ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

کچھ سے احتیاط اور کچھ چیزوں سے مکمل اجتناب کرئیے

کچھ سے احتیاط اور کچھ چیزوں سے مکمل اجتناب کریے!
بضمن کرکٹ میچ:
مفتی غلام رسول قاسمی 
سال گزشتہ آسٹریلیا سے پاکستان کو شکست ملی تھی جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں ہم مسلمانوں کی دل شکنی کے لیے شدت پسند ہنود نے پٹاخے پھوڑے تھے ورنہ ہمارے شہر سے ہزاروں کیلو میٹر دور اہل پاک ان پٹاخوں کی آواز کہاں سن سکتے تھے، ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ کرکٹ کو ایک کھیل کے طور پر انجوائے کیا جائے لیکن ہندو و پاک میں ایسی سوچ کے افراد بہت ہی کم نظر آتے ہیں، کل اگر انگلینڈ سے پاکستان کو شکست ملتی ہے تو پھر وہی رویہ دوہرایا جا سکتا ہے، ہر انسان اپنے ملک سے محبت رکھتا ہے اور مسلمانان ہند بھی اپنے ملک سے محبت رکھتے ہیں اور بھارت کی فتح و شکست پر خوش و مایوس ہوتے ہیں لیکن ان شدت پسندوں کو کون سمجھائے! یہ بھی غور طلب ہے کہ ملک میں نفرت پھیلانے کے لئے بسا اوقات مسلم علاقوں میں مسلم دشمن عناصر اگر پاکستان جیتتی ہے تو پٹاخے پھوڑ کر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں اس لیے چوکنا رہیں! دوسری بات کچھ نا سمجھ پاکستان کی جیت کے امیدوار ہی نہیں بسا اوقات اظہار بھی کرتے ہیں ایسے لوگوں سے بس ایک ہی بات کہنا چاہوں گا کہ پاکستان کی جیت سے آپ کو ایک آنے کا فائدہ نہیں ہے ہاں نقصان ضرور ہے کہ جب اظہار کرتے ہو تو آپ اور آپ کی وجہ سے دوسرے مسلمان بھی بدنام ہوتے ہیں، گزشتہ سالوں کی مثال آپ کے سامنے ہے کہ بہت سے لوگوں پر کاروائیاں ہوئیں اور ان پر دیش دروہ کا کیس بھی لگا تھا. 
مفتی غلام رسول قاسمی
جوائنٹ ایڈیٹر ہفت روزہ ملی بصیرت ممبئی

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر