اشاعتیں

دسمبر, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی ہمارے عہد کی عظیم شخصیت

تصویر
حضرت پیر ذوالفقار احمد صاحب نقشبندی : ہمارے عہد کی عظیم شخصیت : از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری سابق استاذ دارالعلوم دیوبند : سفیرِ تصوف، تحریکِ ارشاد، الہامِ اصلاح، واعظِ روح، خطیبِ قلب، دوائے دل، بہارِ سلوک، انجمنِ تزکیہ، موسوعۂ معرفت، انقلابِ باطن، لسانِ صوفیا، قلمِ حقائق، کاشفِ اسرار، کاتبِ انوار، شارحِ دقائق، مفسرِ رموز، فاتحِ عقبات، دست گیر راہ، مشکِ عرفان، طلسمِ تقریر، سحرِ بیان، حضرت پیر فقیر ذوالفقار نقشبندی آج رحمہ اللہ ہو گئے۔ غالبا دو ہزار ایک کی بات ہے، راقم دارالافتا کا طالب علم تھا، ایک روز درس گاہ میں ایک کتاب نظر آئی، کتاب تو میں کیا ہی دیکھتا! مصنف کا نام مقناطیس بن گیا، پیشانی پر مرقوم "پیر فقیر" بالکل غیر روایتی معلوم ہوا تھا، فہرست نارمل جا رہی تھی؛ یہاں تک کہ ایک عنوان گلے پڑ گیا، اس کے الفاظ یہ تھے: "ہڑتال فقط جانچ پڑتال"، یہ سرخی بد نگاہوں کا سچا آئینہ تھی، میں اس کی ندرت کا شکار ہوا، پڑھنے گیا تو صاحبِ کتاب نے ایک نیا قاری دریافت کر لیا تھا، مجھے یہاں بلا کی ذہانت ملی، انھوں نے اصلاح کے ایک نکتے کو مزے دار، زندہ، ہم عصر اور تازہ ب...

نیا سال اور ہمارا معاشرہ

تصویر
ازقلم:🖊مفتی مہتاب عالم قاسمی ڈائرکٹر:جامعہ اسلامیہ ناصحہ للبنات  🌻نیاسال اور ہمارامعاشرہ🌻 لیجئے!کیلنڈرنے ایک صفحہ اورپلٹ دیا٢٠١٨ء ہم سے رخصت ہوااور٢٠١٩کاسورج طلوع ہوااوراس کے ساتھ ہی ہماری زندگی سے ایک سال اورکم ہوگیا۔قدرت کانظام یہی ہے جوآیاہے اسے جاناہے چاہے وہ انسان ہویاوقت،اوریہ بھی حقیقت ہے کہ جس طرح وقت اپنی رفتارسے گذرتاچلاجارہاہے اسی وقت کے ساتھ ساتھ انسان کی زندگی سے اس کادن اورسال بھی کم ہوتاجارہاہے،لیکن حیف صدحیف!کہ بجائے اس کے کہ انسان اس وقت کے گذرنے پراپنے اعمال کامحاسبہ کرے وہ جشن اورمستی میں ڈوب جاتاہے،وہ اس طرح سے خوشیاں مناتاہے کہ گویااس کی زندگی سے وہ سال کم نہیں ہوابلکہ اس کی زندگی میں ایک سال کااضافہ ہوگیاہے۔حیرت ہے ایسے انسانوں پرجووقت کے گذرنے پراپنے اعمال کامحاسبہ کرنے کے بجائے جشن سال نوکااہتمام کرتاہے اورہزاروں لاکھوں روپے اس جشن میں بربادکردیتاہے،وہ جس سال نوکی آمدپرجشن کااہتمام کرتاہے درحقیقت وہ بیوقوف انسان اپنی زندگی سے ایک سال کم ہونے کاماتم کرتارہتاہے جسے وہ اپنی خوش فہمی کی وجہ سے جشن کانام دے دیتاہے۔ تمام مذاہب اور قوموں میں مختلف طرح کے...

ٹک ٹاک میوزیکل یا فحاشی و عریانیت کا نیا بازار

تصویر
 ٹک ٹاک عریانیت کا نیا بازار غلام رسول قاسمی جس اسلام سے ہم تعلق رکھتے ہیں وہ سراپا اخلاقیات کا دین ہے، نبی کریم کی بعثت اخلاقیات کی تکمیل کے لیے ہوئی ہے، دنیائے اسلام کا دو تہائی حصہ اخلاق حسنہ سے ہی حلقہ بگوش اسلام ہوا ہے، یہ بات سچ ہے کہ جب لڑکوں کے  اخلاق و عادات بگڑتے ہیں تو اس سے معاشرے میں بے حیائی جنم لے لیتی ہے، لیکن یہ بیماری جب خواتین میں در آتی ہے تو نسلیں تباہ ہوتی ہیں، اس لیے اسلام نے حیا کو تمام اخلاقیات کا سر چشمہ قرار دیا ہے، حیا بے حیائی کا قلع قمع کرتی ہے، اسی میں انسان کی تمام خوبیاں پنہاں ہوتی ہیں، حیا سے انسان کا دینی تشخص اعلی اور بلند تر ہوتا ہے، شرم و حیا جہاں اچھے لوگوں کی صفت ہے وہیں انبیاء کرام علیہم السلام کا زیور بھی ہے، جب انسان کے اندر سے حیا ختم ہوجاتی ہے تو اس کے اندر برائیاں جنم لینی شروع ہوجاتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا "جب حیا ختم تو تو جو چاہے کر". موجودہ دور میں ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کا استعمال عروج پر ہے، جہاں اس کے بہت سے فوائد ہیں جنکے استعمال سے فی زمانہ چارہ کار نہیں، انکے ذریعے مہینوں کے کام دنوں میں اور ...