ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

ڈاکٹرز ڈے اور ڈاکٹر کفیل خان و ڈاکٹر انور

ڈاکٹرز ڈے اور ‏ڈاکٹر کفیل خان و ڈاکٹر انور:
مفتی غلام رسول قاسمی
آج "ڈاکٹرز ڈے" ہے حکومتی سطح پر ڈاکٹروں کو مبارکبادیاں پیش کی جا رہی ہیں، پرنٹ و الکٹرانک میڈیا سے لے کر سوشل میڈیا تک "ڈاکٹرز ڈے" کے پیغامات ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹرینڈ کر رہے ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں بہت کم ڈاکٹرز عوام کے لئے مسیحا ہوتے ہیں، آج ہاسپٹلز بنائے ہی اس لیے جا رہے ہیں کہ سب شعبہ خسارہ میں آ سکتا ہے لیکن ہاسپٹلز و ڈاکٹری کا شعبہ کبھی خسارے میں نہیں آ سکتا، جہاں مریض ایک دوائی سے ٹھیک ہو سکتا ہے وہاں ڈاکٹرز اسے چار پانچ دوائیاں میڈیکل سٹور والوں سے بھی کچھ رقم(بھتہ) وصول کرنے کی غرض سے لکھ دیتے ہیں، آج وہ لوگ بھی یاد کرنے کے قابل ہیں جو مر چکے ہوتے ہیں لیکن ان کے ورثاء سے مال لوٹنے کے لیے زبردستی دو تین دن وینٹی لیٹر پر رکھے جاتے ہیں پھر جب ٹارگٹ مال پورا ہو جاتا ہے تو کہہ دیتے ہیں "سوری نو مور" خیر بات لمبی ہوگئی کہنا یہ ہے کہ آج ساری دنیا ڈاکٹروں کو مبارکباد دے رہی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے بھارت میں جو ڈاکٹر اپنی جان کی بازی لگا کر بلا تفریق مذہب و ملت قوم کی مسیحائی کرتے ہیں انھیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے (جیسے ڈاکٹر کفیل خان) یا ان کے خلاف چارشیٹ ڈاخل کرکے انھیں زبردستی مقدمہ میں پھنسا دیا جاتا ہے(ڈاکٹر انور) ڈاکٹر انور وہ شخص ہیں جو دہلی فساد کے موقع پر فری میں بلا تفریق مذہب زخمیوں کا علاج کیے تھے، آج ضرورت ہے اس بات کی کہ ایسے مسیحاؤں کے لیے ہم آوازیں بلند کریں!
Gulamrasool939@gmail.com
مفتی غلام رسول قاسمی

‎#DoctorsDay

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر