ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

سلی ڈیل‘ کے بعد اب ’بلّی بائی‘ نے مسلم خواتین کو نشانہ بنایا ہے۔

 ’سلی ڈیل‘ کے بعد اب ’بلّی بائی‘ نے مسلم خواتین کو نشانہ بنایا ہے۔
مفتی غلام رسول قاسمی 

 توہین آمیز "سلی ڈیلز" سائٹ کے منظر عام پر آنے کے چھ ماہ بعد، "بلی بائی" کے ساتھ ایک  بار پھر مسلم  خواتین کو نشانہ بنانے کے ساتھ ایک نیا تنازعہ  اٹھا ہے۔  بدبختوں نے جے این یو کے گم شدہ طالب علم نجیب کی والدہ کو بھی نیلام کے لیے پیش کیا. مسلم خواتین میں ہلچل:
 "بلّی بائی" 1 جنوری کو پاپ اپ ہوئی، جس میں صحافیوں، سماجی کارکنوں، طالب علموں اور مشہور شخصیات سمیت خواتین کی بے شمار تصاویر شامل ہیں، جن میں توہین آمیز مواد شامل ہے. 
 ہوسٹنگ پلیٹ فارم Github نے "Sulli Deals" کو جگہ فراہم کی ہے اور "Bulli Bai" بھی Github پر بنائی گئی ہے۔
 "بُلّی بائی" کو bullibai@ کے نام سے ایک ٹویٹر ہینڈل کے ذریعے بھی پروموٹ کیا جا رہا تھا، جس میں "خالصستانی حامی" کی تصویر دکھائی گئی تھی، اور کہا جا رہا تھا کہ خواتین کو ایپ سے بک کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہینڈل اسی وقت خالصتانی مواد کو بھی فروغ دے رہا تھا۔

 شیو سینا کی رہنما اور راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ ممبئی پولیس کے  سامنے اٹھایا ہے اور مجرم کو جلد سے جلد گرفتار کرنے کو کہا ہے. انھوں نے کہ 
 "میں نے ممبئی پولیس کمشنر اور ڈی سی پی کرائم رشمی کرندیکر سے بات کی ہے۔ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔ میں نے مداخلت کے لیے ڈی جی پی مہاراشٹر سے بھی بات کی ہے۔ امید ہے کہ اس طرح کی بدسلوکی اور جنس پرست سائٹس کے پیچھے چہروں کو پکڑ لیا جائے گا،
 ممبئی پولیس نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور آئی پی سی کی متعلقہ دفعہ کے تحت مقدمہ درج کرنے کے لیے قانونی رائے لے رہے ہیں۔ معروف مسلم خاتون جرنلسٹ عصمت آرا نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے اپنے ہینڈل پر لکھا کہیہ نہایت افسوسناک ہے کہ ایک مسلم خاتون ہونے کی حیثیت سے آپ کو اپنے نئے سال کا آغاز اس خوف و ہراس کے ساتھ کرنا پڑ رہا ہے۔  sullideals کے اس نئے ورژن بلی بائی میں نشانہ بننے والی میں تنہا نہیں ہوں۔
وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے کہا کہ کسی کو آن لائن "بیچنا" ایک سائبر کرائم ہے اور میں پولیس سے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔  مجرمان مثالی اور عبرتناک سزا کے مستحق ہیں. 
بتادیں کہ سالِ گزشتہ جب ’’سلی ڈیل‘‘ سامنے آئی تھی تو نامعلوم افراد کے خلاف   دو ایف آئی آر درج کی گئی تھی تاہم اس وقت بھی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی اور ملزمان تاحال فرار ہیں۔
واضح رہے کہ بُلی بائی ایپ سلی ڈیلز کا کلون   ہے جس نے پچھلے سال صارفین کو "سُلّی" کی پیشکش  کی تھی. یہ ایک توہین آمیز اصطلاح ہے جسے دائیں بازو کے سوشل میڈیا یوزرس ٹرولز کے ذریعے مسلم خواتین کے لیے استعمال کرتے ہیں۔   ٹویٹر یوزر مسلم خاتون خوشبو خان جن کا نام بھی بلی بائی پر نیلامی کے لیے  ان سو مسلم خواتین میں شامل ہے  لکھتی ہیں کہ SulliDeal 2.0 میں 100 سے زیادہ  متحرک فعال مسلم خواتین (بشمول مجھ) کو آن لائن نیلام کیا گیا ہے۔  وہ گندے بیمار مسلم خواتین کو غیر انسانی بنانے کے لیے Twitter@ ہینڈلز اور github@ کا استعمال کر رہے ہیں۔  اس بار انہوں نے تمام حدیں پار کر دیں ہیں حتی کہ نجیب کی ماں کو بھی نہیں بخشا، اس سے پہلے بھی SulliDeals میں مسلم خواتین کی نیلامی کی گئی تھی لیکن پولیس کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اب وہ ان کو مزید ہراساں کرنے کے لیے ایک نیا ورژن Bullideals لے کر آئے ہیں۔  اس بار وہ سکھ شناخت کے پیچھے Sage0x11@ اور اس جیسے فیک اکاؤنٹ کے طور پر چھپے ہوئے ہیں۔، سوشل میڈیا پر کچھ دنوں بعد اس معاملے کو بھی بھلا دیا جائے گا اور چند مہینوں بعد وہ دوبارہ مسلم خواتین کو ہراساں کرنے کے لیے نئے ورژن کے ساتھ آئیں گے کیونکہ یہ صرف ایک شروعات ہے۔

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر