حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

بی جے پی ایم ایل اے سے مار کھانے کے بعد بھی افسر نے پہچاننے سے کیا انکار ، عدالت میں کہا- حملہ پیچھے سے ہوا، اس لیے نہیں پہچانتا۔

حملہ پیچھے سے ہوا، اس لیے پہچان نہ سکا کہ کس نے مارا 
(رپورٹ : مفتی غلام رسول قاسمی) 

یہ حقیقت ہے کہ جب بی جے پی کے ایم ایل اے اور لیڈر حکومت میں ہوتے ہیں تو مختلف محکموں کے تمام عہدیدار اپنے اوپر دباؤ محسوس کرتے ہیں۔
 اس واقعہ کی مثال  جولائی 2019 میں اندور کے بی جے پی ایم ایل اے آکاش وجے ورگیہ جو عوام میں نمبر بنانے اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اپنا کام کر رہے تھے نے میونسپل افسر کو کرکٹ کے بلا سے پیٹا تھا۔
 آکاش وجے ورگیہ مدھیہ پردیش کے بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کے فرزند ہیں۔
 2019 میں مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت تھی۔  اسی دوران افسر کی جانب سے آکاش وجے ورگیہ کے خلاف  ایف آئی آر درج کی گئی۔
 اس معاملے میں آکاش وجے ورگیہ سمیت 11 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔
 تین سال بعد جب مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے، متاثرہ افسر نے عدالت میں آکاش وجے ورگیہ کو پہچاننے سے انکار کردیا اور کہا کہ جب یہ سارا واقعہ ہوا تو وہ فون پر بات کر رہا تھا اور اسے پیچھے سے بلے سے مارا گیا۔  پیچھے سے حملے کی وجہ سے وہ بلے سے مارنے والے شخص کو پہچان نہ سکا،   بلے سے مارا گیا افسر اپنی شکایت کے خلاف ہی عدالت میں پلٹ گیا ' کہ پتہ نہیں کس نے مارا'
 حالانکہ یہ پورا معاملہ ویڈیو میں ریکارڈ ہے جس میں آکاش وجے ورگیہ میونسپل افسر کو پیٹتے ہوئے صاف نظر آرہے ہیں،  یہ کیس کا سب سے بڑا ثبوت ہے، لیکن متاثرہ افسر کیا کرے، ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہے۔  ایم ایل اے کی نفرت سے بھی وہ نوکری نہیں کر پائے گا!  اس لیے اس نے آکاش وجے ورگیہ کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔
 اس خبر کے بعد معاملہ ایک بار پھر زور پکڑنے لگا ہے، سوشل میڈیا پر صارفین واقعے کی ویڈیو ٹویٹ کرکے مدھیہ پردیش حکومت اور آکاش وجے ورگیہ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
 شاید  افسران دباؤ میں آکر معاملہ واپس لے لیں لیکن عوامی نمائندوں کے انتظامی کاموں میں رکاوٹیں ڈالنا خطرناک عمل ہے۔
مفتی غلام رسول قاسمی 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر