ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

اشراق چاشت اور اوابین کی فضیلت

معلوم یہ کرنا ہے کہ چاشت اوابین اشراق کی کیا کیا فضیلتیں ہے


جواب 

1)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جو شخص چاشت کی ۱۲؍ رکعت نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت میں ایک سونے کا محل تیار کرتے ہیں۔ 


عن أنس بن مالک ص قال: قال رسول اللّٰہ ا: من صلی الضحیٰ ثنتی عشرۃ رکعۃ بنی اللّٰہ لہ قصراً فی الجنۃ من ذہب۔ (ترمذی شریف ۱؍۱۰۸)


2)جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ: ’’جو شخص نماز مغرب کے بعد چھ رکعات (اوابین کی نماز) پڑھے گا، اور ان کے درمیان کوئی غلط بات زبان سے نہ نکالے گا تو یہ چھ رکعات ثواب میں اس کے لئے بارہ سال کی عبادت کے برابر قرار پائیںگی‘‘۔ 


عن أبي ہریرۃ ص قال: قال رسول اللّٰہ ا: من صلی بعد المغرب ست رکعات لم یتکلم فیما بینہن بسوء عدلن لہ بعبادۃ ثنتی عشرۃ سنۃ۔ (ترمذی شریف ۱؍۹۸)


3)حدیثِ قدسی ہے کہ اللہ تعالی اپنے بندوں سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں کہ اے ابن آدم! تو دن کے شروع حصہ میں خالص میرے واسطے چار رکعات نماز پڑھ لیا کر، میں دن کے آخر حصہ تک (شام تک) تیری (ضرورتوں کی) کفایت کرتا رہوں گا۔ 


عن أبی الدرداء وأبی ذر رضی اللّٰہ تعالی عنہما عن رسول اللّٰہ ا عن اللّٰہ تبارک وتعالی أنہ قال: یا ابن آدم! ارکع لی أربع رکعات من أول النہار أکفک آخرہٗ۔ (ترمذی شریف ۱؍۱۰۸)(مستفاد کتاب المسائل۴۹۵/۱)


واللہ اعلم  بالصواب

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر