اشاعتیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

اورنگ زیب عالمگیرؒ سچائی اور پروپیگنڈه

تصویر
اورنگ زیب عالمگیرؒ  سچائی اور پروپیگنڈه قسط-1 🖋 فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ  کہا جاتا ہے کہ ہمارے ملک کا سنہرا دور مغلوں کی حکمرانی کا دور تھا، آج ملک میں جتنی یاد گار عمارتیں ہیں، جن کو دیکھنے کے لئے دور دور سے لوگ آتے ہیں، اور ان کی بدولت کثیر زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے، وہ زیادہ تر مغلوں کی ہی تعمیر کردہ ہے، دنیا کے سات عجائب میں سے ایک ’’ تاج محل‘‘ ہندوستان کی سرزمین میں واقع ہے، جو بجا طور پر ہمارے لئے باعث افتخار ہے، یہ مغلوں ہی کی دین ہے ، مگر افسوس کہ انسان کی فطرت میں احسان فراموشی ہے، یہ احسان فراموشی اس وقت بہت تکلیف دہ ہوجاتی ہے، جب پڑھے لکھے ، اور دانشور کہلائے جانے والے لوگ اس کے مرتکب ہوں، اس کی بدترین مثال یہ ہے کہ ہمارے یہاں جو نیا نصاب تعلیم بن رہا ہے، اول تو اس میں تاریخ کے مضمون سے پورے مغل دور کو نکال دیا گیا ہے، مزید ستم یہ ہے کہ بابر کے خلاف تو لکھا ہی گیاہے، اکبراور اورنگ زیب، جس نے اس ملک کو سب سے زیادہ وسعت عطا کی، اس پر بھی تہمت باندھی گئی ہے، اور کسی ٹھوس تاریخی ثبوت کے بغیر صرف پروپیگنڈے کی...

حضرت علی میاں ندویؒ دارالعلوم دیوبند کے طالب علم بھی تھے

تصویر
حضرت مولانا علی میاں اپنے بڑے بھائی ڈاکٹر عبدالعلی صاحب (ناظم ندوة العلماء) کے حکم سے ۱۳۵۱ھ میں دیوبند تشریف لائے۔اور حضرت مدنی کے حلقہٴ درس میں بیٹھ کر چار ماہ بخاری و ترمذی پڑھی۔ حضرت مولانا اعزاز علی صاحب سے فقہ اور قاری اصغر علی صاحب سے روایت حفص کے مطابق تجوید کا درس لیا۔ مولانا ایک موقع پر اپنی ایک تقریر میں فرماتے ہیں: ”میں اس سعادت و توفیق پر اللہ تعالی کے سامنے سجدہ شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے دارالعلوم دیوبند، حضرت شیخ الاسلام مدنی کی زندگی میں طالب علمانہ اور نیاز مندانہ حاضری اور ان کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ میں اس کو اپنے لیے سرمایہٴ سعادت سمجھتا ہوں اور اس سے اللہ تعالی کے یہاں بڑی امیدیں رکھتا ہوں۔میں اس بات پر جتنا فخر کروں کم ہے۔“ (۱۰) پاجا سراغ ِ زندگی، ص ۱۲۶) حضرت مولا نا نے اکابر دیوبند سے کیا حاصل کیا؟ حضرت مولانا کے علم و ادب کی تاریخ تو سراسر ندوة العلماء سے وابستہ ہے۔ لیکن آپ کی روحانی ، فکری، اور اخلاقی تاریخ کا سہرا اکابر دیوبند کے سر ہے۔ اسی لیے یہ بات پورے وثوق اور اعتماد سے کہی جاسکتی ہے کہ حضرت مولانا کی تاریخ اکابر...

سوانح حضرت مولانا قاری شاہ عبدالستار بوڑیوی

تصویر
عارف باللہ حضرت مولانا قاری شاہ عبدالستار بوڑیوی ادام اللہ.  آپ سلسلۀ تھانوی کے متصلب مگر خوش فکر بزرگ رہنما ہیں نصف درجن سے زائد اھل اللہ اور روحانی شخصیات کی نسبتوں کے جامع ہیں ، بزم اشرف کے روشن چراغ مسیح الامة حضرت مولانامسیح اللہ خان شیروانی طاب ثراہ کے عاشق زار اور ترجمان ۔ سن پیدائش _1933 ہے والد گرامی قاری عبدالکریم ابن محب النبی تھےجو حکیم الامت حضرت مولانااشرف علی تھانوی سے بیعت واسترشاد کا علاقہ رکھتے تھے ، ماموں جان قاری عبدالرحیم نعمت پوری حضرت تھانوی کے ہم سبق وعقیدت کیش جبکہ داداجان شیخ طریقت حضرت مولاناشاہ عبدالرحیم رائے پوری سے مربوط ومنسلک رہے، ایسے علمی اور دین پسند گھرانے میں پروان چڑھنے والے فرد خوش نصیب کا تعلیمی منطقہ اس طرح روشن ہوا کہ ابتدائی تعلیم اور حفظ کلام اللہ کا سلسلہ نعمت پور اور رائے پور میں رہا جبکہ درس نظامی کا مکمل نصاب مدرسہ مفتاح العلوم جلال آباد میں وہاں کے مشاہیر اساتذہ کرام سے پڑھا ۔ دوران تعلیم ہی حضرت مسیح الامت کی توجہات اور دعائیں لینا اپنا وظیفۀ حیات بنایا ،  تعلیم وتربیت سے رسمی فراغت کے بعد اپنے قریبی بزرگوں کی ہدایت پر عمل کر...

قربانی ،ایک اہم اور قابل توجہ مسئلہ

تصویر
قربانی، ایک اہم اورقابل توجہ مسئلہ ! مولانا خالد سیف اللہ رحمانی  ادھر کچھ سالوں سے دیکھا یہ جارہا ہے کہ جب مسلمانوں کا محترم اور مقدس تہوار بقر عید آتی ہے ،تو اسلام مخالف طاقتیں اور فرقہ پرست تنظیمیں حرکت میں آجاتی ہیں اور جیو ہتیا کا نام دے کر اور اس کو عنوان بنا کر اسلام کے خلاف حملے شروع ہو جاتے ہیں ،بلکہ قربانی کے خلاف ایک مہم سی چلائی جاتی ہے ، اور خود بہت سے لیبرل قسم کے مسلمان قربانی کو غیر معقول عمل قرار دے کر اس کے بدلے اس رقم کو محتاجوں ،غریبوں،یتیموں اور بیواؤں میں تقسیم کرنے کا بے تکا اور غیر دانشمندانہ مشورہ دیتے نظر آتے ہیں ، ان کو یہ معلوم نہیں کہ انسانی غذا کے لئے جانوروں کا ذبح کرنا نہ مذہب کے خلاف ہے اور نہ یہ بے رحمی ہے بلکہ یہ ایک فطری ضرورت ہے اور خود اس سے بہت سے غریبوں کے معاشی مفادات متعلق ہیں ،جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ، بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام نے گوشت خوری کی اجازت دے کر بے رحمی کا ثبوت دیا ہے ، بلکہ بہت سے برادران وطن تو یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام نام ہی گوشت خوری کا ہے ، جبکہ تمام مذاہبِ میں گوشت خوری کی اجازت دی گئی ہے اور گوشت ...

نوجوان علماء کا انداز خطابت: چند ملاحظات

تصویر
از: اظہارالحق بستوی  حال ہی میں ایک جلسے میں شرکت کا موقع ملا اور تقریباً تین چار خطباء کو سننے کا بھی۔ ماشاءاللہ نوجوان علماء بھی میدان خطابت میں اپنا جوہر دکھا رہے ہیں اور عوامی مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ حالیہ جلسے میں بھی مقررین نے بڑی عمدہ و نفع بخش باتیں کیں اور ایک نوجوان خطیب کا خطاب تو ایسا رہا کہ طبیعت مچل گئی۔ تاہم یہ محسوس ہوتا ہے کہ عوام میں جلسے جلوس میں شرکت کرنے کا مزاج کچھ کم ہوا ہے حتی کہ بڑے جلسوں میں بھی چند ہزار کی تعداد بمشکل آ رہی ہے۔  ایک بات جو بہت واضح طور پر محسوس ہوئی وہ یہ ہے کہ جلسوں اور عوامی مجلسوں میں سوسائٹی کا تعلیم یافتہ اور باحیثیت طبقہ بالکل نہیں آتا۔ اس حوالے سے عدم دلچسپی خود ان کا قصور بھی ہے مگر ہمارے مقررین بھی کچھ نہ کچھ ذمے دار ہیں۔ اس کی ایک وجہ جو سمجھ میں آئی وہ یہ ہے کہ ہمارے بہت سے عوامی خطباء جب مسند خطابت پر جلوہ افروز ہوتے ہیں تو وہ عموماً ایسا انداز گفتگو اختیار کرتے ہیں مانو کوئی جنگ کا میدان برپا ہو جس میں وہ امیروں کی مالداری پر اور پڑھے لکھوں کے کردار پر گویا قہر برپا کرتے ہیں۔ دلوں کو جوڑنے والی اور محبت آمیز...

حرام میں عذاب ہے اور حلال میں حساب ہے

#درس_حدیث : سیدنا ابوذرؓ روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: زیادہ مال والے لوگ قیامت کے دن سب سے کمتر درجہ کے لوگ ہوں گے، سوائے اس کے جو مال کو (فى سبيل الله) ایسے اور ایسے خرچ کرے اور اسے کمائے بھی حلال طریقے سے۔ (ابن ماجہ حدیث 4130

ہند میں تھے لا مثالی حضرت وستانوی

تصویر
ہند میں تھے لا مثالی حضرت وستانوی  تحریر : مظاہر حسین عماد قاسمی    7/ ذو القعدہ 1446 مطابق 4/5/2025 بوقت چھ تا نو بجے شب  یہ خبر پڑھ کر اور سن کر بہت افسوس ہوا کہ خادم القرآن والمساجد مولانا غلام محمد وستانویؒ  آج بروز یکشنبہ بتاریخ سات ذو القعدہ 1446 ھ مطابق چار مئی 2025 کی دوپہر تقریبا ایک بجے اپنے خالق حقیقی سے جاملے ،  انا للہ و انا الیہ راجعون  اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے، ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور امت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے ، آمین ثم آمین ۔  مولانا غلام محمد وستانویؒ (پیدائش: یکم جون 1950ء وفات 4/؛مئی 2025) ایک مستند عالم دین اور ماہرِ تعلیم تھے ، اور بہت اچھے منتظم تھے ۔وہ اکل کوا، مہاراشٹر میں واقع جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم کے بانی و مہتمم تھے ۔ انہوں نے اپنے اس ادارے کے تحت بھارت کے اقلیتی طبقے کے زیر انتظام پہلا میڈیکل کالج قائم فرمایا ، جو میڈیکل کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی) سے تسلیم شدہ ہے۔  1419ھ مطابق 1998ء میں حضرت وستانویؒ دار العلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے رکن منتخب ہ...