اشاعتیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

حضرت عمر فاروق اور سکندر اعظم

تصویر
ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ 20 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﻨﺎ۔ 23 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﺪﻭﻧﯿﮧ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻮﻧﺎﻥ ﻓﺘﺢ ﮐﯿﺎ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺗﺮﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ، ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍ ﮐﻮ ﺷﮑﺴﺖ ﺩﯼ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺷﺎﻡ ﭘﮩﻨﭽﺎ، ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﯾﺮﻭﺷﻠﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺑﻞ ﮐﺎ ﺭﺥ ﮐﯿﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﻣﺼﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﺍٓﯾﺎ، ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﺱ ﺳﮯ ﺟﻨﮓ ﻟﮍﯼ، ﺍﭘﻨﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﺍﺯ ﺟﺎﻥ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﯽ ﯾﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺎﻟﯿﮧ ﺷﮩﺮ ﺍٓﺑﺎﺩ ﮐﯿﺎ، ﻣﮑﺮﺍﻥ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ، ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﻔﺎﺋﯿﮉ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ 323 ﻗﺒﻞ ﻣﺴﯿﺢ ﻣﯿﮟ 33 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺨﺖ ﻧﺼﺮ ﮐﮯ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ، ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺍٓﺝ ﺗﮏ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ، ﻭﮦ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﻋﻈﯿﻢ ﺟﺮﻧﯿﻞ، ﻓﺎﺗﺢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﻧﺎﻣﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ ﺩﯼ ﮔﺮﯾﭧ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺳﮑﻨﺪﺭ ﺍﻋﻈﻢ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﻨﺎﺩﯾﺎ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍٓﺝ ﺍﮐﯿﺴﻮﯾﮟ ﺻﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﻮﺭﺧﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﯿﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻓﺎﺭﻭﻕ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ ﮐﻮ ﺳﮑﻨﺪﺭﺍﻋﻈﻢ ﮐﮩﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﻖ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﮯ؟ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﻣﻮﺭﺧﯿﻦ ﮐﻮ ﺳﮑﻨﺪﺭ ﺍﻋﻈﻢ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻓﺎﺭﻭﻕ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﯽ ﻓﺘﻮﺣﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﺭﻧﺎﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻮﺍﺯﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯾﺘﺎ ...

ترکی کے سلطان سلیمان جس نے شریعت کے خلاف کبھی کوئی کام نہیں کیا

تصویر
‏ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ترکی کے ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﺍﻟﻘﺎﻧﻮﻧﯽ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ  ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﮍﻭﮞﻣﯿﮟ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ ., ﺗﻮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ  ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﻞ ﮨﮯ؟  ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﺑﺘﺎ ﯾﺎ ﮐﮧ  ﻓﻼﮞ ﺗﯿﻞ ﺍﮔﺮﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﮍﻭﮞ ﭘﺮ ﭼﮭﮍﮎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ،  ﻣﮕﺮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﮐﮯﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻋﯽ ﺣﮑﻢ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮ ﺗﮯ ﺗﮭﮯ. ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺧﻮﺩ ﭼﻞ ﮐﺮﺭﯾﺎﺳﺘﯽ ﻣﻔﺘﯽ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ، ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﺌﮯ۔ ﻣﮕﺮﺷﯿﺦ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺷﻌﺮ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺭﮐﮭﺎ ﺟﻮ ﯾﮧ ﺗﮭﺎ  : ﺍﺫﺍ ﺩﺏ ﻧﻤﻞ ﻋﻠﯽ ﺍﻟﺸﺠﺮ ﻓﮭﻞ ﻓﯽ ﻗﺘﻠﮧ ﺿﺮﺭ؟ " ﺍﮔﺮ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽﺿﺮﺭ ﮨﮯ؟ " ،  ﺟﺐ ﺷﯿﺦ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﺗﻮ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ لکھا کہ  : ﺍﺫﺍﻧﺼﺐ ﻣﯿﺰﺍﻥ ﺍﻟﻌﺪﻝ ﺍﺧﺬ ﺍﻟﻨﻤﻞ ﺣﻘﮧ ﺑﻼ ﻭﺟﻞ " ﺍﮔﺮ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺎ ﺗﺮﺍﺯﻭ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎں ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﺎ ﺣﻖ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ " ،  ﺷﯿﺦ ﻧﮯ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﺩﯾﺎﮐﮧ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﮨﻢ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ! ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺁﺳﭩﺮﯾﺎ ﮐﮯ ﺩﺍﺭ ﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﻭﯾﺎﻧﺎ ﮐﻮ ﻓﺘﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻧﯿﺖ ﺳﮯﺟﮩﺎﺩ ﯼ ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﻧﮑﻠﮯ، ﻣﮕﺮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐا ﺟﺴﺪ ﺧﺎﮐﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ...

