائی مذاہب نہیں، بلکہ انسانوں کے خود ساختہ مذاہب ہیں، یا یہ کہئے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے عطا کردہ دین قیم کو اس طرح مسخ کیا گیا کہ اس کی صورت ہی بدل گئی،اور خدا کا دین، خدا دین نہ رہا،
اس کی ایک واضح دلیل یہ ہے کہ ان مذاہب کی مقدس کتابوں میں ان مذاہب کا نام تک موجود نہیں، ان مذاہب کے ناموں کی نسبت ان کی مقدس شخصیات یا اقوام کی طرف ہے،
آپ کسی عیسائی سے سوال کریں کہ بھائی ذرا ہمیں بتائیے
اگر خدا کے نزدیک عیسائیت ہی اصل دین ہے اور اسی میں انسانیت کی نجات کا راز مضمر ہے تو بائبل میں کہاں لکھا ہے کہ خدا کے نزدیک صرف عیسائیت ہی ایک ایسا مذہب ہے جو قابل قبول ہے بقیہ سارے ادیان خدا کے نزدیک مقبول نہیں؟.
جبکہ اسلام کا نام خود قرآن مجید میں موجود ہے. اور بڑی صراحت سے ذکر ہے کہ: إِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلاَمُ (اٰل عمران:20) یقینا دین اللہ کے نزدیک اسلام ہی ہے۔
اور اسلام کے علاوہ کوئی دین اللہ کے یہاں قابلِ قبول نہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
" وَ مَنۡ یَّبۡتَغِ غَیۡرَ الۡاِسۡلَامِ دِیۡنًا فَلَنۡ یُّقۡبَلَ مِنۡہُ ۚ وَ ہُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿ آل عمران ۸۵﴾
" اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہو گا وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہو گا۔
⬅️ عموماً لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام چودہ سو سال پہلے آیا اور اس کے بانی حضرت محمد ﷺ ہیں آپ سے پہلے دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے ادیان الگ الگ تھے حالانکہ یہ بات بالکل درست نہیں ہے............. درست بات یہ ہے کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام، اسلام ہی کے پیغمبر تھے اور دین اللہ کے نزدیک ہمیشہ سے اسلام ہی رہا ہے، حضرت محمد ﷺ اسلام کے آخری پیغمبر تھے، پہلے نہیں آپ پر دین مکمل ہوا ہے شروع نہیں، اس کی بنیادی تعلیمات تمام انبیاء کرام کے یہاں یکساں رہی ہیں، صرف شریعتیں یعنی فروعی احکامات ہی بدلتے رہے ہیں، جیسا کہ مندرجہ ذیل دلائل سے واضح ہے،
🔷 تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا دین ایک ہے :
1. "شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّـٰى بِهٖ نُـوْحًا وَّالَّـذِىٓ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهٓ ٖ اِبْـرَاهِيْمَ وَمُوْسٰى وَعِيسٰٓى ۖ اَنْ اَقِيْمُوا الدِّيْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِيْهِ ۚ كَبُـرَ عَلَى الْمُشْرِكِيْنَ مَا تَدْعُوْهُـمْ اِلَيْهِ ۚ اللّـٰهُ يَجْتَبِىٓ اِلَيْهِ مَنْ يَّشَآءُ وَيَـهْدِىٓ اِلَيْهِ مَنْ يُّنِيْبُ (الشوریٰ 13)
تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا جس کا نوح کو حکم دیا تھا اور اسی راستہ کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اور اسی کا ہم نے ابراھیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا، کہ اسی دین پر قائم رہو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا، جس چیز کی طرف آپ مشرکوں کو بلاتے ہیں وہ ان پر گراں گزرتی ہے، اللہ جسے چاہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے راہ دکھاتا ہے۔
2. عن ابی ہریرۃؓ ان النبیﷺ قال الانبیاء اخوۃ لعلات امھاتھم شتی ودینھم واحد..... (مسند احمد)
’’امام احمد بن حنبلؒ اپنی مسند میں ابوہریرہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تمام انبیاء علاّٰتی بھائی ہیں۔ مائیں مختلف یعنی شریعتیں مختلف ہیں اور دین یعنی اصول شریعت سب کا ایک ہے.
🔷 شریعتیں مختلف
1. لكل جعلنا منكم شرعة ومنهاجا » [ المائدة: 48 ]
ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لئے ایک شریعت اور ایک راہ عمل مقرر کی.
میدان دعوت کے شہسواران کے لئے یہ بہت بنیادی بات ہے اسے سمجھنا ہر داعی کے لئے ناگزیر ہے، ورنہ اکثر لوگ وحدت دین اور وحدت ادیان کے درمیان جو نمایاں فرق ہے اسے نہ سمجھنے کی وجہ سے وحدت دین کے بجائے وحدت ادیان کی دعوت دینا شروع کر دیتے ہیں اور بات کہاں سے کہاں پہنچ جاتی ہے
🔷 وحدت دین اور وحدت ادیان کے درمیان فرق
وحدت دین کے معنی ہیں "اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک دین صرف ایک ہے اور صرف وہی ایک دین قابل قبول ہے
اور وحدت ادیان کے معنی ہیں " اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک سارے ادیان برابر ہیں اور قابل قبول بھی"
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو صحیح فہم و ادراک سے نوازے! آمین ثم آمین یا رب العالمین.
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں