اشاعتیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

بھاگلپور میں بم دھماکہ، دس سے زائد لوگ ہلاک

تصویر
بھاگلپور: (4مارچ:رپورٹ مفتی غلام رسول قاسمی) بھاگلپور کے تاتارپور تھانہ کے کجولیچک علاقہ میں ایک گھر کے اندر بم دھماکہ نے تباہی مچا دی۔  دھماکہ سے مجموعی طور پر تین مکانات تباہ ہوگئے، جب کہ بم بنانے والی  خاتون  اور اس کا بچہ سمیت دس افراد جاں بحق ہوگئے۔  11 زخمیوں کو ملبے سے نکال کر دوپہر ایک بجے تک ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔  کچھ اور قریبی مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔  پولیس نے وضاحت دی ہے کہ دھماکہ بم بنانے کے دوران ہوا ہے ۔  اس بم دھماکہ کی گونج نے سوئے ہوئے شہریوں کے ہوش اڑا دیے۔  میڈیا رپورٹس کے مطابق آس پاس کے ایک درجن کے قریب 10 ہزار گھروں نے دھماکے کی آواز سنی اور وہ خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئے۔  تقریباً دو لاکھ لوگوں کی نیندیں اڑ گئیں۔  دھماکہ کی آواز اتنی شدید تھی کہ سوئے ہوئے لوگ گھروں سے باہر نکلنے لگے۔  وکرم شیلا کالونی، رامسر، اردو بازار، بجلی چک محلہ کے بچے جاگ گئے اور گھروں میں رونے لگے۔  بزرگوں اور خواتین پریشان ہوگئے جبکہ نوجوان دھماکہ کی آواز کی طرف تیزی سے دوڑ پڑے۔  جو لوگ 10 منٹ کے اندر پہنچے ...

اپنے ماضی سے سبق لیتے ہوے موجودہ حالات کا مقابلہ کریں!

تصویر
اپنے ماضی سے سبق لیتے ہوئے موجودہ حالات کا مقابلہ  کریں: مفتی غلام رسول قاسمی ہندوستان میں مسلمانوں کا عروج و زوال/ بھارت میں آٹھ سو سال حکومت کرنے والے جب کبوتر بازی مرغ بازی کا شوق پالنے لگے اور ان کے بادشاہ و حکمران شراب کباب کے رسیا ہوگئے دین الہی کو پس پشت ڈال دیا تو اللہ نے ان سے حکومت چھین کر انگریزوں کو دے دیا پھر جب انگریزوں کے جبر و استبداد یہاں کے عوام پر بڑھنے لگے تو اللہ نے مساجد  مدارس اور بوریہ نشیں بزرگان دین کو کھڑا کیا،انھوں نے کچھ برادران وطن کو ساتھ لیا پھر اپنی جان کی بازی لگا کر ملک کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کرایا، بھارت کی حریت و آزادی کے بعد بلا تفریق مذاہب و ملل یہاں کے تمام عوام کو برابری کے حقوق ملے، جتنا حق برہمنوں کو ملا اتنا ہی دلتوں آدی واسیوں کو بھی حاصل ہوا، اس وقت متحدہ ہندوستان میں اکثریت مسلمانوں کی تھی ( حقیقت کے آئینے سے دیکھا جائے تو دلت، سکھ، آدی واسی، بدھشت ہندو نہیں ہیں) مسلمانوں کو بھی برابری کے حقوق ملے اگر چاہتے تو اپنی اکثریت اور عقلمندی کی بنیاد اور قابلیت و صلاحیت و شعور کے بل بوتے پر حکومت کی باگ دوڑ اپنے قبضے میں ...

ہوشیار :آپ کے ساتھ بھی اس طرح کا دھوکہ ہو سکتا ہے

تصویر
ہوشیار! آپ کے ساتھ بھی اس طرح کا دھوکہ ہو سکتا ہے: مفتی غلام رسول قاسمی  میری فرینڈ لسٹ کے تقریباً دس لوگوں کے ساتھ صرف اِس ایک ہفتہ کے اندر حادثہ پیش آ چکا ہے، فیس بک پر غیر مسلم کی ٹولی خوب سرگرم ہے، جو دھوکہ دے کر لوگوں سے ماہانہ لاکھوں روپے لوٹ رہی ہے، جس کا طریقہ یہ ہے کہ دھوکہ دینے والے لوگ فیس بک یوزرس کی پروفائل والی تصویر کو وہ لوگ اپنے فون میں محفوظ کر لیتے ہیں اور جس کی تصویر سیو کرتے ہیں اسی کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بناتے ہیں اور اس جعلی اکاؤنٹ کی پروفائل پر اصل یوزر کی چوری شدہ تصویر لگا دیتے ہیں، یہ کرنے کے فوراً بعد مکمل بائیو ہوبہو اصلی یوزر والا ڈال دیتے ہیں اور کچھ تصاویر مزید چوری کرکے اسی جعلی اکاؤنٹ سے پوسٹ کر دیتے ہیں، پھر اصل اکاؤنٹ والے کی فرینڈ لسٹ کی فہرست میں جاکر تمام کو فرینڈ ریکویسٹ بھیجتے ہیں، اب جتنے لوگ ریکویسٹ قبول کرتے ہیں ان تمام کے مسینجر پر ہیلو اور السلام علیکم لکھ دیتے ہیں خیر خیریت کے مسیجس آگے والے فرد کی جانب سے موصول ہوتے ہی گوگل پے یوز کرتے ہو (اس سے لوکیشن معلوم ہوجاتا ہے کیونکہ صرف انڈیا والوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں) کہتے ہیں "آپ ...

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ سے مسلم اور مسلم ممالک پر کیا اثر پڑ سکتا ہے ؟

تصویر
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ سے مسلم اور مسلم ممالک پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟  ایسا لگتا ہے کہ بہت سے مسلمان روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو نظر انداز کر رہے ہیں، شاید مسلمانوں کو لگتا ہے کہ یوکرین ایک مسلم ملک نہیں ہے  اس لیے سمجھتے ہیں کہ اس صورت حال سے مسلمانوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔  جبکہ یہ حقیقت سے بعید ہے، اگر جنگ چھڑ جاتی ہے تو مسلمانوں کے متاثر ہونے کے بہت سے طریقے ہیں۔  آئیے ان میں سے کچھ چیزوں کو ہم مزید قریب سے دیکھتے ہیں۔  1. یوکرین ایک غیر مسلم اکثریتی ریاست ہے لیکن وہاں بھی مسلمانوں کی   آبادی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یوکرین میں مسلمانوں کی آبادی 500000 سے ایک ملین کے لگ بھگ ہے۔ یہ یوکرین کی 44 ملین افراد کی آبادی کا صرف 1 فیصد سے کم ہوگا۔ یہ لوگ صرف شہری ہونے کی وجہ سے جنگ سے منفی طور پر متاثر ہوں گے۔ ایک مسلمان کی عزت اور خون مقدس ہے۔ اور ان ہزاروں مسلمانوں کے مصائب پر بحیثیت امت ہماری فکر ہونی چاہیے۔  2. کریمیا یوکرین کا ایک جزیرہ نما حصہ ہے جسے روس نے 2014 میں یوکرین کی روس نواز حکومت کو کچھ ہفتوں کے م...

اپنے قائد اعظم صاحب کا نظریہ ہمیں نہ سنایا کریں بھائی

تصویر
اپنے قائد اعظم صاحب کا نظریہ ہمیں نہ سنایا کریں بھائی: سب سے زیادہ خون اس وقت کھولتا ہے جب سرحد پار سے کچھ ایسے نمونے پوسٹوں پر کمینٹ کرتے ہیں، کڑوی بات کہہ دوں تو برا مان جاتے ہیں، ہم آپ کو دکھانے کے لیے تھوڑے ہی فوٹوز و وڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں بھائی، قائد اعظم صاحب کے دو قومی نظریہ کی حقیقت کہ وہ ہندو بنیے کی سازشوں کو پھانپ لیے تھے اس لیے علیحدہ ملک مانگا یہی کہتے ہیں نا آپ لوگ؟  ایمان اتنا کمزور تھا کہ ہنود بنیوں سے ڈر گئے تھے؟ ایمان کا تو یہ تقاضا ہے کہ مسلمانوں کی قوت منقسم نہ ہونے پائے لیکن مسلمانوں کی متحدہ قوت کو دو حصوں میں منقسم کر دیا گیا، پھر کیسا فخر؟ الحمد للہ ہم اب بھی انڈیا میں آپ لوگوں سے زیادہ پر امن ہیں، ملک کے کچھ حصوں میں کبھی کچھ ہوجاتا ہے تو ہم اپنے حقوق چھین کر اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لیتے ہیں، لیکن آپ کا ملک تو جس مقصد کے لیے بنا تھا وہاں اب تک اسلام نافذ ہوا نہ مہاجر مسلمانوں کو حقوق مل سکے، مہاجرین کے ساتھ اب تک دوہرا سلوک کیا جاتا ہے، نہ بلوچستان کے مسلمان مامون ہیں بلکہ آپ کے پورے ملک میں کسی کی جان محفوظ ہے نہ مال، پانچ سال میں اگر ...

بجرنگ دَل کے کارکن کا شیموگہ میں قتل

تصویر
بجرنگدَل کے  کارکن کا قتل: رات دیر گئے کرناٹک کے شیموگہ میں بجرنگدَل کے ایک چھبیس سالہ سر گرم کارکن ہرشا نامی کو کچھ نا معلوم افراد نے بے دردی سے قتل کر دیا، بتایا جاتا ہے کہ شیموگہ کے سہیادری کالج کے زعفرانی شال پہنے ہندو طلبہ کی تصاویر ہرشا نے سب سے پہلے اپنے فیس بک پر وائرل کیا تھا، آج صبح تقریباً نو بجے کرناٹک کے ہوم منسٹر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے جب ان سے پوچھا گیا کہ کن لوگوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے کہا میں نہیں جانتا کہ اس قتل کے پیچھے کسی تنظیم کا ہاتھ ہے، شیموگہ میں امن و امان کی صورتحال قابو میں ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر شہر کی حدود میں اسکول اور کالج دو دن کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔ رپورٹ: غلام رسول قاسمی

بی جے پی ایم ایل اے سے مار کھانے کے بعد بھی افسر نے پہچاننے سے کیا انکار ، عدالت میں کہا- حملہ پیچھے سے ہوا، اس لیے نہیں پہچانتا۔

تصویر
حملہ پیچھے سے ہوا، اس لیے پہچان نہ سکا کہ کس نے مارا  (رپورٹ : مفتی غلام رسول قاسمی)  یہ حقیقت ہے کہ جب بی جے پی کے ایم ایل اے اور لیڈر حکومت میں ہوتے ہیں تو مختلف محکموں کے تمام عہدیدار اپنے اوپر دباؤ محسوس کرتے ہیں۔  اس واقعہ کی مثال  جولائی 2019 میں اندور کے بی جے پی ایم ایل اے آکاش وجے ورگیہ جو عوام میں نمبر بنانے اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اپنا کام کر رہے تھے نے میونسپل افسر کو کرکٹ کے بلا سے پیٹا تھا۔  آکاش وجے ورگیہ مدھیہ پردیش کے بی جے پی لیڈر کیلاش وجے ورگیہ کے فرزند ہیں۔  2019 میں مدھیہ پردیش میں کانگریس کی حکومت تھی۔  اسی دوران افسر کی جانب سے آکاش وجے ورگیہ کے خلاف  ایف آئی آر درج کی گئی۔  اس معاملے میں آکاش وجے ورگیہ سمیت 11 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔  تین سال بعد جب مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی حکومت ہے، متاثرہ افسر نے عدالت میں آکاش وجے ورگیہ کو پہچاننے سے انکار کردیا اور کہا کہ جب یہ سارا واقعہ ہوا تو وہ فون پر بات کر رہا تھا اور اسے پیچھے سے بلے سے مارا گیا۔  پیچھے سے حملے کی وج...