حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

مدارس کے طلبہ سے زیادہ عصری اداروں کے طلبہ رحم کے لائق

مدارس میں پڑھنے جانے والے دو فیصد بچوں کے نصاب تعلیم کی دانشوروں کو فکر لاحق ہے کہ نصاب میں زیادہ سے زیادہ دینی علوم کی کتابیں نکال کر معاشی علوم کی کتابیں رکھی جائیں لیکن اٹھانوے فیصد سکول و کالج جانے والے بچوں کے دینی تعلیم کی دانشوروں کو کوئی فکر نہیں ہے، کتنے ہمارے ساتھی ہیں جو یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہے اور وہاں کی بے راہ روی بتاتے رہتے ہیں، ہمارے کشمیر کی جو بچیاں خصوصاً بنگلور و چندی گڑھ کے کالج و یونیورسٹی میں پڑھنے جاتی ہیں نوے فیصد کشمیری مسلم بچیاں بنگلور میں ہنود اور چندی گڑھ میں سکھ لڑکوں کے ساتھ رلیشن شپ میں رہتی ہیں، بات بنی تو ٹھیک ورنہ بہت سی بعد میں ارتداد کی راہ اختیار کر لیتی ہیں، ایک طالبہ جو کشمیر سے باہر پڑھ رہی ہیں اپنا تجربہ اپنے ٹویٹر ہینڈل پر ٹویٹ کیا کہ"میں بحیثیت کشمیری طالبہ اولیاء کو یہ مشورہ دوں گی کہ کشمیر سے باہر تنہا اپنی بچیوں کو اعلی تعلیم کے لئے ہرگز نہ بھیجیں!"، یہی حال مسلم اداروں کا بھی ہے، جامعہ ملیہ، علی گڑھ و مولانا آزاد یونیورسٹی اسی طرح غیر مسلم اداروں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی دینی فکر کی سخت ضرورت ہے، اس پہ بھی دھیان دینا دانشوران کو بے حد ضروری ہے، اس وقت اشاعت تعلیم سے زیادہ نئی نسل کے حق میں تحفظ دین اہم ہے! 
مفتی غلام رسول قاسمی
#muftigulamrasool

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

مال اور عہدہ کی چاہت

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر