اشاعتیں

دسمبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

دعوت کی محنت میں رونما ہونے والا ایک واقعہ

تصویر
گویا سانپ سونگھ گیا ہو:  جماعت والے ایک خود رو گھاس( خود سے پڑھ کر بنے مفسر) کے گھر بعد فجر دستک دی، مفسر صاحب غصے میں باہر نکلے، کہا بولو کیوں آئے! جماعت کے ساتھی نے پیار سے کہا ہم مسجد سے آئے ہیں، مزید سٹھیا گئے اور گھر میں رکھی بہت ساری دینی کتب کی طرف اشارہ کرکے بڑبڑانا شروع کیا کہ تم لوگوں نے یہ یہ کتب، اور یہ ضخیم احادیث کی کتب پڑھی؟ کہ دین کی دعوت لے کر صبح صبح پہنچ گئے، تبلیغی ساتھی نے کہا کہ ان میں سے ایک بھی نہیں پڑھی لیکن علماء سے اتنا سنا ہے کہ بلاعذر گھروں میں نماز پڑھنے سے آقاﷺ نے منع فرمایا ہے اور ہمارا کام ہی ہے اللہ کے بندوں کو اللہ کے گھر (مسجد) سے جوڑنا. بس خود رو مفسر صاحب ہکا بکا رہ گئے گویا سانپ سونگھ گیا ہو.  مفتی غلام رسول قاسمی

خوش الحان مؤذنین رکھیے

قطر میں خوش الحان مؤذنین کو رکھا گیا ہے اور جب بھی اذان ہوتی ہے تو غیر مسلم نو واردین کی توجہ وہ اذانیں اپنی جانب کھینچ لیتی ہیں پھر جہاں سے آوازیں آتیں ہیں ٹائم نکال کر دیکھنے مساجد کا رخ کرتے ہیں اگر یہ طریقہ ہمارے ملک میں بھی اپنایا جائے تو بہت سے غیر مسلم اذان کی مخالفت کرنے سے گریز کریں گے۔ یہ بات مساجد کے ٹرسٹیز اور متولیان کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مفتی غلام رسول قاسمی