اشاعتیں

جون, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...
تصویر
سوال :جانوروں کی کون کونسی چیزیں کھانا حرام ہے رہنمائی فرمائیں جواب : حلال جانور کے شرعی طور پر ذبح ہونے کے بعد اس کی سات چیزیں کھانا حرام ہے، پتہ، مثانہ، غدود، ذکر، فرج، خصیتین، دم مسفوح۔ واللہ تعالیٰ اعلم

بریلی کے بازار میں /قسط بارہ

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسط (12) ✏ فضیل احمد ناصری *مولانا محمد منظور نعمانی اور بریلی* بریلی کا ذکر آئے اور مولانا محمد منظور نعمانیؒ کا ذکر نہ چھڑے تو ایسی ہر گفتگو اور ہر تحریر ادھوری ہی رہے گی۔ مولانا نعمانی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے بریلوی فرقے کے بے دانت کے شیروں سے کچھار سے باہر بھی دو دو ہاتھ کیے اور کچھار کے اندر بھی۔ مجددِ بدعات صاحب تو 1921 میں ہی آں جہانی ہو گئے تھے، مگر ان کے لائق و فائق فرزند حامد رضا خاں حیات تھے اور اپنے والد کی جگہ بدعت نوازی کا مورچہ سنبھالے ہوئے تھے۔ ملک بھر میں مناظرے کا ماحول برپا تھا۔ بریلوی فرقہ اپنے بانی کے ایجنڈے پر مسلسل کاربند تھا اور ہندوستان بھر میں مناظرے کے نام پر اپنی جہالت کا پرچم لہرا رہا تھا۔ علمائے دیوبند، جو ابتدا میں اس گوبر میں لات مارنا نہیں چاہتے تھے، وقت ایسا آن پڑا کہ گندگی کے اس پل سے انہیں بھی گزرنا پڑا۔ اس سلسلے میں سب سے بڑا اور پہلا نام حضرت مولانا مرتضیٰ حسن چاند پوریؒ کا آتا ہے، انہوں نے نہ صرف پوری پا مردی اور مستعدی سے نہ صرف یہ کہ مناظرے کیے، بلکہ مجدد صاحب کے خلاف کتابیں بھی لکھیں، ایسی ایسی کتابیں کہ دیوبندی طبقہ...

بریلی کے بازار میں /قسط گیارہ

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسط (11) ✏ فضیل احمد ناصری  *بریلی کے دیوبندی مسلمان* شہر بریلی میں کلمہ گو (مسلمان) کم اور غیر مسلم زیادہ ہیں۔ زیادہ ہی نہیں، بلکہ بہت زیادہ ۔ عربی فارسی والے ناموں کی تعداد صرف 35 فی صد ہے، جب کہ غیر مسلموں کی تعداد 65 فی صد ۔ اس پر طرفہ یہ کہ عربی فارسی والے ناموں میں شیعہ بھی ہیں، سنی بھی۔ بریلوی بھی ہیں، دیوبندی بھی۔ نیازی بھی ہیں، مداری بھی۔ ثقلینی بھی ہیں اور عطاری بھی۔ ان میں سے کچھ فرقے ہمارے بعض قارئین کے لیے نئے ہیں، ان شاء اللہ *بریلی کے غیر رضا خانی فرقے* کے نام سے ایک الگ قسط پیش کروں گا۔  جیسا کہ پچھلی سطور میں عرض کر چکا ہوں کہ کسی دور میں وہاں دیوبندیوں کا غلبہ رہا ہے، لیکن شدہ شدہ نوبت بایں جا رسید کہ اب دیوبندیوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اس کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدی کی کاوشوں کے باوجود ہماری مسجدیں صرف 22 ہیں اور غیر دیوبندیوں کی 400 سے زیادہ۔ 22 مساجد میں سے چار مسجدیں تو حال ہی میں تعمیر ہوئیں۔ مسجدوں کی قلت اور کثرت سے دیوبندیوں اور غیر دیوبندیوں کی قلت و کثرت صاف آشکارا ہے۔ ماضی بعید میں ہماری مسجدوں...

بریلی کے بازار میں /قسط دہم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ دہم (10) ✏ فضیل احمد ناصری *مدرسہ اشفاقیہ زوال کے بھنور میں* بریلی کے دیوبندی مدارس میں ایک بڑا نام *مدرسہ اشفاقیہ* بھی تھا، جو اس کے بانی مولانا محمد اشفاق صاحبؒ کے نام سے منسوب تھا۔ مدرسہ مصباح العلوم کے بعد سب سے قدیم اور سب سے معتبر ۔ 1875 میں قائم ہوا اور روز بروز ترقی کی منزلیں طے کرتا گیا۔ مولانا اشفاق صاحب دین و دنیا ہر دو دولت سے مالا مال تھے۔ بڑے زمین دار اور باغات کے مالک تھے۔ شہر میں معزز حیثیت رکھتے۔ علمِ دین بھی ان کی زنبیل میں بہت تھا۔ ان دونوں حیثیتوں نے اشفاقیہ کو بہت جلد چمکا دیا۔ یہاں دورۂ حدیث تک کی تعلیم رہی ہے۔ حضرت مولانا افضال الرحمن ہردوئی مدظلہ کے والد حضرت مولانا بشارت علی صاحبؒ سلطانپوری یہیں سے فارغ تھے۔ مشہور مصنف و محدث اور ممتاز ادیب و شاعر حضرت مولانا نسیم فریدی امروہویؒ یہاں شیخ الحدیث رہ چکے ہیں۔ مولانا ہردوئی کے عمِ مکرم مولانا رونق علی صاحبؒ نے بھی اس کا اہتمام سنبھالا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اس کے سرپرست ہوا کرتے تھے ۔ پھر یوں ہوا کہ اسے کسی کی نظر لگ گئی۔ عروج کا زمانہ رفتہ رفتہ ماضی کے دھندلکوں میں کھو گ...

بریلی کے بازار میں /قسط نہم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ نہم ⑼ ✏ فضیل احمد ناصری *مدرسہ اشاعت العلوم بریلی* مدرسہ کاشف العلوم سے ہم جوں ہی نکلے، اسی محلہ سرائے خام میں برطانوی دور کا ایک دروازہ نظر آیا، مدرسہ کاشف العلوم کی مسجد کے بالکل سامنے۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے بھائی جناب اکبر علی نے نگر نگم میں اپنے عہدے کے دوران سڑکوں اور مہمان خانوں کی تعمیرات کرائی تھیں۔ ان کے نقوشِ قدم آج ہمارے سامنے تھے۔ دروازے سے داخل ہوئے تو سوا سو قدم کے فاصلے پر ایک مسجد نظر آئی، جس پر لکھا تھا: *مدرسۃ الاسلامیہ العربیۃ اشاعت العلوم* ۔ اسے دیکھ کر میری مسرت کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ یہی وہ ادارہ ہے، جہاں خانقاہِ رائے پور کے عظیم بزرگ حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوریؒ تعلیم پا چکے ہیں۔ عظیم مصنف و مناظر حضرت مولانا محمد منظور نعمانیؒ اپنے قیامِ بریلی کے دوران یہاں گاہے بگاہے آیا کرتے۔ حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے ممتاز خلیفہ حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ یہاں زانوئے تلمذ تہ کر چکے ہیں۔ خود حضرت تھانویؒ یہاں فروکش رہ چکے ۔ دارالعلوم کے سابق شیخ الحدیث حضرت مولانا شریف صاحب بھی یہاں مسندِ تدریس بچھا چکے ہیں۔ ...

بریلی کے بازار میں /قسط ہشتم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ ہشتم ⑻ ✏ فضیل احمد ناصری *مدرسہ عربیہ کاشف العلوم بریلی کی زیارت* شکستہ دل اور افسردہ دماغ کے ساتھ مرحوم مدرسہ مصباح العلوم کی قبر سے واپس ہوا تو مولانا شکیل احمد صاحب کے ساتھ میں اگلے پڑاؤ پر چل پڑا۔ دو تین کلو میٹر ہی بائک دوڑی ہوگی کہ مولانا نے کہا: اتر جائیے۔ میں نے پوچھا: یہ کون سا مقام ہے؟ کہنے لگے: یہ مدرسہ عربیہ کاشف العلوم ہے۔ یہ دیکھیے اس کی مسجد ہے اور مدرسہ مغرب سے جنوب کی طرف تھوڑا مڑ کر 50 قدم اندر ہے۔ اب ہم مدرسے کے *باب الداخلہ* پر تھے۔ یہاں بڑی تختی پر مدرسے کا نام اور نئی تعمیر کی تاریخ درج تھی ۔ رہبر صاحب نے بتایا کہ یہ دیوبندی ادارہ ہے اور زبردست خدمات انجام دے رہا ہے۔ سہ پہر کے 5 بج رہے تھے، میں نے پوچھا کہ اس کے مہتمم صاحب سے ملاقات ممکن ہے؟ کہنے لگے: ابھی تعطیل چل رہی ہے، ملاقات کا امکان نہیں۔ ہم اندر داخل ہوئے تو کمرہ ٹھنڈا تھا اور کولر چل رہا تھا۔ یہیں ایک نوجوان فاضل تشریف فرما تھے۔ رہبر صاحب نے بتایا کہ یہ فضیل احمد ناصری ہیں اور آپ کے ادارے کی زیارت کے لیے آئے ہیں، مولانا ایک دم چہک گئے اور مصافحہ کے ساتھ معانقہ بھی کیا۔ کہن...

بریلی کے بازار میں /قسط ہفتم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ ہفتم ✏ فضیل احمد ناصری *بریلی کے دیوبندی ادارے* مولانا محمد حنیف قاسمی اسی بریلی کے ہیں اور کٹر قسم کے دیوبندی۔ 11،12 برسوں سے جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند سے وابستہ ہیں۔ جب بریلی کا میرا پروگرام بنا تو سب سے پہلے میں نے انہیں فون کیا کہ فرصت ہو تو دیوبند سے تشریف لے آئیں، تاکہ آپ کے ساتھ اپنوں اور بیگانوں کی کارکردگیاں دیکھ سکوں۔ مولانا آئے، مگر اگلے ہی دن چلے گئے، میری ملاقات ان سے نہ ہو سکی۔ میرے پاس ان کی کال آئی کہ میں ایک عالمِ دین کو آپ کے ساتھ لگا دیتا ہوں، وہ آپ کو آپ کے مطلوبہ مقامات کی سیر کرا دیں گے۔ احسن رضا کا نکاح ہو چکا تھا، اب ہم کھانا کھا رہے تھے۔ اچانک موبائل بجا۔ اٹھایا تو آواز آئی کہ میں مولانا حنیف صاحب کا فرستاده ہوں۔ دس منٹ میں آپ تک پہونچ رہا ہوں، آپ تیار رہیے۔ میں نے کہا: بہت اچھا۔ دس بارہ منٹ کے بعد ان کا فون آیا کہ میں فلاں جگہ کھڑا ہوں، آپ تشریف لے آئیں ۔ میں جلدی چلا۔ دیکھا تو پاس ہی تھے۔ موٹر سائیکل پر سوار، ایک پیر زمین سے لگائے، سر پر ہیلمٹ۔ کرتے پائجامے میں ملبوس۔ یہ مولانا شکیل احمد بریلوی تھے۔ دارالعلوم دیوبند کے ...

