حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

سکہ رائج الوقت کہنا بھول جائے


بسم_اللہ_الرحمن_الرحیم

نکاح پڑھاتے وقت سکۂ رائج الوقت کہنا بھول جائے تو کیا حکم ہے؟
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: قاضی نکاح پڑھاتے وقت سکۂ رائج الوقت بھول جائے صرف اس طرح زید سے کہے کہ آپ کا نکاح خالدہ کے ساتھ کیا گیا ہے، جیسا کہ مہر غیر معجل ایک ہزار روپئے ہیں، آپ نے قبول کیا، اس نے کہہ دیا کہ میں نے قبول کیا، تو کیا نکاح ہوجائے گا یانہیں؟ جب کہ لوگوں کے ذہنوں میں اور عام طورسے جو مہر طے ہوتا ہے اس سکہ سے مراد آج کل جو روپئے چل رہے ہیں یہی مراد ہوتے ہیں۔
المستفتی: محمد نصرت لکھیم پوری

باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: سکۂ رائج الوقت کی قید نہیں لگائی ہے؛ بلکہ صرف ایک ہزار روپئے کا لفظ استعمال کیا ہے، تو اس سے خود بخود ایک ہزار روپئے کا سکۂ رائج الوقت متعین ہوجائے گا اور نکاح بھی صحیح ہوجائے گا۔
ومن أطلق الثمن في البیع، أي أطلقہ عن ذکر الصفۃ بعد ذکر العددیات بأن قال: عشرۃ دراہم مثلا انصرف إلی غالب نقد البلد؛ لأنہ ہو المتعارف، فینصرف المطلق إلیہ، فإن کان إطلاق اسم الدراہم في العرف یختص بہا مع وجود دراہم غیرہا۔ (فتح القدیر، کتاب البیوع، دارالفکر بیروت ۶/ ۲۶۲، کوئٹہ ۵/ ۴۶۹، زکریا ۶/ ۲۴۳)
وفي الحجۃ: تزوج امرأۃ علی ألف درہم، وفي البلدۃ نقود مختلفۃ ینصرف إلی الغالب منہا۔ (فتاوی عالمگیري، زکریا ۱/ ۳۱۰، جدید ۱/ ۳۷۶، فتاوی تاتارخانیۃ، زکریا ۴/ ۱۶۴، رقم: ۵۸۴۶) فقط واﷲ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
کتبہ: شبیر احمد قاسمی عفا اﷲ عنہ
۲۶؍ محرم الحرام ۱۴۲۳ھ
(الف فتویٰ نمبر: ۳۶/ ۷۴۷۴)
الجواب صحیح:
احقر محمد سلمان منصورپوری غفر لہ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر