اشاعتیں

جولائی, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

جیل میں رہتے ہوئے مولانا کلیم صدیقی صاحب نے سولہ سال سے عمر قید کی سزا کاٹ رہے قیدی کو رہا کروایا

تصویر
سولہ سال سے جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے محمد رئیس کو حضرت مولانا کلیم صدیقی و حافظ ادریس قریشی نے کرایا رہا ایڈوکیٹ اسامہ ندوی  ” ہماری رہائی کسی غریب مفلس لاچار پریشان حال کی رہائی سے متعلق ہے اگر تم نے ان لوگوں کو جیل سے چھڑوا دیا تو اللہ تمہارے کیس میں بھی تمہیں کامیابی دے گا،بابو ہمارے لئے دنیا کی عدالت میں نہیں اللہ کی عدالت میں عرضی لگاؤ “ یہ باتیں مجھے حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب ہر بار ملاقات پر اور عدالت میں پیشی پر کہتے تھے،اور دعا دیتے ہیں کہ انشاء اللہ تم مظلوموں کی آواز بنو گے۔ حضرت مولانا کلیم صدیقی صاحب اور حافظ ادریس قریشی صاحب جب جیل پہنچے تو وہاں ان کے بیرک میں ایک ادھیڑ عمر شخص ملا جس سے دھیرے دھیرے بات چیت بڑھی تو معلوم ہوا کہ یہ صاحب مشرقی یوپی کے رہنے والے ہیں اور نام محمد رئیس ہے عمر قید ہوئی ہے سولہ سال سے جیل میں بند ہیں کوئی پیروکار ان کے گھر پر نہیں ہے جو ان سے ملاقات کر سکے اور کے لئے اپیل کرسکے ،حضرت مولانا نے کہا انشاء اللہ ہم تمہیں باہر نکلواتے ہیں ،اس کے بعد بس حضرت مولانا نے ہر ملاقات اور حافظ صاحب نے ہر بار فون پر حکم دیا بابو ہم تو ...

کانوڑ یاتریوں کو پانی کے ساتھ اسلامی لٹریچرز پیش کریں تو مثبت نتائج برآمد ہوں گے

مفتی غلام رسول قاسمی  ‏جن امور سے اس نفرت سے پُر ماحول میں لوگوں کے ہم دل جیت سکتے ہیں یا دشمن و مخالفین کے قلوب نرم کر سکتے ہیں ان میں ہمیں ضرور اضافہ کرنا چاہیے ! مگر اس سے قبل جائز و ناجائز کا ضرور لحاظ رکھنا ہوگا! ان (کانوڑ یاترا جیسے) مواقع پر کیا ہی بہتر ہوتا کہ ہم ایسے لٹریچرز تقسیم کرتے جن میں اسلام کا تعارف اور اسلام پر ہونے والے اعتراضات اور شکوک و شبہات کے مدلل جوابات ہوں. اس کانوڑ یاترا کے موقع سے اگر اصل مقصد اسلام کا تعارف اور اسلام کی دعوت پیش کرنا ہو اور اس ضمن میں پانی پلا دیں تو دو (اسلام کا تعارف و دعوت اور دشمن کو نرم دل کرنے کی سعی) کام ایک ساتھ ہو سکتے ہیں. مفتی غلام رسول قاسمی

اہل بنگال اس طرح کے نام رکھتے ہیں جو کہ نہیں رکھنے چاہئیں

مفتی غلام رسول قاسمی  کچھ سال قبل کولکتہ کے سفر پر تھا ایک نوجوان ٹرین میں ملا، مجھے ٹوپی کرتا پائجامَہ زیب تن دیکھ کر قریب آکر بیٹھ گیا، تعارف ہوا تو اس نے نام سیاہ کول بتلایا، ہم نے پوچھا کس نے نام رکھا تو اس نے بتایا میرے دادا قرآن پڑھے ہوے تھے قرآن سے دیکھ کر رکھا ہے تب میرا ذہن دوسرے پارے کے شروع "سَیَقُول" کی طرف گیا، بڑا تعجب ہوا اور ہنسی بھی اندرونی طور پر آئی کہ کچھ بھی قرآن سے دیکھ کر نام رکھ لیتے ہیں. بقول عبد اللہ اعظمی بھائی ہم دارالعلوم دیوبند میں تھے تو ایک طالب علم کا نام عَیْنان تَجرِیان تھا. اور بقول احمد شجاع بھائی جس سال ان کا دارالعلوم میں داخلہ ہوا اس سال ہفتم عربی میں ایک طالب علم کا بھی داخلہ ہوا جس کا نام لیلۃ البراءت تھا، حد تو یہ ہے کہ بقول مفتی یاسر ندیم الواجدی کہ ایک صاحب کا نام "رب العالمين" تھا. اہل بنگال کچھ بھی قرآنی نام رکھنے میں اول نمبر پر آتے ہیں.  مفتی غلام رسول قاسمی

ایک نوجوان ایسا بھی! اللہ کے ضیوف حجاج کرام کی خدمت میں ایک عرضی

تصویر
ایک نوجوان ایسا بھی: مفتی غلام لام رسول قاسمی حجاج کرام سے ادباً درخواست ہے کہ اخلاص کے ساتھ حج کرئیے کوریج نہ کرییے!، لائیو کوریج سعودی حکومت ساری دنیا کو چوبیس گھنٹے دکھا رہی ہے. میرے علم میں ایسے غیر عالم کالج و یونیورسٹی کے پڑھے لکھے نوجوان گئے ہوے ہیں جو سراپا عبادت پہ دھیان لگائے ہوئے ہیں، ان کے واٹس ایپ پہ کوئی اسٹیٹس ہے نہ فیس بک یا دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کوئی سیلفی، بلکہ اس سے آگے سنیے کہ بیس روز قبل ایک پچیس چھبیس سالہ نوجوان بعد فجر جب سب لوگ چلے گئے تو میرے قریب آیا اور کہا کہ مجھے حج کے طرق و آداب بتا دیجیے! آپ جس وقت فری ہیں ہم آجائیں گے پھر ان کو تین روز میں اہم اہم باتیں ہم بتادیے، اس نے تنہائی کا انتظار اس لیے کیا کہ اس کے اخلاص میں خلل واقع نہ ہو، باتوں باتوں میں اس نے خود بتایا کہ اس سفر کا میرے میرے گھر والے اور آپ کے علاوہ کسی کو نہیں معلوم، بس اللہ کو راضی کرنا مقصود ہے. وہ نوجوان چار روز بعد حج کے لیے روانہ ہوگیا. اس نوجوان کے اخلاص والے اور سیلفی باز حجاج کے لائیو کوریج والے حج میں زمین آسمان کا فرق ہے. اپنے حج کو اخلاص کی دولت سے مزین کیجیے! ا...