اشاعتیں

2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

مظاہروں سے لرز گئی مودی سرکار مسلم قیادت ہاتھ پر ہاتھ دھرے کیوں بیٹھی ہے

تصویر
مظاہروں سے لرز گئی مودی سرکار مسلم قیادت ہاتھ پر ہاتھ دھرے کیوں بیٹھی ہے کیوں اُٹھ کر مظاہروں میں شامل نہیں ہوتی شکیل رشید (ایڈیٹر ممبئی اردو نیوز) اب کسی بات پر حیرت کم ہی ہوتی ہے۔۔۔۔ ہاں کچھ افسوس ہوتا ہے اور افسوس سے بھی زیادہ غصہ آتا ہے۔شاید اسی لیے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ہمراہ امیر شریعت حضرت مولانا ولی رحمانی اور دیگر علماء کرام کی ہنستی مسکراتی تصویر دیکھ کر حیرت نہیں ہوئی ۔ تھوڑا سا افسوس ضرور ہوا‘ پر غصّہ جیسے کہ آنا چاہئے تھا‘ بالکل نہیں آیا۔ شاید اس لیے کہ غصّہ ’اپنوں ‘ پر آتا ہے‘ پر یہ محترم اور معزز ہستیاں اب ’اپنی‘ رہی کہاں ہیں! حضرت امیر شریعت کا وہ’ آڈیو بیان‘ جس کا ذکر اِ ن دنوں سوشل میڈیا پر خوب ہے میں نے بھی سُنا ہے۔ندوہ کے ایک فاضِل نے این آر سی اور کالے شہریت قانون کے خلاف حکمرانوں پر ’پریشر‘ بنانے کی درخواست کی تھی‘ حضرت کا جواب تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم پریشر کس کو کہتے ہیں‘ انہوں نے ساتھ ہی یہ ’انکشاف‘ بھی کیا تھا کہ ’ہم اپنے اعتبار سے کوشش کررہے ہیں‘۔ حضرت امیر شریعت کی بات پر اعتبار ہے ‘ یقیناً ’اپنے اعتبار سے کوشش ‘ کی ہوگی لیکن ’یہ کو...

ملک گیر احتجاج میں شدت، مہلوکین کی تعداد ۲۰ ہوگئی

تصویر
ملک گیر احتجاج میں شدت، مہلوکین کی تعداد ۲۰ ہوگئی کالے قانون کے خلاف بہار بند کامیاب،کئی جگہ فائرنگ، پتھرائو، تشدد، آتشزنی، متعدد زخمی،مودی امیت شاہ کے خلاف نعرے، یوپی میں مہلوکین کی تعداد بڑھ کر ۱۶ ہوگئی، جامعہ ملیہ سمیت پوری دہلی میں مظاہرے، یوگی راج میں ۲۱ اضلاع میں انٹرنیٹ بند، جگہ جگہ پولس کا کریک ڈائون، تعلیمی اداروں پر تالے، جبل پور اور منگلورو میں کرفیو نئی دہلی؍ لکھنو؍ پٹنہ؍ بنگلورو؍ بھوپال۔ ۲۱؍دسمبر: شہریت ترمیمی بل کے خلاف سنیچر کو بھی دارالحکومت دہلی ، اترپردیش اوربہار میں لاکھوں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکلے، جگہ جگہ توڑ پھوڑ، فائرنگ، تشدد، آتشزنی، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے داغے گئے،پتھرائو میں سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ بہار میں آج راجد کی طرف سے بند کا اعلان کیاگیا تھا جس کی وجہ سے پورا بہار آج بند رہا جگہ جگہ تشدد، توڑپھوڑ آتشزدگی کی واردات رونما ہوئیں۔ یوپی میں ۳۱جنوری تک دفعہ ۱۴۴ نافذ کردیا گیا ہے۔گزشتہ دو دنوں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اب بھی ۲۱اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند ہے۔جیسے جیسے حالات بہتر ہوتے جائیں گے، ویسے ویسے ضلع مجسٹریٹ انٹرنیٹ سروس شروع کر ...

