ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

بی جے پی ایم ایل اے سے مار کھانے کے بعد بھی افسر نے پہچاننے سے کیا انکار ، عدالت میں کہا- حملہ پیچھے سے ہوا، اس لیے نہیں پہچانتا۔

حملہ پیچھے سے ہوا، اس لیے پہچان نہ سکا کہ کس نے مارا 
(رپورٹ : مفتی غلام رسول قاسمی) 

یہ حقیقت ہے کہ جب بی جے پی کے ایم ایل اے اور لیڈر حکومت میں ہوتے ہیں تو مختلف محکموں کے تمام عہدیدار اپنے اوپر دباؤ محسوس کرتے ہیں۔
 اس واقعہ کی مثال  جولائی 2019 میں اندور کے بی جے پی ایم ایل اے آکاش وجے ورگیہ جو عوام میں نمبر بنانے اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اپنا کام کر رہے تھے نے میونسپل افسر کو کرکٹ کے بلا سے پیٹا تھا۔
 آکاش وجے ورگیہ مدھیہ پردیش کے بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کے فرزند ہیں۔
 2019 میں مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت تھی۔  اسی دوران افسر کی جانب سے آکاش وجے ورگیہ کے خلاف  ایف آئی آر درج کی گئی۔
 اس معاملے میں آکاش وجے ورگیہ سمیت 11 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔
 تین سال بعد جب مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے، متاثرہ افسر نے عدالت میں آکاش وجے ورگیہ کو پہچاننے سے انکار کردیا اور کہا کہ جب یہ سارا واقعہ ہوا تو وہ فون پر بات کر رہا تھا اور اسے پیچھے سے بلے سے مارا گیا۔  پیچھے سے حملے کی وجہ سے وہ بلے سے مارنے والے شخص کو پہچان نہ سکا،   بلے سے مارا گیا افسر اپنی شکایت کے خلاف ہی عدالت میں پلٹ گیا ' کہ پتہ نہیں کس نے مارا'
 حالانکہ یہ پورا معاملہ ویڈیو میں ریکارڈ ہے جس میں آکاش وجے ورگیہ میونسپل افسر کو پیٹتے ہوئے صاف نظر آرہے ہیں،  یہ کیس کا سب سے بڑا ثبوت ہے، لیکن متاثرہ افسر کیا کرے، ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہے۔  ایم ایل اے کی نفرت سے بھی وہ نوکری نہیں کر پائے گا!  اس لیے اس نے آکاش وجے ورگیہ کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔
 اس خبر کے بعد معاملہ ایک بار پھر زور پکڑنے لگا ہے، سوشل میڈیا پر صارفین واقعے کی ویڈیو ٹویٹ کرکے مدھیہ پردیش حکومت اور آکاش وجے ورگیہ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
 شاید  افسران دباؤ میں آکر معاملہ واپس لے لیں لیکن عوامی نمائندوں کے انتظامی کاموں میں رکاوٹیں ڈالنا خطرناک عمل ہے۔
مفتی غلام رسول قاسمی 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر