اشاعتیں

حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

بے روزگاری کا رونا اور مدرسہ کو کوسنا

تصویر
بے روزگاری اور مدرسہ نوفل ربانی ------------------------------- 30 لاکھ نوجوان ہر سال بے روزگار مارکیٹ میں روزگار کی تلاش میں بھٹک رہا ہوتاہے یہ سب  نام نہاد اعلی" تعلیمی اداروں "جو عالمی طور پر کسی گنتی میں شمار نہیں ہوتے  ان تمام نوجوان لڑکے لڑکیوں نے مونٹیسوری سے لیکر گریجوئشن اور پھر اس سے بھی آگے تک بھاری فیسیں ،ایڈمیشن فیس ، ٹیوشن فیس ، اینول چارجز ،یونیفارم ،کتابیں ،اسٹیشنریز کی مد میں ماں باپ کے لاکھوں روپے ادا کئے ہوتے ہیں ۔ لیکن یہ جوتیاں چٹخاتے پھرتے ہیں روز صبح ٹائی پہن کر ڈگریوں کے پلندے گلے میں لٹکا کر نکلتے ہیں اور شام کو مایوس چہروں اور ناامید آنکھوں کے ساتھ واپس ہوتے ہیں  لیکن کوئی ایک بھی اپنے فرسودہ نظام تعلیم پر لعنت نہیں بھیجتا کوئی ایک بھی چانسلر کو کوسنے نہیں دیتا کوئی ایک بھی نصاب میں کیڑے نہیں نکالتا کوئی ایک بھی اپنے تعلیمی اداروں پر لاف زنی نہیں کرتا کوئی ایک بھی اپنے استاد کو نہیں کوستا بس بے روزگاری کا عذاب جھیلتا ہے بلآخر کہیں چھوٹی موٹی مزدوری کرکے بہتر کی آس وامید میں تلاش جاری رکھتا ہے  لیکن کچھ ہمارے  احسان فراموش نئے ...

ہیوی ڈپازٹ پر گھر لینا کیسا ہے

تصویر
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ امید کہ بعافیت ہوں مفتی صاحب سوال :ایک خاتون ہے، بہت مجبور ہے، گھروں میں کام کاج کرکے گزر بسر کرتی ہے، شوہر ہے لیکن خرچ نہیں دیتا، کرایہ کے مکان میں رہتی ہے لیکن شہر ہے اسلیے کرایہ ادا کرتی ہے تو کھانے پینے کی بھی پریشانی ہوتی ہے، تو ابھی اس کو کسی نے کچھ رقم دئیے ہیں تو کیا وہ ہیوی ڈپازٹ(رہن) پر دو تین سال کے لئے گھر لے سکتی ہے؟ جواب مرحمت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں جواب : قرض دینے والا اپنے قرض کی وصولی کو یقینی بنانے کے لیے مقروض سے بطور رھن مکان وغیرہ لے سکتا ہے لیکن اس سے بلا عوضِ معروف نفع حاصل کرنا سود اور ناجائز ہے۔ لہٰذا اگر کسی شخص کو قرض دے کر مکان گروی کے طور پر رکھ لیا تو اس گھر میں رہنا یا کسی اور استعمال میں لانا اس وقت تک جائز نہیں ہوگا جب تک بازار کے ریٹ کے مطابق اس کا پورا کرایہ ادا نہ کیا جائے۔اور اس کرائے کے معاملے کو رہن کے ساتھ مشروط نہ کیا جائے بلکہ یہ معاملہ الگ سے کیا جائے۔ لا الانتفاع بہ مطلقًا الاباذن ........ وقیل ان شرطہ کان ربًا والا لا وفی الشامیہ رأیت فی الجواھر الفتاویٰ واذا کان مشروطًا صار قرضًا فیہ من...

غیر مسلم لڑکی سے ہندوانہ طریقہ پر شادی

تصویر
سوال : زید نے ایک ہندو لڑکی سے ہندوانہ طریقہ پر شادی کی، پھر زید کی محنت سے چار پانچ ماہ بعد بیوی نے اسلام قبول کر لیا. اس پرانے نکاح کا کیا حکم ہے نیز کیا  تجدید نکاح ضروری ہے؟ جواب : کسی کافر عورت کو نکاح میں لانے کے لیے اس کا مسلمان بنانا ضروری ہے نہیں تو نکاح ہی نہیں ہوگا بلکہ زناکاری وبدکاری ہوگی ۔ صورت مسٶلہ میں وہ لڑکی نکاح میں تھی ہی نہیں اس لیے مسلمان ہونے کے بعد دوبارہ نکاح کرنا ہوگا.  واللہ اعلم بالصواب 

طلاق دئیے یا خلع لیے بغیر عورت کا دوسرے مرد سے شادی کرنا

تصویر
سوال :کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دیئے  بغیرچھوڑ دیا اور اس کی بیوی نے دوسرا نکاح کر لیا، آیا اس کا نکاح درست ہوگا یا نہیں برائے مہربانی جواب سے نوازیں! جواب: پہلے شوہر کے طلاق دئیے یا عورت کا خلع لیے بغیر دوسرے مرد سے شادی کرنا ناجائز اور حرام ہے، اس طرح نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا.  واللہ اعلم بالصواب 

بچہ کو دودھ پلانے کی وجہ سے روزہ چھوڑنا

تصویر
سوال :ایک عورت کو دو ماہ کا بچہ ہے اور وہ اس کو دودھ پلاتی ہے تو کیا دودھ پلانے کی وجہ سے روزہ چھوڑ سکتی ہے ہاں یا نہیں؟ نیز اس کا شوہر بھی اس کو روزہ رکھنے سے منع کر رہا ہے  اب وہ عورت کیا کرے! جواب مرحمت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں جواب :اگر روزہ رکھنے سے دودھ میں کمی نہ آتی ہو  اور بچہ کی خوراک کی ضرورت پوری ہوجاتی ہو تو  ایسی عورت پر روزہ رکھنا" فرض" ہے، لیکن اگر روزہ رکھنے کی صورت میں دودھ میں کمی کی وجہ سےبچہ کو مکمل خوراک نہ مل سکے تو اس کے لیے روزہ چھوڑنے کی گنجائش ہے، چھوڑے گئے روزے بعد میں قضا کرنے ہوں گے۔  نوٹ : شریعت کے سامنے شوہر کی بات نہیں مانی جائے گی واللہ اعلم بالصواب

ٹک ٹاک پر پابندی عدلیہ کو سرخ سلام لیکن کام ابھی باقی ہے

تصویر
ٹک ٹاک پر پابندی؛ ہندوستانی عدلیہ کو لال سلام!  لیکن ابھی کام باقی ہے  مفتی غلام رسول قاسمی  عدلیہ کی یہ بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ معاشرہ میں رونما ہونے والے ایسے عناصر جو معاشرے میں بگاڑ کا باعث بنتے ہوں ان پر کنٹرول کر کے معاشرہ و سوسائٹی کو ان سے پاک کرے اور عوام کی جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کو یقینی بنانے کی کوششیں کرے، شاید اس امر کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے ملکی عدالت نے ٹک ٹاک اپلیکیشن پر پابندی لگائی ہے، اور آج بتاریخ ١٧ اپریل بروز چہار شنبہ رات دیر گئے گوگل نے ہندوستانی عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے ٹک ٹاک کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا ہے، جس کی وجہ سے مادر پدر آزاد یوزرس بہت ہی  نالاں ہیں یہ لوگ سوشل میڈیا پر جگہ جگہ عدلیہ کے اس فیصلہ کے خلاف نازیبا تبصرے کرتے نظر آرہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ کا یہ  اقدام آزادی و جمہوریت کے خلاف ہے، لیکن دوسری طرف مہذب معاشرے کی اصلاح و تعمیر کرنے والے اداروں و تنظیموں اور ملک کے با حیا افراد عدلیہ کے اس فیصلہ کو سراہتے ہوئے قابل تحسین اقدام قرار دے رہے ہیں، واضح رہے کہ ٹک ٹاک کے صارفین ہندوستان میں سب سے...

غريب طلبہ کی گرفتاری ذمہ دار کون

غريب طلبہ کی گرفتاری ذمہ دار کون  غلام رسول قاسمی  جس طرح جب بدن کا زخم ناسور بن جاتا ہے تو اس پر نشتر چلانا ناگزیر ہو جاتا ہے ٹھیک ویسے ہی کبھی کبھار جب بات نہ مانی جائے اور غلط روش پر چلنا اپنا شیوہ بنا لیا جائے تو تلخ کلامی اور نہ چاہ کر بھی حقیقت سے پردہ اٹھانا ضروری ہو جاتا ہے، ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ مدارس اسلامیہ دین کے قلعے ہیں، یہ سکولوں اور یونیورسٹیوں سے زیادہ پر امن ہوتے ہیں، نو نہالان قوم کو جہاں دینی تعلیم سے آراستہ کیا جاتا ہے تو وہیں انکی اخلاقی تربیت بھی کی جاتی ہے، چنانچہ مختلف شہروں کی عوام دور دراز کے مختلف شہروں میں اپنے لخت جگر کو علم دین کے حصول کے لئے بھیجتے رہے ہیں جن میں اکثر باشعور و بالغ ہوتے تھے اور اب بھی بھیج رہے ہیں، لیکن ابھی دو تین چار سالوں سے اک عجیب سے تماشے دیکھنے کو مل رہے ہے بیس بیس پندرہ پندرہ کی تعداد میں معصوم بچوں کی ٹولیاں وقفے وقفے سے شہر میں آتی دکھائی دیتی ہیں جن کے سروں پر ٹوپیاں ہوتی ہیں، کرتے پائجامے زیب تن کیے ہوتے ہیں ہر سال ماہِ شوال میں ریلوے اسٹیشنوں پر قطار لگا کر گزرتی ہیں، جن کی نقل و حرکت اور نشست و برخاست سے صاف ظا...