احتجاجی مظاہرے کے ذریعے حکومت کے تختے بھی پلٹتے دیکھے ہیں

تصویر
مفتی غلام رسول قاسمی  حق کے لئے کوشش انتہا تک ہونی چاہئیے، چھوٹی بڑی مشکلات لگی رہتی ہیں، نتیجے اللّه کی طرف سے آتے ہیں. اس وقت پورے ہندوستان میں احتجاج کی صدائیں بلند ہو رہی ہے، لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے نظر آئے کہ احتجاج سے کچھ نہیں ہونے والا، طلاق ثلاثہ کے وقت بھی بڑی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں تھیں کیا ملا؟ حکومت کہاں دباؤ میں آئی؟ ان سے بس اتنا کہوں گا کہ اس وقت احتجاج ہی واحد راستہ ہے جس سے ہم اپنی ناراضگی کا اظہار کر سکتے ہیں. احتجاج کا ہی نتیجہ ہے کہ اب تک پنجاب، بنگال، کیرالا، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر جیسے بڑے بڑے صوبوں نے اعلان کر دیا کہ ہم اپنے یہاں شہریت ترمیمی قانون کو نافذ نہیں کریں گے. اگر اسی طرح احتجاج جاری رہا تو اور بھی صوبے اس صف میں شامل ہوجائیں گے، معترضین سے یہ بھی کہوں گا کہ اس وقت ہمیں قوم کو خوف زدہ کرنے کے بجائے عوامی سطح پر حوصلہ دینے کی سخت ضرورت ہے، خوف اور ڈر پھیلانے والے تو بہت ہیں ہم تو کم از کم ایسا نہ کریں! یہ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ قریہ قریہ گاؤں ضلعی و علاقائی سطح پر اس کالے قانون سے عوام کو بیدار کریں! کیونکہ ایسے ناقابل ...

موت کے منہ سے واپسی

تصویر
موت سے واپسی!  محمد علم اللہ  جامعہ کے طالب علم کی درد بھری داستان : جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں پولس کے داخلہ اورطلبہ پر جبرنیز اسٹاف کی بدسلوکی کی معمولی سی خبر بعض میڈیانے دی ہے،لیکن اندر کیا کچھ ہوا،اور تشدد و مظالم کی انتہا کس حد تک کی گئی،اس کا اندازہ باہر کے لوگ نہیں لگاسکتے۔چونکہ میں اس پورے واقعہ کا چشم دیدگواہ  ہوں،لہٰذا’بیان گواہی‘کی ایک غیر رسمی صحافتی ذمے داری نبھانے کی کوشش کررہاہوں تاکہ عام لوگوں کو علم ہوسکے کہ جامعہ کے اندر پولس نے کس طرح بربریت کی اور 15دسمبر کے احتجاج سے جامعہ برادری کا جو خواہ مخواہ رشتہ جوڑ نے کی سعی کی جارہی ہے،اس بابت حقیقی صورتحال کو سمجھنا ممکن ہو۔   یہ بتانا ضروری ہے کہ طلبہ کا احتجاج دو پہر میں ہی ختم ہو گیا تھا ، ہم سب لائبریری میں اپنی اپنی پڑھائیوں میں مصروف تھے ، تبھی اچانک چیخنے چلانے اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دینے لگیں ، باہر نکلے تو پتہ چلا کہ دہلی پولس نے کیمپس میں آنسو گیس کے گولے داغ دیے ہیں ۔  پولیس نے اپنی حیوانیت ودرندگی کاایک نمونہ یوں بھی پیش کیاکہ جامعہ کے اندرگھستے ہی لائٹس آف...

