اشاعتیں

حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

بریلی کے بازار میں /قسط دہم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ دہم (10) ✏ فضیل احمد ناصری *مدرسہ اشفاقیہ زوال کے بھنور میں* بریلی کے دیوبندی مدارس میں ایک بڑا نام *مدرسہ اشفاقیہ* بھی تھا، جو اس کے بانی مولانا محمد اشفاق صاحبؒ کے نام سے منسوب تھا۔ مدرسہ مصباح العلوم کے بعد سب سے قدیم اور سب سے معتبر ۔ 1875 میں قائم ہوا اور روز بروز ترقی کی منزلیں طے کرتا گیا۔ مولانا اشفاق صاحب دین و دنیا ہر دو دولت سے مالا مال تھے۔ بڑے زمین دار اور باغات کے مالک تھے۔ شہر میں معزز حیثیت رکھتے۔ علمِ دین بھی ان کی زنبیل میں بہت تھا۔ ان دونوں حیثیتوں نے اشفاقیہ کو بہت جلد چمکا دیا۔ یہاں دورۂ حدیث تک کی تعلیم رہی ہے۔ حضرت مولانا افضال الرحمن ہردوئی مدظلہ کے والد حضرت مولانا بشارت علی صاحبؒ سلطانپوری یہیں سے فارغ تھے۔ مشہور مصنف و محدث اور ممتاز ادیب و شاعر حضرت مولانا نسیم فریدی امروہویؒ یہاں شیخ الحدیث رہ چکے ہیں۔ مولانا ہردوئی کے عمِ مکرم مولانا رونق علی صاحبؒ نے بھی اس کا اہتمام سنبھالا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم اس کے سرپرست ہوا کرتے تھے ۔ پھر یوں ہوا کہ اسے کسی کی نظر لگ گئی۔ عروج کا زمانہ رفتہ رفتہ ماضی کے دھندلکوں میں کھو گ...

بریلی کے بازار میں /قسط نہم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ نہم ⑼ ✏ فضیل احمد ناصری *مدرسہ اشاعت العلوم بریلی* مدرسہ کاشف العلوم سے ہم جوں ہی نکلے، اسی محلہ سرائے خام میں برطانوی دور کا ایک دروازہ نظر آیا، مدرسہ کاشف العلوم کی مسجد کے بالکل سامنے۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے بھائی جناب اکبر علی نے نگر نگم میں اپنے عہدے کے دوران سڑکوں اور مہمان خانوں کی تعمیرات کرائی تھیں۔ ان کے نقوشِ قدم آج ہمارے سامنے تھے۔ دروازے سے داخل ہوئے تو سوا سو قدم کے فاصلے پر ایک مسجد نظر آئی، جس پر لکھا تھا: *مدرسۃ الاسلامیہ العربیۃ اشاعت العلوم* ۔ اسے دیکھ کر میری مسرت کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا۔ یہی وہ ادارہ ہے، جہاں خانقاہِ رائے پور کے عظیم بزرگ حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوریؒ تعلیم پا چکے ہیں۔ عظیم مصنف و مناظر حضرت مولانا محمد منظور نعمانیؒ اپنے قیامِ بریلی کے دوران یہاں گاہے بگاہے آیا کرتے۔ حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے ممتاز خلیفہ حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ یہاں زانوئے تلمذ تہ کر چکے ہیں۔ خود حضرت تھانویؒ یہاں فروکش رہ چکے ۔ دارالعلوم کے سابق شیخ الحدیث حضرت مولانا شریف صاحب بھی یہاں مسندِ تدریس بچھا چکے ہیں۔ ...

بریلی کے بازار میں /قسط ہشتم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ ہشتم ⑻ ✏ فضیل احمد ناصری *مدرسہ عربیہ کاشف العلوم بریلی کی زیارت* شکستہ دل اور افسردہ دماغ کے ساتھ مرحوم مدرسہ مصباح العلوم کی قبر سے واپس ہوا تو مولانا شکیل احمد صاحب کے ساتھ میں اگلے پڑاؤ پر چل پڑا۔ دو تین کلو میٹر ہی بائک دوڑی ہوگی کہ مولانا نے کہا: اتر جائیے۔ میں نے پوچھا: یہ کون سا مقام ہے؟ کہنے لگے: یہ مدرسہ عربیہ کاشف العلوم ہے۔ یہ دیکھیے اس کی مسجد ہے اور مدرسہ مغرب سے جنوب کی طرف تھوڑا مڑ کر 50 قدم اندر ہے۔ اب ہم مدرسے کے *باب الداخلہ* پر تھے۔ یہاں بڑی تختی پر مدرسے کا نام اور نئی تعمیر کی تاریخ درج تھی ۔ رہبر صاحب نے بتایا کہ یہ دیوبندی ادارہ ہے اور زبردست خدمات انجام دے رہا ہے۔ سہ پہر کے 5 بج رہے تھے، میں نے پوچھا کہ اس کے مہتمم صاحب سے ملاقات ممکن ہے؟ کہنے لگے: ابھی تعطیل چل رہی ہے، ملاقات کا امکان نہیں۔ ہم اندر داخل ہوئے تو کمرہ ٹھنڈا تھا اور کولر چل رہا تھا۔ یہیں ایک نوجوان فاضل تشریف فرما تھے۔ رہبر صاحب نے بتایا کہ یہ فضیل احمد ناصری ہیں اور آپ کے ادارے کی زیارت کے لیے آئے ہیں، مولانا ایک دم چہک گئے اور مصافحہ کے ساتھ معانقہ بھی کیا۔ کہن...

بریلی کے بازار میں /قسط ہفتم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ ہفتم ✏ فضیل احمد ناصری *بریلی کے دیوبندی ادارے* مولانا محمد حنیف قاسمی اسی بریلی کے ہیں اور کٹر قسم کے دیوبندی۔ 11،12 برسوں سے جامعہ امام محمد انور شاہ دیوبند سے وابستہ ہیں۔ جب بریلی کا میرا پروگرام بنا تو سب سے پہلے میں نے انہیں فون کیا کہ فرصت ہو تو دیوبند سے تشریف لے آئیں، تاکہ آپ کے ساتھ اپنوں اور بیگانوں کی کارکردگیاں دیکھ سکوں۔ مولانا آئے، مگر اگلے ہی دن چلے گئے، میری ملاقات ان سے نہ ہو سکی۔ میرے پاس ان کی کال آئی کہ میں ایک عالمِ دین کو آپ کے ساتھ لگا دیتا ہوں، وہ آپ کو آپ کے مطلوبہ مقامات کی سیر کرا دیں گے۔ احسن رضا کا نکاح ہو چکا تھا، اب ہم کھانا کھا رہے تھے۔ اچانک موبائل بجا۔ اٹھایا تو آواز آئی کہ میں مولانا حنیف صاحب کا فرستاده ہوں۔ دس منٹ میں آپ تک پہونچ رہا ہوں، آپ تیار رہیے۔ میں نے کہا: بہت اچھا۔ دس بارہ منٹ کے بعد ان کا فون آیا کہ میں فلاں جگہ کھڑا ہوں، آپ تشریف لے آئیں ۔ میں جلدی چلا۔ دیکھا تو پاس ہی تھے۔ موٹر سائیکل پر سوار، ایک پیر زمین سے لگائے، سر پر ہیلمٹ۔ کرتے پائجامے میں ملبوس۔ یہ مولانا شکیل احمد بریلوی تھے۔ دارالعلوم دیوبند کے ...

بریلی کے بازار میں /قسط ششم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ ششم ✏ فضیل احمد ناصری *دیوبند اور بریلی: ایک دوسرے کی ضد* دیوبند اور بریلی اگرچہ اتر پردیش میں ہیں، مگر دونوں کی ہیئتِ کذائیہ میں فرق بڑا ہے۔ دیوبند ایک قصبہ ہے، جب کہ بانس بریلی ایک شہر۔ لیکن دیوبند نے اپنی تاریخ، عظیم خدمات اور روشن کارناموں سے دنیا کے سودائے قلب میں اپنی ایک شناخت بنائی۔ اس کی حیثیت ڈیڑھ صدی سے احناف کے عالمی مرکز کی ہے۔ اہل السنۃ والجماعۃ کا ایسا مستند ادارہ روئے زمین پر اب کہیں نہیں پایا جاتا۔ ملک و بیرونِ ملک کے سارے سنی ادارے اس کے دامن سے اپنی وابستگی کو باعثِ فخر گردانتے ہیں۔ اس کے بالمقابل بریلی ہے۔ ممبئی کی *چائے کم پانی* کی طرح۔ اس کی حیثیت بدعات و خرافات کے ایک مرکز کی ہے۔ اس کی مرکزیت بھی زیادہ مقبول نہ ہو سکی اور ایشیا کے دو تین ممالک کے علاوہ اس کا کہیں بھی کوئی پرسانِ حال نہیں۔ قبولیتِ عامہ و تامہ کے معاملے میں دیوبند کی حیثیت ہمالے کی ہے اور بریلی کی حیثیت رائی کی۔ بریلی اور دیوبند دو ایسے مقامات ہیں، جن کے درمیان عموماً وہی نسبت سمجھی جاتی ہے جو نسبت آگ اور پانی کی ہے۔ علمی اصطلاح میں کہیے تو نسبتِ تباین۔ لیکن ایسا ہ...

بریلی کے بازار میں /قسط پنجم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسطِ پنجم ✏ فضیل احمد ناصری *ازہری میاں کا مرکزی دارالافتاء وغیرہ* احسن رضا کا نکاح ابھی باقی تھا اور ہمیں جلد از جلد محفلِ نکاح بھی جانا تھا، اس لیے منظرِ اسلام کی سجدہ گاہ کے بالائی حصے سے اترے اور فوراً واپسی کی راہ لے لی۔ سجدہ گاہ سے دس قدم کے فاصلے پر مجدد صاحب اور ان کی نسل کے مکانات پھر پڑے۔ دائیں طرف ازہری میاں کا مرکزی دارالافتاء والقضاء تھا۔ ایک بڑا سا ہورڈنگ عمارت کی دوسری منزل کے کونے سے لگا ہوا تھا۔ بائیں طرف دیکھا تو عمارت کی دوسری منزل پر *رضا لائبریری* لکھا تھا۔ ان دونوں مقامات کے بنظرِ غائر ملاحظے کا موقع نہ ملا۔ دو قدم اور آگے بڑھا تو بریلوی مذہب کے حجۃ الاسلام، جناب حامد رضا خاں کا محل تھا، جس پر جلی حروف میں ان کے نام و القاب لکھے تھے۔ ہم تھوڑی ہی دیر چلے تھے کہ محلہ سودا گران ہم سے بہت پیچھے چھوٹ چکا تھا۔ *دیوبند اور بریلی کی گلیوں میں فرق* محلہ سودا گران شہر کے جس حصے میں آباد ہے اسے *پرانا شہر* کہا جاتا ہے۔ یہاں *بڑا بازار* کے نام سے ایک بڑی آبادی ہے، جس میں ضروریاتِ زندگی کی تمام چیزیں دستیاب ہیں۔ بازار کا راستہ دیوبند کے اندرو...

بریلی کے بازار میں /قسط چہارم

تصویر
*بریلی کے بازار میں* قسط چہارم ✏ فضیل احمد ناصری *الٹے پاؤں پلٹنے کا ایک واقعہ* الٹے پاؤں پلٹنے پر ایک واقعہ یاد آیا۔ سات آٹھ برس ہوتے ہیں، یہی احسن رضا میرے ساتھ تھے۔ وہ اس وقت قطب مینار دہلی کے قریب کسی بدعت خانے میں بدعات کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ میری خواہش تھی کہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ کے مزار پر حاضری دوں۔ یہ تیرہویں صدی عیسوی کے بزرگ تھے۔ 1273 میں پیدا ہوئے اور 1327 میں وفات پائی۔ بڑے باخدا تھے۔ خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کے خلیفہ اور بابا فریدالدین گنج شکر کے پیر و مرشد ۔ ان کی شخصیت علوم و معارف کا گنجینہ اور معرفتِ الہی کا دفینہ تھی۔ اپنی وفات کے وقت وصیت ان الفاظ میں کی: *میری نمازِ جنازہ وہی آدمی پڑھا سکتا ہے جس میں چار شرطیں موجود ہوں*: 1: اس کی تکبیرِ اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔ 2: عصر اور عشا کی سنتیں اس سے کبھی ترک نہ ہوئی ہوں۔ 3: تہجد کی نماز اس نے قضا نہ کی ہو۔ 4: غیر محرم لڑکی پر کبھی اس کی نظر نہ پڑی ہو۔ خواجہ کا انتقال ہوا، جنازہ رکھا تھا، ان کا ایک خدمت گار آگے بڑھا اور اعلان کیا: جس میں یہ چار شرطیں پائی جائیں وہی آگے بڑھے ۔ مجمع میں سے کا...