ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

آلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر دو ہزار بائیس کے نوبل امن انعام کے حقدار؟

آلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر اور پراتک نوبل امن انعام  2022 حاصل کرنے والوں میں شامل ہوسکتے ہیں، ناموں کا اعلان جمعہ کے روز کیا جائے گا: TIME میگزین حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے بانی محمد زبیر، اور پراتیک سنہا سال 2022 کے لیے اس سال کا معزز نوبل امن انعام جیتنے کے لیے پسندیدہ افراد میں شامل ہوے ہیں، ٹائم میگزین نے رپورٹ کیا ہے ۔ ٹائم کے مطابق بھارت میں جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے، نفرت انگیز جرائم و تقاریر کی نشاندہی کرنے اور سب سے اہم دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے خلاف لڑنے میں زبیر اور پراتک کا تعاون جن کا بنیادی ہدف اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے، ان کے انتخاب کی بہت سی وجوہات اور باوقار ایوارڈ جیتنے کے امکانات ہیں۔ حقائق کی جانچ کرنے والے، خاص طور پر زبیر ایک طویل عرصے سے اکثریتی دائیں بازو کے نظریات کے ریڈار پر ہیں۔ اس سال 27 جون کو زبیر کو دہلی پولیس نے 2018 میں پوسٹ کیے گئے ایک ٹویٹ کے لیے گرفتار کیا تھا۔ اس گرفتاری پر ہندوستان کے ساتھ ساتھ بیرون ملکوں کے صحافی برادری کی طرف سے بھی کافی تنقید کی گئی تھی۔ بہت سے لوگوں نے گرفتاری کو زبیر کے خلاف انتقامی کارروائی قرار دیا تھا خاص طور پر اس کی مذہبی شناخت کی وجہ سے۔ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کی جانب سے 28 جون کو ایک بیان میں کہا گیا، ’’یہ ظاہر ہے کہ AltNews کی الرٹ چوکسی سے وہ لوگ ناراض ہیں جو غلط معلومات سے معاشرے کو پولرائز کرنے اور قوم پرست جذبات کو بھڑکانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ زبیر کی گرفتاری کی ملک میں آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش کے طور پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔ تین ہفتے جیل میں گزارنے کے بعد بالآخر اسے رہا کر دیا گیا تھا۔ امن انعام 1895 میں سویڈش کیمیا دان الفریڈ نوبل نے قائم کیا تھا۔ امن انعام ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے انسانیت کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں۔ زبیر اور پرتیک کے ساتھ ساتھ، TIME کی پسندیدہ فہرست میں شامل دیگر افراد میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR)، بیلاروسی اپوزیشن کی سیاست دان سویٹلانا تسخانوسکایا، عالمی ادارہ صحت، روس کے جیل میں بند اپوزیشن لیڈر اور انسداد بدعنوانی کے کارکن الیکسی ناوالنی شامل ہیں۔ ، سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، تووالو کے وزیر خارجہ سائمن کوفے، انگریزی براڈکاسٹر، ماہر حیاتیات، قدرتی تاریخ دان اور مصنف سر ڈیوڈ ایٹنبرو وغیرہ شامل ہیں. Gulamrasool939@gmail.com 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر