ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

ہیوی ڈپازٹ پر گھر لینا کیسا ہے


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

امید کہ بعافیت ہوں مفتی صاحب



سوال :ایک خاتون ہے، بہت مجبور ہے، گھروں میں کام کاج کرکے گزر بسر کرتی ہے، شوہر ہے لیکن خرچ نہیں دیتا، کرایہ کے مکان میں رہتی ہے لیکن شہر ہے اسلیے کرایہ ادا کرتی ہے تو کھانے پینے کی بھی پریشانی ہوتی ہے، تو ابھی اس کو کسی نے کچھ رقم دئیے ہیں تو کیا وہ ہیوی ڈپازٹ(رہن) پر دو تین سال کے لئے گھر لے سکتی ہے؟ جواب مرحمت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں



جواب : قرض دینے والا اپنے قرض کی وصولی کو یقینی بنانے کے لیے مقروض سے بطور رھن مکان وغیرہ لے سکتا ہے لیکن اس سے بلا عوضِ معروف نفع حاصل کرنا سود اور ناجائز ہے۔ لہٰذا اگر کسی شخص کو قرض دے کر مکان گروی کے طور پر رکھ لیا تو اس گھر میں رہنا یا کسی اور استعمال میں لانا اس وقت تک جائز نہیں ہوگا جب تک بازار کے ریٹ کے مطابق اس کا پورا کرایہ ادا نہ کیا جائے۔اور اس کرائے کے معاملے کو رہن کے ساتھ مشروط نہ کیا جائے بلکہ یہ معاملہ الگ سے کیا جائے۔

لا الانتفاع بہ مطلقًا الاباذن ........ وقیل ان شرطہ کان ربًا والا لا وفی الشامیہ رأیت فی الجواھر الفتاویٰ واذا کان مشروطًا صار قرضًا فیہ منفعۃً وھو ربا والا فلابأس ...... اقول مافی الجواھر یصلح للتوفیق وھو وجیہ ....... قلت والغالب من احوال الناس انھم یریدون عندالدفع الانتفاع ولو لاہ لما اعطاہ الدراھم وھذا بمنزلۃ الشرط لان لمعروف کا لمشروط وھو مما یعین المنع الخ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر