ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

نفرت انگیز ایپ بلی بائی کا مجرم وشال کمار بنگلور اور اصل مجرم خاتون اترا کھنڈ سے گرفتار

ممبئی پولیس سائبر سیل نے 'بلّی بائی' ایپ کیس میں وشال کمار نامی شخص کو دبوچا. ایپ کی  اصل ملزم خاتون بھی اتراکھنڈ سے گرفتار: مسلم خواتین کو انصاف ملنے کی توقع: ممبئی پولیس کو دی جا رہی ہے چو طرف سے مبارکبادی: 
(رپورٹ مفتی غلام رسول قاسمی) مسلم خواتین کو فروخت کرنے کے لیے ایپ بنانے والا وشال کمار جسے بنگلورو سے حراست میں لیا گیا ہے، وشال سے تفتیش کرنے کے بعد مرکزی ملزم خاتون کو اترا کھنڈ سے گرفتار کیا گیا، دونوں ملزم پہلے سے سے ایک دوسرے کے رابطے میں تھے، اصل ملزم خاتون تین جعلی اکاؤنٹس کو ہینڈل کر رہی تھی اور نفرت انگیز پوسٹ کرتی تھی،  شریک ملزم وشال کمار نے سکھ برادری کے نام سے جعلی اکاؤنٹ اکتیس دسمبر  کو بنایا تھا، وہ سکھوں کے ناموں سے مشابہت کے لیے اکاؤنٹ کا نام بدلا تھا تاکہ سکھ برادری سے مسلمان نفرت کرنا شروع کر دے، واضح رہے کہ اترا کھنڈ وہ سرزمین ہے جہاں چند دنوں قبل مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی کانفرنس ہوئی تھی. اترا کھنڈ کا شبہ چار روز پہلے ہی ہوگیا تھا جس کا اظہار معروف سوشل ایکٹیویسٹ اور حیدرآباد میں خدمت خلق سے وابستہ  محترمہ خالدہ پروین نے کیا تھا، انھوں نے ایف آئی آر میں لکھا تھا کہ "بُلی بائی ایپ " میں برائے فروخت میری تصویر اس لیے ڈالی گئی تھی کہ میں نے نفرت کے سوداگر اور مسلمانوں کے کٹر دشمن نرسنگھا نند سرسوتی کے خلاف لکھا تھا.
سوشل میڈیا پر ممبئی پولیس کی تیز تر کاروائی پر ہر امن پسند طبقہ انھیں مبارکبادی دینے کے ساتھ تعریفیں کر رہا ہے تو وہیں دہلی پولیس کی لاپرواہی پر شکوک و شبہات کے سوالات اٹھا رہا ہے بایں طور  کہ سالِ گزشتہ "سلی ڈیلز" ایپ کے خلاف دہلی میں دو ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن اُس وقت سے اب تک دہلی پولیس خاموش بیٹھی رہی نیز بلی بائی کے متعلق بھی دہلی میں ایف آئی آر درج کی گئی لیکن اب بھی ان کی جانب سے کارروائی زیرو کے برابر دیکھنے میں آئی۔ مفتی غلام رسول قاسمی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر