اشاعتیں

2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

دس محرم کو کہیں برسی تو نہیں منا رہے ہیں؟

تصویر
دس محرم کو کہیں برسی تو نہیں منا رہے ہیں؟ مفتی غلام رسول قاسمی  آقائے دوجہاں ﷺ نے اپنی زندگی میں عاشوراء کی فضیلت و عظمت اور ماہ محرم کی حرمت بزبانِ قرآن بیان فرمائی، آپﷺ کے دنیا سے پردہ فرما جانے کے تقریباً پچاس سال بعد حضرت حسینؓ کی شہادت ہوئی، جو دن و ماہ حضرت حسینؓ کی شہادت سے قبل پچاس سال تک بلکہ قرآن کی رو سے زمین و آسمان کی تخلیق وقت سے ہی"منھا اربعۃٌ حُرُم" فضیلت و عظمت والا اور جو مہینہ حرمت والا تھا شیعوں کا دیکھا دیکھی اہل سنت بھی اس دن کو غم کا دن اور حزن کا مہینہ سمجھنے لگے ہیں. گویا اب ہر سال سالانہ برسی منائی جا رہی ہے، جبکہ حضرت عمر، حضرت عثمان حضرت علی حضرت حسن حضرت سمیہ و حضرت حمزہ وغیرہ آپ ﷺ کے سینکڑوں اصحاب و اہل بیت جام شہادت نوش کیے لیکن حضرت حسینؓ کے سوا کسی کے یوم شہادت پر غم کیا جاتا ہے نہ برسی منائی جاتی ہے اور نہ ہی ان کے شہادت والے ماہ کو حزن والا مہینہ کہا جاتا ہے، ابتداء آفرینش اور نبیﷺ سے حضرت حسین کی شہادت سے پہلے تک دس محرم کی کیا فضیلت و حرمت تھی اور بعد شہادت حسینؓ لوگوں نے دس محرم کو کیا بنا دیا؟ یہ سمجھنے کی چیز ہے. مفتی غلام...

آئی ایم ناٹ حافظ قاری عالم مفتی، آئی ایم آئی ٹی سٹوڈنٹ: عرفان جمشیدپوری کو سمجھیے

تصویر
آئی ایم ناٹ حافظ قاری عالم مفتی، آئی ایم  آئی ٹی سٹوڈنٹ: مفتی غلام رسول قاسمی  مذکورہ بالا جملے سے کچھ ایام قبل ٹاٹا جمشید پور کے رہنے والے ائی ٹی سٹوڈنٹ محمد عرفان نے جنتر منتر پر انوکھے انداز میں سپیچ دیا اور خوب وائرل ہوے، بیان کے بعد موصوف کے ساتھ کیا ہوا اکثر لوگ نہیں جانتے، ویسے تو جنتر منتر پر ہزاروں لوگ اپنی بات جا کر رکھتے ہیں لیکن محمد عرفان جس حلیہ میں تھے وہ حلیہ مقامی ایجنسیوں کو اب بھی مشکوک لگتا ہے، موصوف کے بیان کے بعد ان کے گھر پر این آئی اے ریڈ مارتی ہے گھر کی تلاشی لیتی ہے پوچھ تاچھ کرتی ہے جس میں انھیں کچھ نہیں ملتا ہے پھر عرفان کے کچھ دوستوں کو بھی پوچھ گچھ کے لئے پکڑتی ہے تاکہ کچھ سراغ ملے لیکن یہاں بھی ایجنسی کو کچھ نہیں ملتا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا عرفان جیسا لباس پہننا باعث جرم ہے؟ کیا اس لباس سے انھیں اس قدر خوف  وحشت اور ڈر لگتا ہے؟ کیا اس لباس میں جنتر منتر پر جانا اپنے گھر ایجنسی کو ریڈ کے لیے دعوت دینا ہے؟ یہ عرفان کی خوش بختی رہی ہے کہ وہ جیل جانے سے محفوظ رہے ورنہ شرجیل امام اب بھی سلاخوں پیچھے ہیں. عرفان جیسے بے باک نوجوان ہمارے ...

میرے استاذ محترم مولانا عبد الحسیب عارف قاسمی سڑک حادثہ میں شہید

تصویر
دل ہے غمگین اشکبار ہیں آنکھیں: میرے استاذ محترم مولانا عبد الحسیب قاسمی (امام و خطیب مسجد بلال قاضی گلی نلہ گٹہ و استاذ مدرسہ عربیہ سراج العلوم حشمت پیٹ سکندر آباد (حیدر آباد) تلنگانہ) ابھی کچھ دیر قبل سڑک حادثہ میں انتقال کر گئے، آج مورخہ 4 جون علی الصبح حضرت والا ملک پیٹ سے مدرسہ آ رہے تھے ڈائمنڈ پوائنٹ کے پاس ایکسیڈنٹ ہوا، ہاسپٹل لے جاتے ہوئے راستے میں ہی حضرت کی روح پرواز کر گئی، اللہ سبحانہ وتعالی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے! حضرت والا تمام اساتذہ میں میرے سب سے زیادہ قریبی خیر خواہ اور میرے خاص مربی تھے، قدم قدم اور زندگی کے ہر نازک موڑ پہ حضرت ہی سے رہنمائی لیا کرتا تھا، حضرت والا کا مجھے نکھارنے بنانے میں اہم رول ہے، آج جہاں بھی ہوں جو بھی ہوں جیسا بھی ہوں استاذ گرامی مولانا عبد الحسیبؒ کی کرم نوازی و نظر عنایت کی وجہ سے ہوں. تین ہفتہ قبل ہی حضرت کے پیچھے جمعہ پڑھنے گیا تھا، بعد جمعہ حضرت والا نے خیر خیریت دریافت کی اور خوب دعاؤں سے نوازا. کیا معلوم تھا کہ ہماری آخری ملاقات ہے. مفتی غلام رسول قاسمی https://facebook.com/752596973536589 مولانا عبد ...

حضرت عمر فاروق اور سکندر اعظم

تصویر
ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ 20 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﻨﺎ۔ 23 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﻘﺪﻭﻧﯿﮧ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﺍ ﯾﻮﻧﺎﻥ ﻓﺘﺢ ﮐﯿﺎ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺗﺮﮐﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ، ﭘﮭﺮ ﺍﯾﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﺍﺭﺍ ﮐﻮ ﺷﮑﺴﺖ ﺩﯼ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺷﺎﻡ ﭘﮩﻨﭽﺎ، ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﯾﺮﻭﺷﻠﻢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺑﻞ ﮐﺎ ﺭﺥ ﮐﯿﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﻣﺼﺮ ﭘﮩﻨﭽﺎ، ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﺍٓﯾﺎ، ﮨﻨﺪﻭﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻧﮯ ﭘﻮﺭﺱ ﺳﮯ ﺟﻨﮓ ﻟﮍﯼ، ﺍﭘﻨﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﺍﺯ ﺟﺎﻥ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﯽ ﯾﺎﺩ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺎﻟﯿﮧ ﺷﮩﺮ ﺍٓﺑﺎﺩ ﮐﯿﺎ، ﻣﮑﺮﺍﻥ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﮐﺎ ﺳﻔﺮ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﯿﺎ، ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﻔﺎﺋﯿﮉ ﻣﯿﮟ ﻣﺒﺘﻼ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ 323 ﻗﺒﻞ ﻣﺴﯿﺢ ﻣﯿﮟ 33 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﺨﺖ ﻧﺼﺮ ﮐﮯ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﯿﺎ، ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﺍٓﺝ ﺗﮏ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ، ﻭﮦ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﻋﻈﯿﻢ ﺟﺮﻧﯿﻞ، ﻓﺎﺗﺢ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﻧﺎﻣﻮﮞ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ ﺩﯼ ﮔﺮﯾﭧ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺳﮑﻨﺪﺭ ﺍﻋﻈﻢ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺑﻨﺎﺩﯾﺎ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍٓﺝ ﺍﮐﯿﺴﻮﯾﮟ ﺻﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﻮﺭﺧﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﯿﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻓﺎﺭﻭﻕ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻟﯿﮕﺰﯾﻨﮉﺭ ﮐﻮ ﺳﮑﻨﺪﺭﺍﻋﻈﻢ ﮐﮩﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﻖ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﮯ؟ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﻣﻮﺭﺧﯿﻦ ﮐﻮ ﺳﮑﻨﺪﺭ ﺍﻋﻈﻢ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ ﻓﺎﺭﻭﻕ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﯽ ﻓﺘﻮﺣﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﺭﻧﺎﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﻮﺍﺯﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯾﺘﺎ ...