احتجاجی غزل

تصویر
------۔ احتجاجی غزل --------- بتناظر جامعہ ملیہ اسلامیہ و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جانبازوں کے جذبات پر  کامران غنی صباؔ امیرِ شہر کی مسند پہ اُس کے بام پہ تھُو وہ جس مقام سے گزرے ہر اُس مقام پہ تھُو لکھوں گا تھوک سے فرعونِ وقت نام ترا اور اُس پہ تھوک کے بولوں گا تیرے نام پہ تھُو مجھے قبول نہیں ہے نظامِ نو تیرا ہزار بار کہوں گا ترے نظام پہ تھُو وہ جس کو پی کے لہو میں کوئی اُبال نہ ہو اُٹھا کے پھینک دو ایسے ہر ایک جام پہ تھُو مرے لہو کے چراغوں سے جو نہ روشن ہو تو ایسی شام پہ لعنت، تو ایسی شام پہ تھُو صباؔ یہ وقت نہیں ہے کہ بات حُسن کی ہو لہو نہ گرم ہو جس سے ہر اُس کلام پہ تھُو

جہاں نما کی سیر، قسط نمبر ٥

تصویر
*جہاں نما کی سیر* قسط ⑤  ✏ فضیل احمد ناصری  *اجلاس کی اگلی کار روائی* نعت کے بعد مولانا شمشاد رحمانی صاحب کی تقریر ہوئی، جو آدھے گھنٹے تک چلی۔ ان کے بعد ایک بار پھر مقبول خوش گلو: جناب قاری شبیر احمد صاحب کو نظم پڑھنے کی دعوت دی گئی۔ انہوں نے سیدنا حضرت معاویہؓ کی شان میں میری لکھی ہوئی منقبت پڑھی۔ منقبت خوانی کچھ اس شان کی تھی کہ حاضرین جھوم رہے تھے اور سر دھن رہے تھے۔ یہ منقبت ان کے پڑھنے کے بعد اب کافی مشہور ہو چکی ہے اور ہر جگہ سنی جا رہی ہے۔ *ڈاکٹر عبدالعلی فاروقی صاحب سے ملاقات* نظم خوانی شروع ہوئی تو برادرم مولانا مفتی شاکر نثار المدنی نے ڈاکٹر عبدالعلی فاروقی صاحب سے کہا کہ اس کلام کے موجد فضیل احمد ناصری اسٹیج پر موجود ہیں۔ ڈاکٹر صاحب مجھے پہلے سے جانتے تھے۔ میرا ایک مضمون *کھجناور کی سیر* مولانا ساجد کھجناوری کے توسط سے ان تک ایک برس قبل پہونچ چکا تھا، جس پر ان کا تبصرہ کچھ یوں تھا:  *مولانا فضیل صاحب کے رنگین قلم سے لکھا گیا درج بالا مختصر "سفر نامہ کھجناور" آپ کی محبت اور عنایت سے پڑھنے کوملا ۔ دو فائدے نقد ہوئے: اول کھجناور کا املا درست ہوا، اب ...

جہاں نما کی سیر، قسط نمبر ٤

تصویر
*جہاں نما کی سیر* قسط ④  ✏ فضیل احمد ناصری  *بیت العلوم کا سالانہ اجلاس* جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں کہ میری یہ حاضری اجلاس کے سلسلے میں ہوئی تھی۔ یہ بیت العلوم کا 80 واں سالانہ اجلاس تھا، جس کا اولین سرا حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھول پوریؒ کے دورِ اہتمام سے جڑا ہوا تھا۔ یہاں کا اجلاس بڑا امتیازی اور ہجوم انگیز ہوتا ہے۔ پہلے تو یہ تین تین روز تک متواتر چلتا تھا، ادھر ایک دو برس سے دو روزہ ہو رہا ہے۔ ان اجتماعات میں ملک کے طول و عرض سے بڑے بڑے علما کو مدعو کیا جاتا ہے۔ شیخ الاسلام حضرت مدنیؒ، مولانا ابو الوفا شاہ جہاں پوریؒ، حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ اور قاری سید صدیق احمد باندویؒ متعدد بار ان جلسوں کو رونق بخش چکے ہیں۔ یہ اجلاس ہر دور میں مقبول رہا۔ جس زمانے میں سڑکیں خراب تھیں اور راستے پل صراط کا منظر پیش کرتے تھے، اس وقت بھی عوام کی گرویدگی کا عالم یہ تھا کہ سامعین دور دراز سے بیل گاڑیوں میں سوار ہو کر اس میں شرکت کرتے۔ پورے اہلِ خانہ اور مکمل لاؤ لشکر کے ساتھ۔ زادِ راہ کے پورے انتظامات بھی رکھتے۔ اس اجلاس کی ایک تاریخی حیثیت یہ بھی ہے کہ فقیہ الامت حضرت مولانا مف...