بریلی کے بازار میں /قسط ششم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ ششم ✏ فضیل احمد ناصری *دیوبند اور بریلی: ایک دوسرے کی ضد* دیوبند اور بریلی اگرچہ اتر پردیش میں ہیں، مگر دونوں کی ہیئتِ کذائیہ میں فرق بڑا ہے۔ دیوبند ایک قصبہ ہے، جب کہ بانس بریلی ایک شہر۔ لیکن دیوبند نے اپنی تاریخ، عظیم خدمات اور روشن کارناموں سے دنیا کے سودائے قلب میں اپنی ایک شناخت بنائی۔ اس کی حیثیت ڈیڑھ صدی سے احناف کے عالمی مرکز کی ہے۔ اہل السنۃ والجماعۃ کا ایسا مستند ادارہ روئے زمین پر اب کہیں نہیں پایا جاتا۔ ملک و بیرونِ ملک کے سارے سنی ادارے اس کے دامن سے اپنی وابستگی کو باعثِ فخر گردانتے ہیں۔ اس کے بالمقابل بریلی ہے۔ ممبئی کی *چائے کم پانی* کی طرح۔ اس کی حیثیت بدعات و خرافات کے ایک مرکز کی ہے۔ اس کی مرکزیت بھی زیادہ مقبول نہ ہو سکی اور ایشیا کے دو تین ممالک کے علاوہ اس کا کہیں بھی کوئی پرسانِ حال نہیں۔ قبولیتِ عامہ و تامہ کے معاملے میں دیوبند کی حیثیت ہمالے کی ہے اور بریلی کی حیثیت رائی کی۔ بریلی اور دیوبند دو ایسے مقامات ہیں، جن کے درمیان عموماً وہی نسبت سمجھی جاتی ہے جو نسبت آگ اور پانی کی ہے۔ علمی اصطلاح میں کہیے تو نسبتِ تباین۔ لیکن ایسا ہ...

بریلی کے بازار میں /قسط پنجم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ پنجم ✏ فضیل احمد ناصری *ازہری میاں کا مرکزی دارالافتاء وغیرہ* احسن رضا کا نکاح ابھی باقی تھا اور ہمیں جلد از جلد محفلِ نکاح بھی جانا تھا، اس لیے منظرِ اسلام کی سجدہ گاہ کے بالائی حصے سے اترے اور فوراً واپسی کی راہ لے لی۔ سجدہ گاہ سے دس قدم کے فاصلے پر مجدد صاحب اور ان کی نسل کے مکانات پھر پڑے۔ دائیں طرف ازہری میاں کا مرکزی دارالافتاء والقضاء تھا۔ ایک بڑا سا ہورڈنگ عمارت کی دوسری منزل کے کونے سے لگا ہوا تھا۔ بائیں طرف دیکھا تو عمارت کی دوسری منزل پر *رضا لائبریری* لکھا تھا۔ ان دونوں مقامات کے بنظرِ غائر ملاحظے کا موقع نہ ملا۔ دو قدم اور آگے بڑھا تو بریلوی مذہب کے حجۃ الاسلام، جناب حامد رضا خاں کا محل تھا، جس پر جلی حروف میں ان کے نام و القاب لکھے تھے۔ ہم تھوڑی ہی دیر چلے تھے کہ محلہ سودا گران ہم سے بہت پیچھے چھوٹ چکا تھا۔ *دیوبند اور بریلی کی گلیوں میں فرق* محلہ سودا گران شہر کے جس حصے میں آباد ہے اسے *پرانا شہر* کہا جاتا ہے۔ یہاں *بڑا بازار* کے نام سے ایک بڑی آبادی ہے، جس میں ضروریاتِ زندگی کی تمام چیزیں دستیاب ہیں۔ بازار کا راستہ دیوبند کے اندرو...

بریلی کے بازار میں /قسط چہارم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسط چہارم ✏ فضیل احمد ناصری *الٹے پاؤں پلٹنے کا ایک واقعہ* الٹے پاؤں پلٹنے پر ایک واقعہ یاد آیا۔ سات آٹھ برس ہوتے ہیں، یہی احسن رضا میرے ساتھ تھے۔ وہ اس وقت قطب مینار دہلی کے قریب کسی بدعت خانے میں بدعات کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ میری خواہش تھی کہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کے مزار پر حاضری دوں۔ یہ تیرہویں صدی عیسوی کے بزرگ تھے۔ 1273 میں پیدا ہوئے اور 1327 میں وفات پائی۔ بڑے باخدا تھے۔ خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کے خلیفہ اور بابا فریدالدین گنج شکر کے پیر و مرشد ۔ ان کی شخصیت علوم و معارف کا گنجینہ اور معرفتِ الہی کا دفینہ تھی۔ اپنی وفات کے وقت وصیت ان الفاظ میں کی: *میری نمازِ جنازہ وہی آدمی پڑھا سکتا ہے جس میں چار شرطیں موجود ہوں*: 1: اس کی تکبیرِ اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔ 2: عصر اور عشا کی سنتیں اس سے کبھی ترک نہ ہوئی ہوں۔ 3: تہجد کی نماز اس نے قضا نہ کی ہو۔ 4: غیر محرم لڑکی پر کبھی اس کی نظر نہ پڑی ہو۔ خواجہ کا انتقال ہوا، جنازہ رکھا تھا، ان کا ایک خدمت گار آگے بڑھا اور اعلان کیا: جس میں یہ چار شرطیں پائی جائیں وہی آگے بڑھے ۔ مجمع میں سے کا...

بریلی کے بازار میں /قسط سوم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ سوم  ✏ فضیل احمد ناصری *بانئ بریلویت کی قبر کا ظاہری حال* حامد رضا خاں کی قبر سے تین چار قدم کے فاصلے پر دائیں طرف تین قبریں ہیں، جن میں درمیان میں بانئ بریلویت اور ان کے دائیں مصطفیٰ رضا خاں اور بائیں طرف ریحان رضا خاں عرف رحمانی میاں ہیں۔ یہ تینوں قبریں ایک چبوترے میں ہیں۔ ان قبروں پر پھولوں کی فراوانی ہے، بالخصوص مجدد البدعات بانئ بریلویت کی قبر پر تو مٹی نظر ہی نہیں آتی۔ چبوترے کا دروازہ مجدد البدعات کی قبر کے بالکل سامنے ہے، بلکہ پیر سے ایک دم متصل۔ میں دروازے کے قریب کھڑے ہو کر خان صاحب اور ان کے دائیں بائیں قبروں کے کتبات دیکھنے لگا۔ میرے ہمراہی قبر کے سرہانے تین چار ہاتھ کے فاصلے پر بیٹھ گئے تھے، انہوں نے اشارے سے مجھے بلایا اور اپنے ساتھ بٹھایا۔ میں بیٹھا تھا اور میرا ذہن خان صاحب کے بدعت نواز کارناموں کی طرف دوڑ رہا تھا۔ میری آنکھوں کے سامنے آج اس پٹھان بندے کی قبر تھی، جس کی پوری زندگی سنت کے خلاف اور بدعات کی پرجوش حمایت میں گزری، جس کے نتیجے میں ملتِ اسلامیہ ہندیہ کو بریلویت کی صورت میں ایک نئی صف بندی کا زخم جھیلنا پڑا ۔ ندوۃ العلما ل...

بریلی کے بازار میں

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ دوم ✏ فضیل احمد ناصری  *بریلی کا تعارف* بریلی شہر اتر پردیش میں دریائے گنگا کے کنارے واقع ہے، یہ یوپی کے بالکل وسط میں ہے۔ لکھنؤ سے اس کی مسافت 250 کلومیٹر ہے اور دہلی سے 255 ، جب کہ دیوبند اور بریلی کے درمیان 319 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ یہ قدیم ترین شہر ہے۔ اس کی شہرت سرمہ اور جھمکے سے زیادہ رہی ہے۔ جگت سنگھ کے دو بیٹے تھے، ایک بانس دیو، اور دوسرا بریل دیو، انہیں دونوں بھائیوں نے 1537ء میں اسے بسایا تھا اور اپنے ناموں پر اس شہر کا نام *بانس بریلی* رکھا تھا۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ بانس کا استعمال یہاں بہت زیادہ ہے، اس لیے اسے *بانس بریلی کہا جاتا ہے۔ *بریلی* کے ساتھ *بانس* کے اضافے سے *رائے بریلی* سے امتیاز ہو جاتا ہے، جو کہ لکھنؤ کے آس پاس ہے۔ بدعات کے فروغ میں بانئ بریلویت کے مجددانہ کارناموں کے بعد سے اسے *بریلی شریف* بھی کہا جاتا ہے۔ یہی وہ شہر ہے جس کی طرف منسوب ہو کر *اہل البدعۃ والخرافۃ* بریلوی کہلاتے ہیں۔ اہل البدعۃ والخرافۃ کی نظر میں اس شہر کی وہی حیثیت ہے جو اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک حجازِ مقدس کی۔ *بریلویت سے ہماری بیزاری* آگے بڑھنے ...

بریلی کے بازار میں

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسط اول ✏ فضیل احمد ناصری  میرے واقفینِ احوال جانتے ہیں کہ میری شادی بریلوی خاندان میں ہے۔ 10 جون کو اسی خاندان کے ایک فرد جناب احسن رضا  کی شادی تھی۔ یہ جامعہ نوریہ رضویہ بریلی کے نوجوان فاضل ہیں۔ کچھ ہوں نہ ہوں، بقلمِ خود علامہ و مولانا بھی ہیں۔ اختلافِ عقائد و نکات و نظر کے باوجود مجھ سے تعلقات بنائے رکھنے میں کامیاب بھی ہیں۔ کئی سال پہلے سے ہی مجھ سے کہہ چکے تھے کہ *میری شادی میں آپ کی شرکت ناگزیر ہے، ورنہ میں شادی ہی نہیں کروں گا* اور آخر تک ان کا اصرار قوی تر رہا۔ چناں چہ عدمِ شرکت کی انتہائی کوششوں اور بہانوں کے باوجود مجھے شریکِ تقریب کرنے میں کامیاب رہے۔ *بانس بریلی کا سفر* جس نوجوان کی شادی تھی وہ بریلی کے جامعہ نوریہ میں بدعت آموزی کرنے کے ساتھ وہیں کسی محلے کے معبد کا امام بھی تھا۔ اس معبد کے مقتدیوں میں سے ایک صاحب سے اس کے تعلقات پختہ تر ہوتے گئے اور یہی پختگی باہمی رشتے کا سبب ٹھہری ۔ 10 جون کو نکاح ہونا تھا۔ میں ایک دن پہلے پہونچ چکا تھا۔ 9 کو اسکارپیو سے بریلی کے لیے روانہ ہونا تھا، چناں چہ ہم لوگ 9 ویں جون کو 11 بجے کے آس پاس ...

لڑکی کا ایمان بچا اور لڑکا دولت ایمان سے مالا مال

تصویر
ایک غریب مسلم لڑکی ایک دلت (چمار) پر فدا ہوگئ، وجہ تھی اسکی کی مہربانیاں، اکثر وہ اسکی مدد کرتا رہتا تھا، مزے کی بات یہ ہے کہ اس لڑکے نے کبھی کسی غلط خواہش کا اظہار نہیں کیا، یہ ادا اس لڑکی کو اسقدر پسند آئ کہ لڑکی نے اسکے احسانات کا قرض چکانے لئے بخوشی خود کو اسکے حوالے کر کے اپنی عزت کی چادر تار تار کرڈالی، اور جلد ہی مذہبی فرق کے باوجود شادی کرنے والے تھے  کسی ذریعہ سے ہمیں خبر ہوئی میں اور میرے دو دوست اس لڑکی سے ملے اس نے اپنی غربت اور ہماسایوں کی بدسلوکی اور اس لڑکے کے احسانات وغیرہ بتائے، ہم نے اظہار افسوس اور ہمدردی کے بعد کہا تمہارے ساتھ جو صحیح اور غلط ہونا تھا وہ ہوچکا ہے، اسکے لئے توبہ کا دروازہ بند نہیں ہوا لیکن تمہارا اگلا قدم کفر کی طرف جا رہا ہے جہاں پہنچ کر توبہ کا راستہ بھی بند ہوجائے گا، آخر اس چمار کے چکر میں کیوں پڑی ہو، کیا مسلم لڑکوں کا کال پڑا ہوا ہے،  اس لڑکی نے کہا جس آفس میں اور وہ لڑکا کام کرتے ہیں وہاں مسلم لڑکے بھی ہیں لیکن میری خستہ حالی میرے لباس سے ظاہر ہونے کے باوجود کسی نے مجھ سے ہمدردی نہیں کی بلکہ میرے کم درجہ کے کپڑوں کا بھی مذاق اڑ...
تصویر
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ شوال المکرم کے چھ روزے ترتیب سے رکھنا ضروری ہے یا بغیر ترتیب سے بھی رکھ سکتے ہیں  جواب :جس طرح سہولت ہو رکھیں ۔البتہ ترتیب وار رکھیں تو بہتر ہے 

