اشاعتیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

نبی صل اللہ علیہ کے چار نواسے

 نبیﷺ کے نواسہ جو کفار کے ہاتھوں شہید ہوے : اہل تشیع کی طرح اہل سنت کے یہاں ہر سال دو روزہ چار روزہ دس روزہ یوم غم حسین جو منایا جاتا ہے اور شیعہ ذاکرین کی طرح واقعۂ کربلا چیخ و پکار کر جو بیان کیا جاتا ہے، اسی طرح تعزیہ و علم داری جو کی جاتی ہے یہ سب بادشاہ جہانگیر کی بیوی نور جہاں کی سازش کا نتیجہ ہے، اس عورت نے اپنے شوہر جہانگیر کے دور حکومت میں ایران سے بے انتہا شیعہ ذاکرین کو سنی علماء کا لبادہ پہنا کر مدعو کرکے کئی ہزار سنی مساجد میں منصبِ امامت و خطابت پر رکھوایا تھا، جس کے آثار آج بھی بہت سی سنی مساجد و محافل میں دیکھے جاتے ہیں، یہ بھی ایک المیہ ہے کہ شیعوں کے پروپیگنڈہ میں آکر اہل سنت کے عوام بھی نبی صل اللہ علیہ وسلم کے دو نواسے کو ہی جانتے ہیں جبکہ آپﷺ کے چار نواسے تھے، سب سے بڑے نواسہ علی بن ابی العاصؐ ہیں جو آپﷺ کی بڑی دختر زینبؓ کے بطن سے ہوے، فتح مکہ کے موقع یہ ہی نواسہ آپ کے ساتھ آپ کی سواری پر سوار ہوکر مکہ میں داخل ہوے تھے، یہی نہیں آپﷺ کے یہ واحد نواسہ ہیں جو کفار کے ساتھ جنگ لڑ کر بائیس سال کی عمر میں شہید ہوے ہیں. لیکن کوئی ان کا ذکر نہیں کرتا، کیوں؟ پتہ ہے نا؟...

سوائے ابلیس کے اس وقت جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں

تصویر
سوائے ابلیس کے اس وقت جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں. مفتی غلام رسول قاسمی سلطان ایوبیؒ کا حقیقی ترجمان مرد قلندر مجاہد وقت رجب طیب اردگان کی صورت میں مسلمانان عالم کو گویا فاروق اعظمؓ کا جانشین مل گیا، مسلمانوں کے اس سپہ سالار کے جرأت مندانہ اقدامات سے ہر مسلمان فرحاں و شاداں ہے، وہیں آج یہودیوں عیسائیوں اور ان کے غلاموں کے آشیانے میں کھلبلی مچی ہوئی ہے، آج فرنگیوں اور ان کے اشارے پر کام کرنے والے مسلم حکمرانوں اور ان کے غلاموں کے محلات میں قیامت بپا ہے،  مرد خدا اور خدا کا رازداں رجب طیب اردگان ایسا حق کا پرچم لے کر اٹھا ہے جس کا ذکر ہم نے صلاح الدین ایوبیؒ کے فسانوں میں سنا تھا، مسجد صوفیا کی شکل میں اس مرد قلندر نے اللہ کی مدد اور اپنے جذبۂ ایمانی کے ساتھ اپنے کمان سے ایک ہی تیر پھینکا ہے تو باطل ایوانوں میں ہُو کا عالم ہے ابھی تو ہزاروں تیر باقی ہے ، ان شاء اللہ وہ وقت بھی بہت قریب ہے جب طیب اردگان اپنے جانبازوں کو لے کر مسجد اقصی کے لیے صیہونی چٹانوں میں ضرب کاری کریں گے اور تاویلِ فاسد کی ہلاکت خیز موج میں پھنسے  شاہانِ عرب و مسلم حکمران عجم کی خدمت میں چوڑیاں ب...

کیا کہا؟ رام کو سیاست سے دور رکھیں؟

تصویر
کل بروز منگل ایودھیا کے سادھوؤں نے نیپال کے وزیر اعظم سے بِنْتِی (درخواست) کی ہے کہ " بھگوان رام کو سیاست سے دور رکھیں!"، کوئی ان بنا کپڑے والی قوم سے جاکر کہے کہ رام کو بھارت میں سیاست کا مرکزی مقام حاصل ہے، رام کو ١٩٤٩ میں کانگریس نے اپنی سیاست میں داخل کر لیا تھا پھر بھاجپا نے آکر اسے کیش کرا لیا اور مکمل سیاسی بنا لیا، گویا باضابطہ طور پر انیس سو نوے سے ہی رام سیاست میں ہے، بی جے پی کی سیاسی شروعات ہی ایودھیا کے ساتھ ہوتی ہے بالکل اسی طرح جس طرح حروف "الف بے تے ثے سے شروع ہوتے ہیں، اور اس کو رام کے نام کے سہارے ہی اقتدار ہاتھ میسر آیا ہے، اب بھلا رام کو سیاست سے کیسے دور رکھیں؟ مجھے تو لگتا ہے ان" بدرگوں " کی خدمت عالیہ میں"چیلم (چیلم = نشہ آور شئ ہے)" کی سپلائی میں کمی واقع ہو رہی ہے.  https://twitter.com/Gulamrasool939/status/1283252126525739011?s=19  غلام رسول قاسمی.

ڈاکٹرز ڈے اور ڈاکٹر کفیل خان و ڈاکٹر انور

تصویر
ڈاکٹرز ڈے اور ‏ڈاکٹر کفیل خان و ڈاکٹر انور: مفتی غلام رسول قاسمی آج "ڈاکٹرز ڈے" ہے حکومتی سطح پر ڈاکٹروں کو مبارکبادیاں پیش کی جا رہی ہیں، پرنٹ و الکٹرانک میڈیا سے لے کر سوشل میڈیا تک "ڈاکٹرز ڈے" کے پیغامات ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹرینڈ کر رہے ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں بہت کم ڈاکٹرز عوام کے لئے مسیحا ہوتے ہیں، آج ہاسپٹلز بنائے ہی اس لیے جا رہے ہیں کہ سب شعبہ خسارہ میں آ سکتا ہے لیکن ہاسپٹلز و ڈاکٹری کا شعبہ کبھی خسارے میں نہیں آ سکتا، جہاں مریض ایک دوائی سے ٹھیک ہو سکتا ہے وہاں ڈاکٹرز اسے چار پانچ دوائیاں میڈیکل سٹور والوں سے بھی کچھ رقم(بھتہ) وصول کرنے کی غرض سے لکھ دیتے ہیں، آج وہ لوگ بھی یاد کرنے کے قابل ہیں جو مر چکے ہوتے ہیں لیکن ان کے ورثاء سے مال لوٹنے کے لیے زبردستی دو تین دن وینٹی لیٹر پر رکھے جاتے ہیں پھر جب ٹارگٹ مال پورا ہو جاتا ہے تو کہہ دیتے ہیں "سوری نو مور" خیر بات لمبی ہوگئی کہنا یہ ہے کہ آج ساری دنیا ڈاکٹروں کو مبارکباد دے رہی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے بھارت میں جو ڈاکٹر اپنی جان کی بازی لگا کر بلا تفریق مذہب و ملت قوم کی مسیحائی ...

ٹاک پر پابندی درست ہے ملک کے حق میں لیکن قوم کے حق میں حکومت مخلص نہیں:

تصویر
ٹک ٹاک پر پابندی درست ہے ملک کے حق میں لیکن قوم کے حق میں حکومت مخلص نہیں: : https://twitter.com/Gulamrasool939?s=09 مفتی غلام رسول قاسمی ٹک ٹاک پر یہ دوسری مرتبہ پابندی لگی ہے، نیت تھی کہ جب بھی بین ہوگا دوگانہ شکرانے کی پڑھوں گا، دشمن ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی ادنی کوشش ہے، لیکن اس( ٹک ٹاک) حیا سوز ایپ کے متعلق حکومت کا یہ کہنا کہ "تہذیبی اقدار کے منافی اور ہماری ثقافت کے خلاف ہے اس لیے بند کیا ہے" میرے خیال سے حکومت کا یہ جملہ غلط اور غیر منصفانہ ہے، سوال یہ ہے کہ اسے اتنے سالوں تک بے حیائی پروموٹ کرنے کے لیے اسے کیوں چھوڑ رکھا تھا؟ نسل نو کے پوری طرح تباہ ہونے کے بعد ہی حکومت کو  کیوں خیال آیا؟ ‏صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اقدام ملک کے حق میں درست کہہ سکتے لیکن قوم کے حق میں حکومت کا مخلصانہ اقدام نہیں کہا جا سکتا. خیر! ٹک ٹاک کے ساتھ مزید چینی اپلیکیشنز پر پابندی عائد ہوئی ہے، لیکن ٹک ٹاک کو لے کر بھگوا آئی ٹی سیل مسلم طبقہ کو ٹارگٹ کرتے ہوئے اس وقت نازیبا تبصرے اور مذاق بنا رہے ہیں،اس رویہ سے ایک تو یہ اندازہ ہوا کہ سب سے زیادہ ہماری قوم ٹک ٹاک پر برباد ہو رہی تھی، ...

میڈیا ہاؤس (نیوز ٹی وی چینل) اور مسلم یوٹیوب‏رز کی درست رہنمائی وقت کی اہم ضرورت

تصویر
مفتی غلام رسول قاسمی  بھارت میں ملکی سطح پر اپنا ایک بھی نیوز چینل نہیں ہے، آج ننانوے فیصد مسلمانوں کی خواہش ہے کہ کاش ہمارا بھی کوئی نیوز چینل ہوتا، اسی سلسلے میں ہمارے بصیرت آن لائن (بصیرت میڈیا گروپ) کے رفقاء کی کچھ دن قبل میٹنگ ہوئی جس میں شمس سیفی صاحب(جو کئی ٹی وی چینلز میں خدمات انجام دے چکے ہیں) مہمان خصوصی تھے نے کہا کہ اپنا نیوز چینل قائم کرنے کے لیے کم از کم پندرہ سے بیس کروڑ روپے لگیں گے.  اور میرے خیال سے امت مسلمہ ہندیہ کے لیے یہ ناممکن بھی نہیں ہے، صرف اس لاک ڈاؤن کے عرصے میں مسلمانوں نے کھربوں روپوں سے زیادہ خدمت خلق میں صرف کر دئیے ہیں جو کہ قابل رشک عمل ہے ، نیز  مولانا بدر الدین اجمل صاحب مدظلہ  جیسے مخلص اور سخی کے پیکر کچھ اور حضرات اگر آگے آجائیں تو یہ کام جلد شروع ہو سکتا ہے، یا تمام مسلم تنظمیں متحد ہو کر آگے بڑھیں تو نہایت آسانی سے یہ عمل پایۂ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے، لیکن اس کام میں وقت لگ سکتا ہے جب تک کے لیے کیوں نہ درج ذیل باتوں پر عمل کیا جائے!  وہ یہ ہے کہ ‏اس وقت ہر دس میں سے پانچ (بشمول عوام و خواص) مسلمان یوٹیوب پر چینل بنا کر...

ٹی وی ڈیبیٹ میں جانے والے مسلم بہروپیوں کا کوئی حل کیجیے

تصویر
امیش دیوگن سے زیادہ ‏ان بہروپیوں کا حل تلاش کریں! یہ خوشی کی بات ہے کہ امیش دیوگن کے خلاف ملک بھر میں ایف آئی آر درج کی جارہی ہیں، اور گودی میڈیا کے خلاف آوازیں آٹھ رہی ہیں، لیکن امیش دیوگن جیسے بکاؤ صحافیوں اور آر ایس ایس کے مشن کو ٹی وی ڈیبیٹ میں جاکر تقویت دینے والے ان نام نہاد داڑھی کرتا ٹوپی زیب تن کیے مولوی نما( جو علماء ہے ہی نہیں بلکہ علماء کا لباس پہنے قوم کے غدار ہیں) بہروپیوں کے خلاف کیا ایکشن لیا جائے؟ اس کا حل جلد تلاش کرنا ہوگا!. امید کہ ہمارے دینی و ملی قائدین ان بہروپیوں کے بارے میں بھی جلد کوئی لائحہ عمل طے کریں گے! مفتی غلام رسول قاسمی