جہاں نما کی سیر، قسط نمبر ٣

تصویر
*جہاں نما کی سیر* قسط ③  ✏ فضیل احمد ناصری  *بیت العلوم میں ہماری عزت افزائی* ہماری گاڑی دفترِ اہتمام والے احاطے میں رکی۔ یہ احاطہ پھول پھلواریوں اور خوش نما درختوں سے آباد ہے۔ ہم گاڑی سے اترے تو خیرمقدم پر مامور طلبہ ہماری طرف دوڑے۔ ہمیں مہمان خانہ لے جایا جا رہا تھا کہ سامنے ایک نوجوان اور وجیہ چہرہ نظر آیا۔ کشیدہ قامت۔ دوہرا بدن۔ قابلِ رشک صحت۔ اس نے بڑھ کر مصافحہ بھی کیا اور معانقہ بھی۔ یہ مولانا مفتی اجود اللہ پھول پوری تھے۔ مفتی عبداللہ پھول پوریؒ کے دوسرے نمبر کے فرزند اور شاہ عبدالغنی پھول پوریؒ کے حفدِ حفید۔ بیت العلوم کے نائب ناظمِ تعلیمات اور نائب ناظم بھی یہی ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہمارا تعارف تو بہت تھا، مگر دید وا دید کا پہلا موقع یہیں میسر آیا۔ شکل و صورت دیکھ کر مجھے اتنا تو یقین تھا کہ مفتی صاحبؒ کے صاحب زادگان میں سے کوئی ہیں، لیکن باتشخص تعارف نہ ہونے سبب سے متعین نہ کر سکا۔ ہم مہمان خانے کی طرف بڑھے اور وہ اپنی مصروفیات میں لگ گئے۔  مہمان خانے پہونچے تو دو طلبہ رضا کار ہمارے لیے کھڑے تھے۔ خاطر داری اور سہولیات بہم پہونچانے میں کوشاں۔ پہونچت...

جہاں نما کی سیر، قسط نمبر ٢

تصویر
*جہاں نما کی سیر* قسط ②  ✏ فضیل احمد ناصری  *مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم کا تعارف* مدرسہ بیت العلوم کا نام میں بہت پہلے سے سنتا آ رہا تھا۔ اس سے نادیدہ طور پر ہی محبت بھی ہو چکی تھی۔ کیوں نہ ہو، یہ گلشن شاہ عبدالغنی پھول پوریؒ کا لگایا ہوا ہے۔ وقت کا حکیم و مجدد اس کا سرپرستِ اول رہا۔ مدرسہ پہونچا تو دیکھ کر بڑی مسرت ہوئی کہ یہ ادارہ میرے طے کردہ اندازے سے کافی بڑا تھا۔ خوب صورت عمارتیں۔ فلک بوس تعمیرات۔ انوار و برکات سے نہائی ہوئی دیواریں۔ سفید و براق۔ ہری بھری پھلواریاں۔   یہ مدرسہ اعظم گڑھ کے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔ اس کا رقبہ 12 بیگھے سے کچھ زائد ہے۔ اس وقت یہاں لگ بھگ 2700 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ عربی درجات کے ساتھ حفظ اور دینیات کے بھی شعبے ہیں۔ عربی درجات فارسی سے دورۂ حدیث تک ہیں۔ تکمیلِ ادب اور تکمیلِ افتا کے ساتھ تخصص فی الحدیث بھی قائم ہے۔ دینیات کا نظامِ تعلیم درجۂ اطفال سمیت چھ سالہ نصاب پر مشتمل ہے، جس میں اردو عربی کے ساتھ عصری علوم کا نظم بھی ہے۔ تعلیم اتنی ٹھوس کہ طلبہ پانچویں جماعت پڑھ کر ہندی میڈیم اور انگلش میڈیم میں بہ آسانی داخلہ ل...

جہاں نما کی سیر، قسط نمبر ١

تصویر
*جہاں نما کی سیر* قسط ①  ✏ فضیل احمد ناصری  گزشتہ دنوں میرے عزیز مولانا قاری شبیر احمد مظفر پوری نے فون کیا کہ آپ کو ہمارے ادارے کے جلسے میں تشریف لانا ہے۔ ملکی فضا کے پیشِ نظر میں نے سرِ دست ہوں ہاں کر دیا۔ اگلے دن پھر فون آیا کہ حضرت! آپ ضرور تشریف لائیں! آپ کی آمد سے میرا حوصلہ بڑھے گا۔ آپ کی نظمیں آپ کی موجودگی میں پڑھوں گا تو میری ہمت بڑھ جائے گی اور لطف دوبالا ہو جائے گا۔ میں نے پھر گول مول سا جواب دے دیا۔ در اصل میرا ارادہ نفی کا ہی تھا، لیکن قاری صاحب نے پھر اگلے دن فون کر کے مجھے قائل کرنا چاہا، میں نے ان کی خواہش کے احترام میں کھل کر ہامی بھر لی۔ قاری شبیر صاحب دارالعلوم وقف کے فاضل ہیں۔ وطنی تعلق بہار سے رکھتے ہیں۔ اس وقت اعظم گڑھ کے تاریخی ادارے: مدرسہ بیت العلوم سرائے میر میں شعبۂ تجوید کے مدرس ہیں۔ آواز بلا کی ہے۔ نعت خوانی اور نظمیں پیش کرنے میں استاد ہیں۔ ترنم غضب کا ہے۔ اپنی حسین آواز اور اس کے زیر و بم سے مجلس پر ایک سماں باندھ دیتے ہیں۔ سامعین ان کے نغموں پر گوش بر آواز رہتے ہیں۔ قاری صاحب میری نظموں کے بڑے دل دادہ ہیں۔ کوئی کہیں سے ہاتھ لگ جائے تو ...

عشاق رسولﷺ نے ٹویٹر پر کامیاب ٹرینڈ چلایا

تصویر
*سنگھ پریوار کی طرف سے ٹوئٹر پر چل رہے گستاخانہ ٹرینڈز کے مدمقابل عاشقان رسول کا کامیاب ٹرینڈ،  شاہد معین  پیغمبر حضرت محمدﷺ کے پیغام پر مشتمل تینوں ہیش ٹیگ ہندوستان میں ترتیب وار سر فہرست، کامیاب ٹرینڈ کے ذریعہ اسلام دشمن عناصر کو منھ توڑ جواب*  کل سے ٹویٹر پر کملیش تیواری کی موت کے آڑ میں ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں سخت گیر ہندو تنظیموں کی جانب سے جو گستاخی کی جارہی تھی اس کا جواب دینے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کا اصل رخ سامنے لانے اور غیر مسلموں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے متعلق پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے نیز حکمت پر مبنی معتدل متوازن اور دعوتی نقطہ ٔ نظر سے بھرپور جواب دینے کے لئے آج رات مغرب بعد رات نو بجے سے ایک بجے تک وقفہ وقفہ سے تین ٹرینڈ چلائے گئے، جو بہت ہی کامیاب انداز میں آخری وقت تک جاری رہے ، پہلا ٹرینڈ #ProphetOfCompassion کے عنوان سے مغرب کی نماز کے بعد چلایا گیا جس وقت مذکورہ ٹرینڈ چلایا گیا اس وقت فرقہ پرستوں کا گستاخانہ ہیش ٹیگ ہندوستان کے ٹاپ نمبر پر تھا، جو باقاعدہ سنگھ اور دوس...

علماء و طلبہ کے نام

تصویر
پاسبان دیں خدارا قوم کا اعتماد بحال رکھیں! مفتی غلام رسول قاسمی آج رات تقریباً پونے تین بجے ایک کال موصول ہوئی، اس قدر نہایت گہری نیند میں تھا کہ دو رنگ مکمل بجنے کے باوجود الارمِ فجر سمجھتے ہوئے آنکھ بند کیے موبائل کی سکرین پر ہاتھ پھیر کر آف کرتا رہا، چونکہ پانچ منٹ کے وقفے سے تیسرے الارم پر اٹھنے کا معمول ہے،نیز فون کی رنگ اور الارم رنگ دونوں کی آواز میں یکسانیت بھی ہے، اس معنی کر غلط فہمی میں رہا. پھر جب بنا کسی توقف یکے بعد دیگرے آواز آتی رہیں تو فون ہاتھ میں لیا اور ایک نظر موبائل پر کر کر کال اٹھاتے ہوئے سلام کیا تو ادھر سے کچھ خواتین کے رونے اور صاحب کال کی صدا میں لڑکھڑاہٹ کانوں میں گونج اٹھی کہ اچانک میری نیم نیند اڑنے کے ساتھ بند آنکھیں بھی کھل گئیں میں نے خیریت دریافت کرتے ہوئے گویا ہوا- صبر سے کام لیں! بعد ازاں اتنی رات دیر گئے رونے بلبلانے کی وجہ پوچھی، صاحب جوال نے وجہ بتانے سے قبل یوں کہا - 'مفتی صاحب آپ کو پہنچی تکلیف اور نیند میں ہوئی خلل کے لیے "معذرت خواہ ہوں! " (آپ یقین جانیے! ان کے ان الفاظ نے پھر سے یہی یقین دہانی کرائی کہ ابھی عوام الناس کا اعت...

کشمیری مسلمان کیسے ہوں گے

تصویر
سیب کے باغباں(کشمیری) کیسے ہوں گے؟ (ایک درد، پوشیدہ رخ)  مفتی غلام رسول قاسمی 8977684860  میں روز و شب بار بار سوچتا ہوں اور کڑھتا رہتا ہوں کہ جب کوئی میرا ایمانی بھائی بیمار ہوتا ہوگا تو لوگ ہسپتال منتقل کیسے کرتے ہوں گے؟ کیونکہ کئی دفعات نافذ ہیں دو افراد ایک ساتھ نہیں نکل سکتے ہیں، جب میری کوئی اسلامی بہن زچگی کے قریب ہوتی ہو گی تو دوا-خانہ کھلا ہوا ہوگا یا نہیں؟ ان ہونے والی شادیوں کا کیا ہوا ہوگا؟ کتنے لڑکے لڑکیاں جن کے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہونے کی تاریخ ان ہی ایام میں رکھی گئی تھیں کیا ہوا ہوگا؟ بوڑھے حضرات جن کو شوگر و دیگر امراض لاحق ہوں گے ان کے لیے میڈیسن میسر ہوتی ہوگی کہ نہیں کیونکہ دکانات کے ساتھ میڈیکل اسٹور بھی مقفل ہیں، نہ جانے ان ایام میں تڑپ تڑپ کر بروقت دوا میسر نہ ہونے کی وجہ سے کنتے لوگوں کی زندگی کی شام(انتقال) ہو گئی ہوگی! نیز سخت پابندیوں کے بیچ ان میت کو کتنے رشتہ دار کندھا دینے کے لیے شریک جنازہ ہوتے ہوں گے؟ پسماندگان کی تعزیت کرنے کتنی خواتین پہنچتی ہوں گی؟ مجھے نہیں معلوم میرے رب! آپ ہی سہارا ہیں! مجھے تو آج بھی وہ واقعات یاد ہیں جب کچ...

کرفیو زدہ علاقے والوں کی مدد کیسے کریں!

تصویر
کرفیو زدہ علاقوں میں محصور لوگوں کی کس طرح ہم مدد کر سکتے ہیں؟ (ریڈ کراس/ہلال احمر) مفتی غلام رسول قاسمی اگر آپ جانتے ہوں کہ ایک جگہ ظلم ہو رہا ہے لیکن آپ اپنے ملکی قوانین و پابندی کی وجہ سے مظلوموں کی امداد کرنے سے قاصر ہیں، نیز آپ کو معلوم ہے کہ وہاں کی حکومت ظلم کر رہی ہے لیکن حکومت کے ہاتھوں الکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا کے بِک جانے کی وجہ دنیا اس ظلم و استبداد سے ناواقف ہے تو آپ یہ کام ضرور کریں! خصوصاً بیرون ممالک میں رہنے والے مسلمان "ریڈ کراس" نامی تنظیم (جس کو اسلامی ممالک میں "ہلال احمر" کہتے ہیں) کو خورد و نوش کے پیکیج مثلاً دود کے ڈبے، زندگی بچانے والی ادویات، و دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء  بھجوانا شروع کر دیں اور اس پر یہ لکھیں کہ یہ مثلاً "سیریا" کے کرفیو زدہ علاقوں میں بھجوا دیں!. ریڈ کراس یا ہلال احمر ایسی پاور فُل تنظیم ہے کہ کسی بھی جگہ یا جہاں اس ملک کی میڈیا کو داخل کی اجازت نہ ہو اس تنطیم کو بلا روک ٹوک وہاں داخل ہونے کی اجازت ہے. اس سے دو فائدے ہوں گے ایک تو وہاں کی آرمی کو "لازماً" ریڈ کراس/ہلال نامی تنظیم کو داخلے کی ا...
تصویر
سوال :جھوٹ بول کر کمائے ھوئے پیسے کی قربانی کرنا کیسا ہے؟ جواب :اگر کمائی حلال ہے تو قربانی درست ہے ورنہ تو نہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
تصویر
سوال : معلوم یہ کرنا ہے کہ میرے گھر میں آٹھ افراد ہیں دو نابالغ ہیں دو عورتیں ہیں اور ہم تین بھائی ہیں ایک شادی شدہ دو غیر شادی شدہ تینوں بھائی کماتے ہیں اور والد صاحب بھی کماتے ہیں اب معلوم یہ کرنا ہے کہ قربانی میں کتنے حصہ لینا واجب ہے جواب :نابالغ پر قربانی واجب نہیں، لیکن دیگر جتنے افراد گھر میں صاحب نصاب ہیں، سب پر قربانی واجب ہے، سب اپنا اپنا ایک ایک حصہ لیں ۔ واللہ اعلم بالصواب 

نکاح کے وقت کلمہ پڑھوانا /نو مسلم کو نکاح کے وقت اگر کلمہ یاد نہ ہو

تصویر
سوال یہ ھے کہ ایک نوجوان کا ابھی نکاح ھوا ھے ھے اور وہ نو مسلم ہے لیکن اسکو کلمہ بھی یاد نہیں ھے نیز نکاح کے وقت بھی قاضی نے کلمہ نہیں پڑھوایا  تو کیا نکاح صحیح ھوا یا نہیں؟ الجواب_حامدا_ومصلیا_وباللہ_التوفیق نکاح صحیح ہوچکا نکاح کے موقع پر کلمہ پڑھانا کہیں ثابت نہیں لیکن مسلمان ہے تو کم از کم اپنا کلمہ تو یاد کر ہی لینا چاہئے واللہ اعلم بالصواب 

جوے میں کمائی ہوئی رقم

تصویر
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ سوال :جوے میں کمائی ہوئی رقم کا کیا کرنا چاہئے آیا اسکو گھر کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں مفصل ومدلل جواب مرحمت فرمائیں الجواب وباللہ التوفیق مالک کو جس کی رقم ہے، واپس کردیجئے، ورنہ غرباء پر صدقہ کردیجئے ۔ واللہ اعلم 
تصویر
سوال :جانوروں کی کون کونسی چیزیں کھانا حرام ہے رہنمائی فرمائیں جواب : حلال جانور کے شرعی طور پر ذبح ہونے کے بعد اس کی سات چیزیں کھانا حرام ہے، پتہ، مثانہ، غدود، ذکر، فرج، خصیتین، دم مسفوح۔ واللہ تعالیٰ اعلم

