ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

پولیس والے نے مسلم نوجوان کو زبردستی پیشاب پلایا اور داڑھی کاٹ دی

بنگلورو میں مسلم نوجوان کے ساتھ پولس کا شرمناک رویہ تھانے میں توصیف کو بلے سے مارا پیٹا ، داڑھی کاٹ دی اور پیشاب پینے پر مجبور کیا :
بنگلورو۔ ۷؍دسمبر: بنگلورو شہر میں پولس کا ایک شرمناک معاملہ سامنے آیا ہے، یہاں کے ایک پولس تھانے میں ۲۳ سالہ مسلم نوجوان کے ساتھ مبینہ طو رپر مارپیٹ کرنے اور اسے پیشاب پینے کےلیے مجبور کیاگیا ، بعد میں پولس انسپکٹر کو معطل کردیاگیا ، معطل پولس افسر ہریش کے این بیاتریان پورہ تھانے سے منسلک تھا۔ اطلاعات کے مطابق یکم دسمبر دوپہر تقریباً ایک بجے ۲۳ سالہ توصیف پاشا کو گزشتہ روز پڑوسی سے جھگڑے کے الزام میں تھانہ لے جایاگیا، توصیف کے والد اسلم پاشا نے کہاکہ بیٹے کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اور پولس نے توصیف کی رہائی کےلیے پیسے کا مطالبہ کیا، لیکن ہم کبھی نہیں جانتے تھے کہ توصیف کو تھانے سے باہر آنے تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ توصیف نے کہاکہ انہوں نے مجھے کرکٹ کے بلے سے کم سے کم تیس بار مارا، اور جب میں نے ان سے پینے کےلیے پانی طلب کیا تو انہوں نے مجھے پیشاب پینے پر مجبور کیا، میری داڑھی بھی کاٹ دی میں نے ان سے ایسا نہ کرنے کی بھیک مانگی کیوں کہ یہ میری عقیدت کا حصہ تھا لیکن انہوں نے کہاکہ پولس اسٹیشن کوئی مذہبی مرکز نہیں ہے انہوں نے مجھے سے تھانے کی صفائی بھی کروائی۔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر