ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

مولانا عبد الخالق مدراسی حفظہ اللہ

اکابر دارالعلوم دیوبند کے سچے جانشین، عاشق رسول مولانا عبد الخالق مدراسی
از: غلام مصطفی عدیل
فاضل دارالعلوم دیوبند

دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم، عاشق رسول مولانا عبد الخالق مدراسی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کا انتظار کر رہے ہیں۔
استاذ محترم کی خدمات دارالعلوم دیوبند میں پچاس سالوں پر محیط ہیں۔
ان پچاس سالوں میں ایک بھی چھٹی نہیں اور نہ کبھی تہجد ناغہ ہوا۔ 
کہہ رہے تھے زمانہ طالب علمی میں ہی ٹرین کا سفر کیا کرتا تھا دارالعلوم سے جڑنے کے بعد کبھی کہیں جانا نہیں ہوا، ابھی چونکہ مولانا غلام محمد وستانوی صاحب(اشاعت العلوم اکل کوا) کا بہت زیادہ اصرار ہوا تو چلا گیا ورنہ پچاس سالوں سے جلسے و جلوس سے اپنے آپ کو کوسوں دور رکھا۔
آپ لوگوں کو جو دارالعلوم دیوبند کی عالیشان عمارتیں اور مسجد رشید کی خوبصورتی نظر آتی ہے وہ کسی اور انجینئر کی نہیں بلکہ اسی خدا ترس اور منکسر المزاج میرے استاذ کا کمال ہے۔
میں دورانِ طالب علمی میں اکثر تہجد کے وقت آپ کو تلاوت و چہل قدمی کرتے دیکھتا تھا۔
ان کی سادگی و پرہیزگاری دیکھ کر قدیم اکابر کی زاہدانہ زندگی یاد آ جاتی ہیں۔
طرزِ تدریس کی ہلکی سی جھلک یہاں یوٹیوب لنک 
پر ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
پروردگار حضرت الاستاذ کو صحت و تندرستی کے ساتھ خوب لمبی عمر عطا کرے۔
غلام مصطفی عدیل قاسمی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر