اشاعتیں

2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ای۔ دارالعلوم الاسلامیۃ دیوبند، عہدِ جدید کی معصوم کلیوں کے لئے محفوظ علمی گلشن

تصویر
✍️: مفتی شکیل منصور القاسمی  بنات کی اقامتی تعلیم گاہوں کے بلاشبہ اپنے فوائد و ثمرات ہیں۔ وہاں کا خصوصی ماحول، اوقات کی پابندی اور ہم جماعتوں کی رفاقت علمی ذوق کو پروان چڑھاتی ہے؛ مگر سچ یہ ہے کہ راقم الحروف کو نصاب و نظام کے مکمل مامون ومحفوظ ہونے پہ ہمیشہ تردد دامن گیر رہا اور مکمل قلبی انشراح نصیب نہ ہوا،کچھ اس لئے بھی کہ عصری ماحول میں پرورش پانے والی طالبات کو خالص اقامتی طرز پر مقید کردینا نہ ہمیشہ سہل ہے اور نہ ہی ہر گھرانے کے لئے موزوں تر ۔ اس کے بالمقابل، عصرِ حاضر کی عصری درسگاہوں کی طالبات کو اسلامی افکار و نظریات اور علومِ شرعیہ سے جوڑنا بھی نہایت اہم اور ناگزیر تقاضا ہے۔ آج کے ڈیجیٹل اور لادینی عہد میں جب کہ ہر سمت نت نئے فتنوں اور تہذیبی یلغار کی بارش ہے، بچیوں کے لئے ایک ایسا محفوظ علمی نظام قائم کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ شکر ہے کہ اہلِ علم اور ماہرینِ تعلیم اس میدان میں فکر و جستجو کے ساتھ کوشاں ہیں اور اپنے اپنے طور پر نہایت مفید و کامیاب تجربات ونتائج پیش کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس قافلے کو مزید وسعت و استحکام عطا فرمائے۔ انہی روشن کوششوں ...

نیا سال اور ہمارا معاشرہ

تصویر
ازقلم:🖊مفتی مہتاب عالم قاسمی ڈائرکٹر:جامعہ اسلامیہ ناصحہ للبنات  🌻نیاسال اور ہمارامعاشرہ🌻 لیجئے!کیلنڈرنے ایک صفحہ اورپلٹ دیا٢٠١٨ء ہم سے رخصت ہوااور٢٠١٩کاسورج طلوع ہوااوراس کے ساتھ ہی ہماری زندگی سے ایک سال اورکم ہوگیا۔قدرت کانظام یہی ہے جوآیاہے اسے جاناہے چاہے وہ انسان ہویاوقت،اوریہ بھی حقیقت ہے کہ جس طرح وقت اپنی رفتارسے گذرتاچلاجارہاہے اسی وقت کے ساتھ ساتھ انسان کی زندگی سے اس کادن اورسال بھی کم ہوتاجارہاہے،لیکن حیف صدحیف!کہ بجائے اس کے کہ انسان اس وقت کے گذرنے پراپنے اعمال کامحاسبہ کرے وہ جشن اورمستی میں ڈوب جاتاہے،وہ اس طرح سے خوشیاں مناتاہے کہ گویااس کی زندگی سے وہ سال کم نہیں ہوابلکہ اس کی زندگی میں ایک سال کااضافہ ہوگیاہے۔حیرت ہے ایسے انسانوں پرجووقت کے گذرنے پراپنے اعمال کامحاسبہ کرنے کے بجائے جشن سال نوکااہتمام کرتاہے اورہزاروں لاکھوں روپے اس جشن میں بربادکردیتاہے،وہ جس سال نوکی آمدپرجشن کااہتمام کرتاہے درحقیقت وہ بیوقوف انسان اپنی زندگی سے ایک سال کم ہونے کاماتم کرتارہتاہے جسے وہ اپنی خوش فہمی کی وجہ سے جشن کانام دے دیتاہے۔ تمام مذاہب اور قوموں میں مختلف طرح کے...

ٹک ٹاک میوزیکل یا فحاشی و عریانیت کا نیا بازار

تصویر
 ٹک ٹاک عریانیت کا نیا بازار غلام رسول قاسمی جس اسلام سے ہم تعلق رکھتے ہیں وہ سراپا اخلاقیات کا دین ہے، نبی کریم کی بعثت اخلاقیات کی تکمیل کے لیے ہوئی ہے، دنیائے اسلام کا دو تہائی حصہ اخلاق حسنہ سے ہی حلقہ بگوش اسلام ہوا ہے، یہ بات سچ ہے کہ جب لڑکوں کے  اخلاق و عادات بگڑتے ہیں تو اس سے معاشرے میں بے حیائی جنم لے لیتی ہے، لیکن یہ بیماری جب خواتین میں در آتی ہے تو نسلیں تباہ ہوتی ہیں، اس لیے اسلام نے حیا کو تمام اخلاقیات کا سر چشمہ قرار دیا ہے، حیا بے حیائی کا قلع قمع کرتی ہے، اسی میں انسان کی تمام خوبیاں پنہاں ہوتی ہیں، حیا سے انسان کا دینی تشخص اعلی اور بلند تر ہوتا ہے، شرم و حیا جہاں اچھے لوگوں کی صفت ہے وہیں انبیاء کرام علیہم السلام کا زیور بھی ہے، جب انسان کے اندر سے حیا ختم ہوجاتی ہے تو اس کے اندر برائیاں جنم لینی شروع ہوجاتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا "جب حیا ختم تو تو جو چاہے کر". موجودہ دور میں ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کا استعمال عروج پر ہے، جہاں اس کے بہت سے فوائد ہیں جنکے استعمال سے فی زمانہ چارہ کار نہیں، انکے ذریعے مہینوں کے کام دنوں میں اور ...