ترکی کے سلطان سلیمان جس نے شریعت کے خلاف کبھی کوئی کام نہیں کیا

تصویر
‏ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ترکی کے ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﺍﻟﻘﺎﻧﻮﻧﯽ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ  ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﮍﻭﮞﻣﯿﮟ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ ., ﺗﻮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ  ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﻞ ﮨﮯ؟  ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﺑﺘﺎ ﯾﺎ ﮐﮧ  ﻓﻼﮞ ﺗﯿﻞ ﺍﮔﺮﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﮍﻭﮞ ﭘﺮ ﭼﮭﮍﮎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ،  ﻣﮕﺮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﮐﮯﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻋﯽ ﺣﮑﻢ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮ ﺗﮯ ﺗﮭﮯ. ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺧﻮﺩ ﭼﻞ ﮐﺮﺭﯾﺎﺳﺘﯽ ﻣﻔﺘﯽ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ، ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﺌﮯ۔ ﻣﮕﺮﺷﯿﺦ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺷﻌﺮ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯﻟﯿﮯ ﺭﮐﮭﺎ ﺟﻮ ﯾﮧ ﺗﮭﺎ  : ﺍﺫﺍ ﺩﺏ ﻧﻤﻞ ﻋﻠﯽ ﺍﻟﺸﺠﺮ ﻓﮭﻞ ﻓﯽ ﻗﺘﻠﮧ ﺿﺮﺭ؟ " ﺍﮔﺮ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽﺿﺮﺭ ﮨﮯ؟ " ،  ﺟﺐ ﺷﯿﺦ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺩﯾﮑﮭﺎ۔ ﺗﻮ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ لکھا کہ  : ﺍﺫﺍﻧﺼﺐ ﻣﯿﺰﺍﻥ ﺍﻟﻌﺪﻝ ﺍﺧﺬ ﺍﻟﻨﻤﻞ ﺣﻘﮧ ﺑﻼ ﻭﺟﻞ " ﺍﮔﺮ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺎ ﺗﺮﺍﺯﻭ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎں ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﺎ ﺣﻖ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ " ،  ﺷﯿﺦ ﻧﮯ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﺩﯾﺎﮐﮧ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﮨﻢ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ! ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺁﺳﭩﺮﯾﺎ ﮐﮯ ﺩﺍﺭ ﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﻭﯾﺎﻧﺎ ﮐﻮ ﻓﺘﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻧﯿﺖ ﺳﮯﺟﮩﺎﺩ ﯼ ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﻧﮑﻠﮯ، ﻣﮕﺮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐا ﺟﺴﺪ ﺧﺎﮐﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ...

دارالعلوم دیوبند سے ممبئی ہائی کورٹ تک:

تصویر
دارالعلوم دیوبند سے ممبئی ہائی کورٹ تک: تحریر: مفتی غلام رسول قاسمی.  یہ جواں سال میرے رفیق مکرم (دارالعلوم دیوبند) مفتی ہاشم قاسمی انصاری ہیں، موصوف دارالعلوم دیوبند سے فضیلت کے بعد عصری علوم میں قدم رنجہ ہوے اور اب ممبئی ہائی کورٹ و پونے ضلع کورٹ میں انٹرنشپ مکمل کر چکے ہیں، مفتی ہاشم (بھائی) ہمارے اور نوجوان فضلاء مدارس کے لیے ایک رول ماڈل ہیں کہ پونے (مہاراشٹر) شہر کی ایک مسجد میں امامت کے فرائض انجام دینے کے ساتھ کورٹ میں قوم و ملت کی درست نمائندگی کرنے کے لیے وکالت کی تعلیم کو اپنے لیے ضروری سمجھا، آج بھی وہ امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، ہزاروں لوگ آپ سے دینی رہنمائی حاصل کر رہے ہیں، بفضل اللہ دنیوی رہنمائی بھی حاصل کر سکیں گے اللھم زد فزد! ، ملکی حالات کے پیش نظر وکالت کی تعلیم پر آج بہت جگہ سے قائدین ملت نوجوانوں پر زور دے رہے ہیں، میں فضلاء مدارس سے بھی یہی کہوں گا کہ آپ پس ہمت مت بنیے! آپ نے جب قرآن، ہزاروں احادیث، منطق فلسفہ اور فقہ کی لاتعداد گتھیاں اپنے سینے میں پیوست کر چکے ہیں تو یہ عصری علوم آپ کے لیے بالکل بھی دشوار نہیں ہے، اس لیے جو فضلاء مدارس وک...