حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

کب کب جھوٹ بولنا جائز ہے


سوال : سنا ہے تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے؟ کیا یہ درست بات ہے ؟


جواب :حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین مواقع پر جھوٹ کی اجازت دیتے تھے، ایک اس صورت میں جب دو مسلمان کے درمیان مصالحت مقصود ہو، دوسرے جنگ میں تاکہ دشمن کو دھوکہ دیا جا سکے، تیسرے شوہر بیوی کو یا بیوی شوہر کو خوش کرنے کے لیے (۱۱)۔ حدیث کا مقصود تین ہی صورتوں کا حصر نہیں بلکہ بقولِ امام غزالی اصل اہمیت مقصودکی ہے، وہ مقاصد جو شریعت کی نگاہ میں مطلوب اور پسندیدہ ہیں، اگر سچ اور جھوٹ دونوں ذریعہ سے حاصل کئے جا سکتے ہوں، تو جھوٹبولنا حرام ہے اور اگر جھوٹ بول کر ہی وہ مقصد حاصل ہو سکتا ہو تو اگر وہ مقصد مباح کے درجہ کا ہو تو جھوٹ بولنا بھی مباح ہو گا اور واجب کے درجہ کا ہو تو جھوٹ بولنا بھی واجب۔

امام غزالی رحمہ اللہ نے میمون بن مہران سے خوب نقل کیا ہے کہ بعض دفعہ جھوٹ سچ سے بہتر ہوتا ہے۔ مثلاً کوئی شخص کسی مسلمان کے قتل کے درپے ہو اور وہ چھپ جائے، آمادۂ قتل مجرم اس کیتلاش میں آئے تو اس موقعہ پر جھوٹ بول کر اس کی جان بچا لینا، سچ بول کر اس کی نشاندہی کرنے سے بہتر ہے (۲۲)۔ علامہ حصکفی نے اس سلسلہ میں ایک قائدہ بیان کیا ہے کہ اپنے حق کے تحفظ اور ظلم سے بچنے کے لئے جھوٹ بولنا جائز ہے (۳۳) ۔ علامہ شامی نے لکھاہے کہ سچ کے ذریعہ جو فساد ہوتا ہو وہ جھوٹ کے فساد سے بڑھ کر ہو تو جھوٹ جائز ہو گا ورنہ حرام (۴)۔
---------------------------------------------------------------------
(۱) تخریج احادیث احیاء العلوم للعراقی ۳/۱۳۷۔
(۲) احیاء العلوم ۳/۱۳۷۔
(۳) در مختار علیٰ ہامش الرد ۵/۲۷۴۔
(۴) رد المختار ۵/۲۷۴۔
 حلال وحرام ص ٤٧٥
حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاب


واللہ تعالی اعلم بالصواب

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر