ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

ناخن پالش لگے ہوئےوضو اور غسل کا حکم



ناخن پالش لگے ہوئےوضو اور غسل کا حکم

سوال

 مفتی صاحب! آج کل نوجوان لڑکیاں عام طور پر ناخن پالش لگاتی ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ ناخن پالش کو صاف کرنے کے بعد وضو کریں یا ناخن پالش کے اوپر سے وضو کیا جا سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ حق تعالیٰ شانہ نے عورت کے اعضاء میں فطری حسن رکھا ہے، ناخن پالش کا مصنوعی لبادہ محض ایک غیر فطری چیز ہے، تاہم ناخن پالش لگانے سے اس کی تہہ ناخنوں پر جم جاتی ہے، جس کی بنا پر وضو میں پانی ناخنوں تک نہیں پہنچتا، لہذا ناخن پالش کے ہوتے ہوئے وضو کرنا صحیح نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:


وفی نور الایضاح:

ولو انضمت الاصابع او طال الظفر فغطی الانملہ او کان فیہ ما یمنع الماء کعجین وجب غسل ما تحتہ۔ (ص:31 فصل فی الوضوء)


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر