ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

پانچ مسلم نوجوان "سیلاب جہاد" کرنے کے جھوٹے الزام میں کیے گئے گرفتار پندرہ دن بعد رہا:

پانچ مسلم نوجوان "سیلاب جہاد" کرنے کے جھوٹے الزام میں کیے گئے گرفتار پندرہ دن بعد رہا:
رپورٹ: مفتی غلام رسول قاسمی 
گوہاٹی: شدت پسند ہندوؤں نے سوشل میڈیا پر اسام سیلاب کو لے کر " فلوڈ جہاد" کے نام سے جھوٹی افواہیں پھیلائی، دیکھتے دیکھتے بکاؤ الیکٹرانک چینلز نے بھی اس کو کور کیا، اس کے بعد اسام کے بیتھوکنڈی سے پانچ مسلمانوں کو ’فلڈ جہاد‘ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان ہی لوگوں کی وجہ سے سلچر کے ہندو اکثریتی علاقوں میں شدید سیلاب آیا، یہ گرفتاریاں 3 جولائی کے قریب کی گئیں اور مسلم نوجوانوں کو 15 دن تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا لیکن ثبوت نہ ملنے کی باعث رہا کر دیا گیا۔ 
 یہ گرفتاریاں مسلم اکثریتی بیتھوکنڈی میں رہنے والے مسلمانوں کی تھیں، جو سلچر کے ایک علاقے ہیں، لیکن پولیس کو ان کے خلاف 'فلڈ جہاد' کے کسی نظریے سے تعلق کا ثبوت نہیں ملا، سلچر کی پولیس سپرنٹنڈنٹ رمندیپ کور نے ’فلڈ جہاد‘ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ سوشل میڈیا پوسٹس کی وجہ سے کچھ گرفتاریاں کی گئی تھیں لیکن ایسے تمام لوگوں کو رہا کر دیا گیا کیونکہ ان کے خلاف کچھ غلط نہیں پایا گیا۔
رپورٹ: مفتی غلام رسول قاسمی
#اسام

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

مال اور عہدہ کی چاہت

سوانح مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی

رات میں جماع کیا لیکن غسل نہیں کیا تو کوئی حرج ہے کیا

دارالعلوم دیوبند کے عربی دوم کے طالب کا ہنر