دارالعلوم دیوبند سے ممبئی ہائی کورٹ تک:

تصویر
دارالعلوم دیوبند سے ممبئی ہائی کورٹ تک: تحریر: مفتی غلام رسول قاسمی.  یہ جواں سال میرے رفیق مکرم (دارالعلوم دیوبند) مفتی ہاشم قاسمی انصاری ہیں، موصوف دارالعلوم دیوبند سے فضیلت کے بعد عصری علوم میں قدم رنجہ ہوے اور اب ممبئی ہائی کورٹ و پونے ضلع کورٹ میں انٹرنشپ مکمل کر چکے ہیں، مفتی ہاشم (بھائی) ہمارے اور نوجوان فضلاء مدارس کے لیے ایک رول ماڈل ہیں کہ پونے (مہاراشٹر) شہر کی ایک مسجد میں امامت کے فرائض انجام دینے کے ساتھ کورٹ میں قوم و ملت کی درست نمائندگی کرنے کے لیے وکالت کی تعلیم کو اپنے لیے ضروری سمجھا، آج بھی وہ امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، ہزاروں لوگ آپ سے دینی رہنمائی حاصل کر رہے ہیں، بفضل اللہ دنیوی رہنمائی بھی حاصل کر سکیں گے اللھم زد فزد! ، ملکی حالات کے پیش نظر وکالت کی تعلیم پر آج بہت جگہ سے قائدین ملت نوجوانوں پر زور دے رہے ہیں، میں فضلاء مدارس سے بھی یہی کہوں گا کہ آپ پس ہمت مت بنیے! آپ نے جب قرآن، ہزاروں احادیث، منطق فلسفہ اور فقہ کی لاتعداد گتھیاں اپنے سینے میں پیوست کر چکے ہیں تو یہ عصری علوم آپ کے لیے بالکل بھی دشوار نہیں ہے، اس لیے جو فضلاء مدارس وک...

دعوت کی محنت میں رونما ہونے والا ایک واقعہ

تصویر
گویا سانپ سونگھ گیا ہو:  جماعت والے ایک خود رو گھاس( خود سے پڑھ کر بنے مفسر) کے گھر بعد فجر دستک دی، مفسر صاحب غصے میں باہر نکلے، کہا بولو کیوں آئے! جماعت کے ساتھی نے پیار سے کہا ہم مسجد سے آئے ہیں، مزید سٹھیا گئے اور گھر میں رکھی بہت ساری دینی کتب کی طرف اشارہ کرکے بڑبڑانا شروع کیا کہ تم لوگوں نے یہ یہ کتب، اور یہ ضخیم احادیث کی کتب پڑھی؟ کہ دین کی دعوت لے کر صبح صبح پہنچ گئے، تبلیغی ساتھی نے کہا کہ ان میں سے ایک بھی نہیں پڑھی لیکن علماء سے اتنا سنا ہے کہ بلاعذر گھروں میں نماز پڑھنے سے آقاﷺ نے منع فرمایا ہے اور ہمارا کام ہی ہے اللہ کے بندوں کو اللہ کے گھر (مسجد) سے جوڑنا. بس خود رو مفسر صاحب ہکا بکا رہ گئے گویا سانپ سونگھ گیا ہو.  مفتی غلام رسول قاسمی

خوش الحان مؤذنین رکھیے

قطر میں خوش الحان مؤذنین کو رکھا گیا ہے اور جب بھی اذان ہوتی ہے تو غیر مسلم نو واردین کی توجہ وہ اذانیں اپنی جانب کھینچ لیتی ہیں پھر جہاں سے آوازیں آتیں ہیں ٹائم نکال کر دیکھنے مساجد کا رخ کرتے ہیں اگر یہ طریقہ ہمارے ملک میں بھی اپنایا جائے تو بہت سے غیر مسلم اذان کی مخالفت کرنے سے گریز کریں گے۔ یہ بات مساجد کے ٹرسٹیز اور متولیان کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مفتی غلام رسول قاسمی

کچھ سے احتیاط اور کچھ چیزوں سے مکمل اجتناب کرئیے

تصویر
کچھ سے احتیاط اور کچھ چیزوں سے مکمل اجتناب کریے! بضمن کرکٹ میچ: مفتی غلام رسول قاسمی  سال گزشتہ آسٹریلیا سے پاکستان کو شکست ملی تھی جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں ہم مسلمانوں کی دل شکنی کے لیے شدت پسند ہنود نے پٹاخے پھوڑے تھے ورنہ ہمارے شہر سے ہزاروں کیلو میٹر دور اہل پاک ان پٹاخوں کی آواز کہاں سن سکتے تھے، ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ کرکٹ کو ایک کھیل کے طور پر انجوائے کیا جائے لیکن ہندو و پاک میں ایسی سوچ کے افراد بہت ہی کم نظر آتے ہیں، کل اگر انگلینڈ سے پاکستان کو شکست ملتی ہے تو پھر وہی رویہ دوہرایا جا سکتا ہے، ہر انسان اپنے ملک سے محبت رکھتا ہے اور مسلمانان ہند بھی اپنے ملک سے محبت رکھتے ہیں اور بھارت کی فتح و شکست پر خوش و مایوس ہوتے ہیں لیکن ان شدت پسندوں کو کون سمجھائے! یہ بھی غور طلب ہے کہ ملک میں نفرت پھیلانے کے لئے بسا اوقات مسلم علاقوں میں مسلم دشمن عناصر اگر پاکستان جیتتی ہے تو پٹاخے پھوڑ کر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں اس لیے چوکنا رہیں! دوسری بات کچھ نا سمجھ پاکستان کی جیت کے امیدوار ہی نہیں بسا اوقات اظہار بھی کرتے ہیں ایسے لوگوں سے بس ایک ہی بات کہنا ...

تزکیہ کے معنیٰ اور اہمیت

تصویر
تزکیہ کے معنیٰ اور اہمیت حضرت اقدس مولانا حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ نے ارشاد فرمایا کہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مدارس سے اور تبلیغ سے اعمال کا وجود ملتا ہے اور خانقاہوں سے ببرکتِ اخلاص اعمال کا قبول ملتا ہے، تینوں چیزیں ضروری ہیں، مدارس بھی ضروری ہیں، تبلیغ بھی ضروری ہے اور تزکیہ بھی ضروری ہے۔ تزکیۂ نفس شعبۂ نبوت ہے۔ بعض نادان لوگ کہتے ہیں کہ تزکیہ ولیوں والا کام ہے۔ میں نے کہا یُزَکِّیْھِمْ ولیوں والا کام ہے؟ مقاصدِ نبوت میں سے ایک اہم مقصد تزکیہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یُزَکِّیْھِمْ۔ ہمارا نبی تزکیہ کرتا ہے اور تزکیہ سے مراد طہارتِ قلب، طہارتِ نفس اور طہارتِ بدن ہے۔ اس لیے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں یُزَکِّیْھِمْ کی تفسیر کی ہے أَیْ یُطَھِّرُ قُلُوْبَھُمْ وَ نُفُوْسَھُمْ وَ أَبْدَانَھُم۔ قُلُوْبَھُمْ مِنَ الْاِشْتِغَالِ بِغَیْرِ اللہِ وَ نُفُوْسَھُمْ مِنَ الْاَخْلَاقِ الرَّذِیْلَۃِ وَ أَبْدَانَھُمْ مِنَ الْأَنْجَاسِ وَ الْاَعْمَالِ الْقَبِیْحَۃِ۔ یعنی نبی پاک کرتا ہے صحابہ کے قلوب کو اور ان کے...