عرب ممالک کا چاند پر اختلاف

تصویر
*عرب ممالک کا چاند میں ہوا ختلاف* مفتی غ ر قاسمی مالکم تستعجلون؟ لیجیے سعودی عرب  اور  فلسطین و اردن وغیرہ کے  چاند کا طرفہ تماشا  مسجد اقصٰی میں تراویح اور مسجد حرام میں عید کا اعلان فلسطینی کہہ رہے ہیں لقد منحنا اللہ سبحانہ و تعالیٰ یوما اضافی للمغفرۃ. کیونکہ ہم نے چاند نہیں دیکھا اور جہاں عید کا اعلان ہوا انھوں نے ماہر فلکیات (جنکے خیالات و تحقیقات ظنی ہوتے ہیں! پر بھروسہ کر لیا ہے.  اسی لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار(روزہ ختم کر کے عید) کرو! ایک بات یاد رکھیں کہ جو لوگ سعودی سعودی کی تسبیح پڑھتے ہیں  اور کہتے ہیں کہ ہمیں سعودی عرب کو فالو کرنا چاہیے ان سے عرض ہے کہ سعودی عرب ہو یا مکہ و مدینہ کی سرزمین مقدس یا وہاں کے ریائشی عوام ہمارے لیے  یہ سب  دلیل نہیں ہے بلکہ ہمارے لیے دلیل ہے قرآن و حدیث. کئی بار ایسا ہوا کہ  سعودی حکومت نے   سہولت کے حساب سے اپنی مرضی کے مطابق یا ماہر فلکیات کے بنائے ہوئے سالانہ کلینڈر کے مطابق عیدین و ایام حج کا اعلان کرتے پا...

علماء کی توہین سے گریز کریں

تصویر
علماء کرام کی توہین سے بچو  مولانا عمر صاحب پالنپوری رحمت اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ زندگی میں کبھی کسی عالم کی برائی مت کرنا اور کسی عالم کی ذات میں کوی عیب مت نکالنا۔۔اگر تم نے کسی عالم کو برا کہا اور اسکے علم کو حقیر سمجھا تو اللہ تمہاری 10دس نسلوں تک کوئ عالم پیدا نہیں کریگا استغفر اللہ👏🏻👏🏻👏🏻 اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے علماء کی توھین کا نتیجہ ۱ ) حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اگر علماء نہ ہوتے تو عوام الناس ڈھور اور ڈنگروں کی سی زندگی گزارتے.  ۲ ) *• شاہ عبد العزیز صاحب محدث دہلوی* نے لکھا ہے کہ اہانت علم اور اہانت اہل علم کفر ہے. ۳ ) *• مولانا گنگوہی* فرماتے ہیں جو علماء ربانین کی حقارت کرتا ہے اس کی قبر کو کھود کر دیکھو اس کا منہ قبلہ سے پھیر دیا جاتا ہے. ۴ ) *• مولانا الیاس صاحب* سے کسی نے شکایت کی کہ حضرت مقامی علماء کام میں ساتھ نہیں دے رہے ہیں  اس پر حضرت نے غصہ سے فرمایا :خبردار آئندہ علماء کی شکایت کرنے سے پرہیز کرو ورنہ تمہارا ایمان پر خاتمہ نہ ہوگا *( مجالس ابرار )* ۵ ) *• حضرت حسن بصری رحمه الله* فرماتے ہیں کہ ...