بریلی کے بازار میں /قسط بارہ

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسط (12) ✏ فضیل احمد ناصری *مولانا محمد منظور نعمانی اور بریلی* بریلی کا ذکر آئے اور مولانا محمد منظور نعمانیؒ کا ذکر نہ چھڑے تو ایسی ہر گفتگو اور ہر تحریر ادھوری ہی رہے گی۔ مولانا نعمانی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے بریلوی فرقے کے بے دانت کے شیروں سے کچھار سے باہر بھی دو دو ہاتھ کیے اور کچھار کے اندر بھی۔ مجددِ بدعات صاحب تو 1921 میں ہی آں جہانی ہو گئے تھے، مگر ان کے لائق و فائق فرزند حامد رضا خاں حیات تھے اور اپنے والد کی جگہ بدعت نوازی کا مورچہ سنبھالے ہوئے تھے۔ ملک بھر میں مناظرے کا ماحول برپا تھا۔ بریلوی فرقہ اپنے بانی کے ایجنڈے پر مسلسل کاربند تھا اور ہندوستان بھر میں مناظرے کے نام پر اپنی جہالت کا پرچم لہرا رہا تھا۔ علمائے دیوبند، جو ابتدا میں اس گوبر میں لات مارنا نہیں چاہتے تھے، وقت ایسا آن پڑا کہ گندگی کے اس پل سے انہیں بھی گزرنا پڑا۔ اس سلسلے میں سب سے بڑا اور پہلا نام حضرت مولانا مرتضیٰ حسن چاند پوریؒ کا آتا ہے، انہوں نے نہ صرف پوری پا مردی اور مستعدی سے نہ صرف یہ کہ مناظرے کیے، بلکہ مجدد صاحب کے خلاف کتابیں بھی لکھیں، ایسی ایسی کتابیں کہ دیوبندی طبقہ...

بریلی کے بازار میں /قسط گیارہ

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسط (11) ✏ فضیل احمد ناصری  *بریلی کے دیوبندی مسلمان* شہر بریلی میں کلمہ گو (مسلمان) کم اور غیر مسلم زیادہ ہیں۔ زیادہ ہی نہیں، بلکہ بہت زیادہ ۔ عربی فارسی والے ناموں کی تعداد صرف 35 فی صد ہے، جب کہ غیر مسلموں کی تعداد 65 فی صد ۔ اس پر طرفہ یہ کہ عربی فارسی والے ناموں میں شیعہ بھی ہیں، سنی بھی۔ بریلوی بھی ہیں، دیوبندی بھی۔ نیازی بھی ہیں، مداری بھی۔ ثقلینی بھی ہیں اور عطاری بھی۔ ان میں سے کچھ فرقے ہمارے بعض قارئین کے لیے نئے ہیں، ان شاء اللہ *بریلی کے غیر رضا خانی فرقے* کے نام سے ایک الگ قسط پیش کروں گا۔  جیسا کہ پچھلی سطور میں عرض کر چکا ہوں کہ کسی دور میں وہاں دیوبندیوں کا غلبہ رہا ہے، لیکن شدہ شدہ نوبت بایں جا رسید کہ اب دیوبندیوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اس کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدی کی کاوشوں کے باوجود ہماری مسجدیں صرف 22 ہیں اور غیر دیوبندیوں کی 400 سے زیادہ۔ 22 مساجد میں سے چار مسجدیں تو حال ہی میں تعمیر ہوئیں۔ مسجدوں کی قلت اور کثرت سے دیوبندیوں اور غیر دیوبندیوں کی قلت و کثرت صاف آشکارا ہے۔ ماضی بعید میں ہماری مسجدوں...