اشاعتیں

فروری, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

درس حدیث

درس حدیث: تکبر کس چیز کا نام ہے؟ نبی کریم صلى الله عليه والہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے دل میں ایک ذرہ برابر بھی تکبر ہوا، وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔ اس پر ایک آدمی نے عرض کیا: انسان پسند کرتا ہے کہ اسکے کپڑے اچھے ہوں اور اسکے جوتے اچھے ہوں۔ (کیا یہ تکبر ہے؟) فرمایا: الله تعالیٰ خود جمیل ہے، اور وہ جمال کو پسند فرماتا ہے۔ تکبر تو حق کو قبول نہ کرنے اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے۔ (مسلم حدیث 265، مسند احمد حدیث 3789)

شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج

تصویر
شانِ طالب علمانہ۔۔۔۔کل اور آج مفتی محمد تبریز عالم حلیمی قاسمی خادم تدریس دارالعلوم حیدرآباد مدارس اسلامیہ کے ماحول میں اساتذہ کرام اور طلبہ عزیز اپنی ایک الگ شناخت رکھتے ہیں٬یہاں استاذ و شاگرد کا رشتہ عظمت و تقدس کا جلی عنوان ہوتا ہے٬خصوصاً اسانید حدیث میں "استاذ و شیخ" اپنی الگ ہی شناخت اور اہمیت ہے٬یہاں کے طلبہ اپنی کامیابی کا سہرہ اپنے استاذ کے سر باندھنے میں فخر محسوس کرتے ہیں٬استاذ کو روحانی باپ کا درجہ دیا جانا مدارس اسلامیہ کا طرۂ امتیاز ہے۔ یہ سطور بالا مدارس اسلامیہ کی وہ حقیقت ہے جس انکار نہیں کیا جا سکتا٬بلا شبہ جس نے اس حقیقت کو سمجھا وہ بامراد ہوا٬ اس نے دین کی دینداری اور امانت داری کے ساتھ خدمت کی اور جس نے اسے نظر انداز کیا اسے محرومی ہاتھ لگی۔ کل کے لوگ شانِ طالب علمانہ کی رعایت ایسی کرتے تھے کہ کسی نے استاذ کے گھر کی جانب پیر پھیلانا گوارا نہیں کیا٬کسی نے استاذ کو تہجد میں گرم پانی کے لیے لوٹے کو پیٹ کی گرمی سے گرم کرنے کی کوشش کی٬کسی نے دروازے پر پوری رات گذار دی اور کسی نے استاذ سے اونچی آواز میں بات تو بہت دور استاذ کے سامنے ورق پلٹنے میں احت...